Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Saturday, February 8, 2020

ایک مراسلہ۔۔۔۔۔۔دستور مخالف کالا قانون ایک قومی ملکی اور ملی مسلہ ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

مراسلہ نگار /حافظ دانش فلاحی/صداٸے وقت۔
==============================
محترم ہمدران ملت 
السلام علیکم و رحمة الله وبركاته. 
 دستور مخالف کالا قانون ایک قومی، ملکی و ملی مسئلہ ہے۔بلاتفریق اس کی زد ہر  آدمی پر پڑے گی۔

جن فاشسٹ طاقتوں کا یہ منصوبہ ہے وہ انتہائی منظم ,متحرک , مضبوط،مکار اور اپنے فاشسٹ نظریات کو نافذ کرنے لئے متحد ہیں۔اور اپنے مقصد کو حاصل کرنے کے لئے لمبی منصوبہ بندی اور ایک مضبوط قیادت کے حامل ہیں۔
جب کہ ان کے مقابلے میں ہم اور آپ کمزور,منتشر, اور بغیر کسی منصوبہ بندی و قیادت کے یونہی اس لڑائی کو جیتنے کا خواب دیکھ رہے ہیں۔
 بلریاگنج میں کالے قانون کے خلاف ہونے والے خواتین کے مظاہرے کی ناکامی کی سب سے بڑی وجہ مضبوط اور متحد قیادت کا نہ ہونا ہے۔
آپسی انتشار , ایک دوسرے سے سبقت لے جانے کی ہوڑ ۔ عوامی جذبات کو اپنے سیاسی مفادات کے لیے استعمال کرنے کی کوشش،
لاکھ منع کرنے کے باوجود چند نوجوانوں نے اپنے اندر کے پٹرول کو آگ لگادی۔حالانکہ یہی پٹرول لمبے اور کٹھن راستوں کو طے کرنے میں ہماری مدد کرتا۔
یہ معاملہ شروع ہی سے خراب تھا  منتشر اور غیر منظم طریقہ اختیار کیا گیا۔  صائب الرائے افراد کو پس پشت ڈال دیا گیا۔علاقے کی سیاسی،سماجی وعوامی شخصیات کو کنارے کرکے چند افراد نے یہ قدم اٹھایا۔جب کہ اس قبل اعظم گڑھ میں متحدہ طور پر زبردست احتجاج ہوچکا تھا۔اس کڑی کو متحدہ انداز میں آگے بڑھانا کچھ مشکل نہیں تھا۔
خیر جس کا ڈر تھا وہی ہوا۔
مسئلہ نہیں مسائل تو اب شروع ہوئے ہیں ۔
سب سے بڑا نقصان یہ ہوا کہ پولس کا ڈر ختم ختم ہوتے ہوتے مقدمات کا بوجھ سوار ہوگیا ۔ 
اس وقت ضرورت اس بات کی ہے کہ باشندگان بلریاگنج ایمانی اخوت اور بھائی چارے کا مظاہرہ کریں۔ لیکن اپنی غلطیاں تسلیم کرنے کے بجائے دوسروں کو مورد الزام دیا جا رہا ہے۔
اس وقت  بغیر کسی تفریق کے ان تمام لوگوں کو خدمات حاصل کی جائیں جو سیاسی  و سماجی حیثیت رکھتے ہیں۔نفیس احمد۔عالم بدیع,شاہ عالم گڈو جمالی،ڈاکٹر جاوید وغیرہ۔
 نفیس احمد  جو اس علاقے کے ایم ایل اے بھی ہیں ۔میں  اس معاملے میں ان کے رول کو بہت قریب سے دیکھ رہا ہوں ۔بقیہ لوگ تو اب بھی صرف نعرہ بازی ہی کرنے میں رہ گئے اس لئے کہ ان کے پاس اس کے علاوہ کوئی راستہ ہی نہیں ہے ۔ایسے لوگ بھی کارآمد ہیں لیکن فی الحال ان کی ضرورت نہیں ہے۔
نفیس صاحب شروع دن سے ہی مولانا طاہر مدنی صاحب اور دیگر بے قصوروں کی رہائی کے لئے اپنی پوری طاقت لگائے ہوئے ہیں۔لیکن ان کی اس محنت کو بھی  سیاسی رنگ دیکر کنارے کیا جا رہا ہے۔
یہ انتہائی نقصاندہ صورت حال ہے جس کا براہ راست فائدہ حکومت وقت کو پہونچ گا۔
ہمارا انتشار خود حکومت کی منشاء کو پورا کررہا ہے۔
اس لئے ہمیں اپنی سیاسی دشمنیاں پس پشت ڈال کر اتحاد و اتفاق کا مظاہرہ کرنا ہوگا کیونکہ سب اسی ملت کا حصہ ہیں اور ملت کا درد کسی کی میراث نہیں ہے۔
جو لوگ قید ہیں ان کی رہائی کے لئے ناتجربہ کار یا نوذائدہ وکلاء کی خدمات لینے کے بجائے وکلاء کی ایک مضبوط ٹیم تیار کی جائے جو کسی سیاسی پارٹی کی بی ٹیم کے بجائے سب کے لئے کام کرے۔
اسی ضمن میں دہلی والہ باد ہائی کورٹ کے وکلاء کی ایک ٹیم کل بلریاگنج پہنچنے والی ہے ۔
اللہ کرے کہ اعظم گڑھ کے وکلاء اور ان کے درمیان ایک بہتر تال میل بیٹھ جائے اور  مولانا و بچوں کی رہائی جلد ازجلد عمل میں آجائے۔
حافظ دانش فلاحی ۔
شانتی سندیش سینٹر۔بلریاگنج