Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Tuesday, February 4, 2020

وزیر اعظم کو اپنے عہدے کے وقار کا خیال رکھنا چاہئے: شاہین باغ خاتون مظاہرین.

وزیر اعظم نے کل دہلی میں ایک ریلی میں کہا تھا کہ، ”سیلم پور ہو، جامعہ یا شاہین باغ، سی اے اے کے بارے میں پچھلے کئی دنوں سے مظاہرے ہو رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کیا یہ مظاہرہ محض ایک اتفاق ہے؟ نہیں، اس کے پیچھے سیاست کی ایک ڈیزائن ہے، جو ملک کی ہم آہنگی کو برباد کرنے والی ہے۔

نٸی دہلی۔/صداٸے وقت /نماٸندہ /ذراٸع /٤ فروری ٢٠٢٠۔
==============================
 قومی شہریت (ترمیمی) قانون، این آر سی اور این  پی آر کے خلاف شاہین باغ میں جاری مظاہرہ میں خاتون مظاہرین نے وزیر اعظم نریندر مودی کے اس بیان پر کہ ’یہ محض اتفاق نہیں بلکہ تجربہ ہے‘ پر سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ ہمارے وزیر اعظم تجربہ کرنے میں ماہر ہیں اور وہ 2002 میں گجرات میں بھی تجربہ کرچکے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ وزیر اعظم کو ہماری پریشانی، ہمارے بچوں کا مستقبل، ہماری بے چینی اور قانون کے تئیں ہمارا اضطراب ان کو نظر نہیں آرہا ہے انہیں صرف ہندو مسلم کر کے ووٹوں کی صف بندی نظر آرہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم اور وزیر داخلہ ہر وقت شاہین باغ کا نام لیکر ووٹوں کی صف بندی کرنے میں مصروف ہیں۔ انہوں نے کبھی ہماری تکلیف جاننے کی کبھی کوشش نہیں کی۔ حکومت کا کوئی نمائندہ آج تک ملنے کے لئے نہیں آیا۔ مہینوں سے ایک خاتون بھوک ہڑتال پر ہیں لیکن کوئی بھی ان کا حال پوچھنے نہیں آیا اور وہ شاہین باغ خاتون مظاہرین کو’یہ محض اتفاق نہیں بلکہ تجربہ ہے‘ کہہ کر اپنی ذہنیت کا ثبوت دے رہے ہیں۔ واضح رہے کہ وزیر اعظم نے کل دہلی میں ایک ریلی میں کہا تھا کہ، ”سیلم پور ہو، جامعہ یا شاہین باغ، سی اے اے کے بارے میں پچھلے کئی دنوں سے مظاہرے ہو رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کیا یہ مظاہرہ محض ایک اتفاق ہے؟ نہیں، اس کے پیچھے سیاست کی ایک ڈیزائن ہے، جو ملک کی ہم آہنگی کو برباد کرنے والی ہے…… آئین اور ترنگا کو سامنے رکھتے ہوئے تقریر کر رہے ہیں“۔
خواتین نے کہا کہ ہر انسان اپنے تجربے کو بیان کرتا ہے اور وزیر اعظم بھی اپنا تجربہ بھی بیان کررہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ وہی گرتا ہے جو برتن میں ہوتا ہے اور وزیر اعظم نے وہی کہا کہ جو ان کے دل و دماغ میں پیوست ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہر حکومت اپنے وقار کا خیال رکھتی ہے اور وزیر اعظم کو بھی کچھ بھی بولنے سے پہلے اپنے عہدے کے وقار کاخیال رکھنا چاہئے۔
سماجی کارکن اور زیفکو گروپ کے چیرمین ظفیر احمد خاں نے وزیر اعظم کے بیان پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ یہ ان کی سوچ ہے اور ان کی سوچ کو ہم بدل نہیں سکتے۔ انہوں نے کہا کہ ہر عہدہ کا وقار ہوتا ہے اور وزیر اعظم کا یہ بیان ان کے عہدے کے منافی ہے۔ انہوں نے کہاکہ دہلی میں الیکشن ہونے والا ہے اور ان کے پاس الیکشن میں جانے کے لئے کوئی موضوع نہیں ہے۔ اس لئے وہ شاہین باغ کی خاتون مظاہرین کو نشانہ بنائے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم ہی نہیں بلکہ وزیر داخلہ بھی اپنے عہدے کے وقار کے منافی باتیں کرتے رہے ہیں اور بٹن اتنا زور سے دبانے کی بات کرتے ہیں کہ ا س کا کرنٹ شاہین باغ میں لگے۔ انہوں نے کہا کہ آخر وہ شاہین باغ مظاہرین کے بارے میں الٹی سیدھی بات کرنے کے بجائے مظاہرین سے ملاقات کریں اور ان کے درد کو سمجھنے کی کوشش کریں۔
پنجاب سے آنے والے سکھ درشن سنگھ نے شاہین باغ خاتون مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے مودی حکومت پر حملہ کیا اور کہاکہ جو بڑی بات کرکے اقتدار میں آئے تھے، اب حالت یہ ہوگئی کہ یہاں سے لوگ بنگلہ دیش جائیں گے کیوں کہ وہاں کا جی ڈی پی کافی اوپر ہے اور یہاں کا کافی گرگیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان ہی نہیں پوری دنیا میں اس سیاہ قانون کے سلسلے میں بے چینی ہے اس پر حکومت کو توجہ دینی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ جو لڑائی آپ لوگوں نے چھیڑی ہے ہم یقین دلانے آئے ہیں کہ ہم مکمل ساتھ دیں گے اور ہم اس لڑائی کو لڑیں گے اور جیتیں گے۔ انہوں نے کہا کہ جو حکومت میں ہیں وہ کرایہ دار ہیں مالک مکان نہیں ہیں کہ ہمیشہ رہیں گے۔ اگر وہ یہ سمجھتے ہیں کہ وہ ہمیشہ رہیں گے تو وہ زبردست غلط فہمی میں ہیں۔
شاہین باغ کے بعد خوریجی خاتون مظاہرین کا اہم مقام ہے
یہاں ہر روز اپنی آواز حکومت تک پہنچانے کے لئے کچھ نہ کچھ نیا کیا جارہا ہے۔ خوریجی خاتون مظاہرین کا انتظام دیکھنے والی سماجی کارکن اور ایڈوکیٹ اور سابق کونسلر عشرت جہاں نے بتایا کہ خوریجی خواتین کا مظاہرہ پوری شدت سے جاری ہے اور اپنی آواز مزید مضبوطی سے پہنچانے کے لئے گزشتہ کل سے مظاہرین نے رات آٹھ بجے سے رات کے آٹھ بجے تک بھوک ہڑتال شروع کردی ہے۔ پہلے دن کی بھوک ہڑتال میں عشرت جہاں، صدف خاں اور عظیم مہدی بیٹھے ہیں۔ اسی کے ساتھ دہلی میں اس وقت حوض رانی، گاندھی پارک مالویہ نگر‘ سیلم پور جعفرآباد، ترکمان گیٹ،بلی ماران، کھجوری، اندر لوک، شاہی عیدگاہ قریش نگر، مصطفی آباد، کردم پوری، نور الہی کالونی، شاشتری پارک،بیری والا باغ، نظام الدین،جامع مسجد سمیت ملک کے تقریباً سیکڑوں مقامات پر مظاہرے ہو رہے ہیں۔