Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Tuesday, February 11, 2020

الٹی ہو گئیں سب تدبیریں کچھ نہ دوا نے کام کیا۔۔۔۔ دیکھا اس بیماری دل نے آخر کام تمام کیا

ڈاکٹر محمد عمار خان/صداٸے وقت۔
=============================
دہلی اسمبلی کا الیکشن بالاآخر عام آدمی پارٹی جیت گئی یہ الیکشن جس ماحول میں ہوا تاریخ ہند کا اب تک کا  سب سے مایوس کن ماحول تھا مرکز میں بیٹھی حکومت اپنے شباب پر ہے اور روز بروز نئے نئے قوانین سے عوام کو الجھنوں میں ڈال کر یہ بھول رہی ہے  کہ شاید وہی آخر ہے اس ملک میں وہی ہوگا جو ہم کہینگے اس الیکشن میں ہر وہ حربہ استعمال ہوا جسکو پچھلے ستر سالوں میں گناہ کے دائرہ میں رکھا جاتا تھا ہر وہ زبان استعمال کی گئی جو کبھی ہمارا دشمن بھی بولنے سے تھرتھراتا تھا سر عام ایک منتخب وزیر اعلی کو دھشت گرد کہا گیا اتفاقاً وہ وزیر اعلی بھی اسی ہندو مذہب سے تعلق رکھتا ہے جس ہندو مذہب کی یہ سیاست کرتے ہیں پچھلے ستر سالوں سے اب تک جتنے بھی الیکشن ہوِئےوہ سب بھارت کی سیاسی پارٹیاں ایک دوسرے سے  لڑتی تھی مگر اس الیکشن میں یہ لڑائی انٹر نیشنل ہو گِئی اور لڑائی بھارت بنام پاکستان ہوگئی  اسی الیکشن اپنے ملک کے حکومت مخالف  احتجاج کرنے والے باشندوں کو غدار کا سارٹیفکٹ تقسیم کیا گیا اور انہیں اسٹیج سے گولی مارو کے فلک شگاف نعروں اس تحریک کو شروع کیا گیا۔
 با لا آخر انکی کو شش رنگ لاتی اور دہلی کے شاہین باغ اور جامعہ میں ان کے فالور گولی چلاکر اپنے آقا تک یہ پیغام دیتے ہیں کہ جناب آپ حکم کرو ہم حاضر ہیں اسی بد ترین ماحو ل میں ایک منتخب سانسد جی اپنے ہی ملک کے لوگوں کو یہ سمجھانے کی کوشش کرتے ہیں ان احتجاجیوں سے دور ہو انکا  مکلمل بائکا ٹ کرو نہیں تو تمارے گھروں میں گھس کر تمہاری, کرینگے مانیی سانسد جی نے جو الفاظ استعمال کیے وہ ہم اپنے قلم پر لاکر قلم کو ناپاک نہیں کر سکتے خدا جانے کس زبان سے وہ الفاظ اداکیے ہونگے خیر جب کارگی کالج کی طلبہ کی چیخ وپکار سنائی دی تو سانسد جی کی وہ پریس کانفرنس یاد آگئی جو انہونے چند دنو ں پہلے دی تھی گارگی کا لج کا واقعہ ہندوستانی  سماج پر ایک مکروہ داغ لگا تی ہے کہ جس دیس میں بھارت ماتا درگا ماتا کالی مائی  کی پوجا ہوتی ہو  آج انہیں ماووں کی بیٹیوں کے سامنے ایسی.  فحش حرکت کی گئی کہ دنیائے انسانیت میں اسکی کو ئی نظیر نہیں ملتی مبارک باد کے قابل ہیں۔

 دہلی کے وہ لوگ  جنھون نے اس ماحول میں اپنے ہندوستان کی عظمت کو بچایا اسکی بھائی چارگی کو بچایا اور مرکز میں بیٹھی ہو ئی حکومت کو یہ پیغام دیا کہ ہندوستان آج بھی وہی جو دو سوسال پہلے تھا ہم اس ہندوستان کواسی طرح رکھینگے۔جسکا خواب شہید بھگت سنگھ رام پرساد بسمل اشفاق اللہ خان نے پھانسی کے پر چڑھتے ہوئے دیکھا تھا دہلی کی عوام آپ سے گزارش کرتی ہے آپ نفرت کے زہریلے قانون کو جلد از جلد ختم کیجئے نہیں تو تاش کے پتوں کی طرح آپ بکھر جائنگے یہ الیکشن اگر آپکے بنائے ہوئے قانون کی نظر سے دیکھا جائے تو ہندوستانی کی عوام آپکا ساتھ چھوڑ چکی ہے آپ نے دہلی الیکشن کو اس قانون کو صحیح ٹھرانے کے لئے اپنی پوری  فوج اتاردی پوری کیبنٹ اتاردی کئی صوبوں کے وزیر اعلی بھی اس الیکشن میں خاک چھانتے رہے مگر نتیجہ وہی نکلا جو ہندوستانی عوام چاہتی تھی ابھی وقت ہے ورنہ وہ عوام بھی آپ سے روٹھ جائیگی جنھونے نے آپ کو سات سیٹیں دیکر احسان عظیم کیا