Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Friday, February 14, 2020

دشمن یہ چاہتے ہیں کہ آپس میں جنگ ہو !!!

جو دوست ہیں وہ مانگتے ہیں صلح کی دعا 
دشمن یہ چاہتے ہیں کہ آپس میں جنگ ہو ۔

از/ حافظ دانش فلاحی /صداٸے وقت۔14 فروری 2020.
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔................
بچپن سے سنتا آرہا تھا  کہ سیاست میں نہ کوئی دوست ہوتا ہے اور نہ دشمن،یہاں دوستی دشمنی کا انحصار مفادات پر ٹکا ہوتا ہے،جس کا جس کے ساتھ فائدہ جڑا ہوتا ہے وہ دوست ہے اور جب مفادات ٹکرانے لگتے ہیں تو  وہی گہری دوستیاں خطرناک دشمنیوں میں بدل جاتی ہیں،ایسی مثالوں سے بھارت کی سیاست بھری پڑی ہے۔
     لیکن یہ بات بھی اپنی جگہ مسلم ہے کہ ایک مسلمان دوسرے مسلمان کا بھائی ہے ،دنیا کے تمام رشتوں میں سب سے مضبوط رشتہ ایمان کا رشتہ ہے۔ایک مسلمان اپنی لاکھ ایمانی کمزوریوں کے باوجود فاشست  طاقتوں کے ظلم و جور کے مقابلے میں ہمیشہ ہمارا ساتھ دے گا۔
اور اس کی مثالیں بھی پورے ملک میں ملتی ہیں۔

میں  کوئی سیاسی آدمی نہیں ہوں اور نہ سیاست کی سین سے مجھے کوئی خاص واقفیت ہے لیکن  اتنا جانتا ہوں کہ بلاوجہ اور بغیر کسی تحقیق کے کسی کو مورد الزام دینا  میرے دین میں فسق ہے ۔اور  ایک انسان کی کمیوں کے بجائے اس کی اچھائی تلاش کرنا میرے نبی کا حکم ہے۔
مجھے فخر ہوا جب میں نے اپنے علاقے کے ایک قدآور سیاسی لیڈر اور ایم ایل اے نفیس احمد  اور  مبارک پور سے رکن اسمبلی شاہ عالم گڈو جمالی کو یوپی ودھان سبھا کے اندر بلریاگنج کی معصوم و نہتی خواتین پر پولس کے ظلم کے خلاف آواز اٹھاتے ہوئے دیکھا۔
یقین جانیئے! 
ایک جمہوری ملک میں راجیہ و دھان سبھا سب سے مضبوط باڈی تصور کی جاتی ہے،یہاں سے اٹھنے والی آواز رائیگاں نہیں جاتی۔
   سی اے اے اور این آر سی کی مخالفت میں  ہونے والے پر امن مظاہرین کے خلاف یوپی پولس کو کھلی چھوٹ دینے ،انہیں جیلوں میں بند کرنے یا انہیں گولیاں مار کر شہید کرنے والے اہلکار کی پذیرائی کرنے والی حکومت اور اس کے کارندوں کے بیچ جاکر ودھان سبھا کےا ندر بلریاگنج کے ظلم کے خلاف آواز اٹھانا،ودھان سبھا کے باہر احتجاج کرنا یہ سب ایک خوش آئند اور لائق تحسین قدم ہے۔
ایسے لوگوں کی بر وقت تحسین نہ کرنا ان کے حوصلوں کو پست کردے گا۔
اچھے کام پر تحسین اور غلط پر تنقیص تو اخلاقی ذمہ داری بھی ہے۔
  نفیس صاحب اور شاہ عالم گڈو جمالی کے اس عمل کو میں دل کی گہرائیوں سے سلام پیش کرتا ہوں۔
ویسے اعظم گڑھ کے ایک چھوٹے سے قصبے بلریاگنج میں ہونے والے ایک غیر منظم مظاہرہ  کو مولانا طاہر مدنی صاحب (فداہ ابی وامی) کی بلاوجہ کی گرفتاری نے اپنے حقیقی مقصد تک پہونچا دیا۔فلله الحمد 
یہ بات ہم جان لیں! سب اللہ کی مرضی سے ہوتا ہے۔کس کا کون سا عمل سماج اور معاشرے کے لئے فائدہ مند ہوجائے گا ہم کہ نہیں سکتے ۔اس لئے اس نازک دور میں ہر انصاف پسند اور درمند ہمارے کام کا ہے۔ ضرورت ہے  کہ ایسے لوگوں  کو تلاش کیا جائے ، انہیں اپنے سے  قریب کیا جائے نہ کہ اپنے غلط رویہ کی وجہ سے ان کو دور کردیا جائے۔
 ملک و ملت کے عظیم تر مفاد کو سامنے رکھتے ہوئے سیاسی دشمنیوں کو درکنار کیا جائے ،اسی میں ہم سب کا بھلا ہے۔

دشمنی کا سفر اک قدم دو قدم
تم بھی تھک جاؤگے،ہم بھی تھک جائیں گے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حافظ دانش فلاحی شانتی سندیش سینٹر بلریاگنج