Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Wednesday, February 26, 2020

نسلی تعصب، فرقہ پرستی اور مذہبی جنونیت کی تازہ مثال۔۔۔دہلی لہو لہو۔



از/عاصم طاہر اعظمی/صداٸے وقت۔
7860601011
9307861011
==============================
بھارتی میڈیا نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دورہ بھارت کے دوران تشدد بھارت کا اصل اور شرمناک چہرہ بھرپور انداز میں ایکسپوز کیا ہے۔  میڈیا کے مطابق جہاں ایک طرف ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارتی دارالحکومت نئی دہلی کا دورہ کیا، تو وہیں دوسری طرف دہلی دنگے فساد کی زد میں رہا۔ دہلی کے مسلمان شہریت کے متنازع قانون کیخلاف سڑکوں پر نکل آئے اور مظاہرے کرنے لگے جبکہ آر ایس ایس کے غنڈوں نے مسلمانوں پر حملوں کا آغاز کردیا۔
 میڈیا کی رپورٹس کے مطابق جب ٹرمپ اور ان کی بیوی میلانیا ٹرمپ کو نئی دہلی میں سرکاری اسکول کا دورہ کروایا جا رہا تھا، عین اسی وقت دہلی کے مختلف علاقوں میں میں ہندوانتہا پسندوں نے مسجد پر حملہ کردیا، 
آر ایس ایس کے غنڈوں نے دہلی میں مساجد کو بھی شہید کرنا شروع کردیا۔ ہندوانتہا پسندوں نے اشوک نگر کی مسجد میں لاؤڈ اسپیکر اکھاڑ دیئے اور مینار پر بھارتی جھنڈے لہرا دییے، 
دہلی میں آر ایس ایس کے غنڈوں نے مسلمانوں کے گھروں کو بھی جلا کر راکھ کردیا۔ اس حوالے سے مسلمانوں کو کہنا ہے کہ نئی دہلی پولیس نے انتہا پسند ہندوؤں کو روکنے کی بجائے ان کا ساتھ دیا۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دورہ بھارت کے دوران دارالحکومت دہلی میدان جنگ بنا رہا۔ شمالی دہلی میں ہندو مسلم فسادات پھوٹ پڑے ہیں بجھن پورا میں شہریت کے متنازع کالے قانون کے حامیوں اور مخالفین کے درمیان جھڑپیں ہوئیں، مشتعل افراد نے گاڑیوں اور دوکانوں کو نذر آتش کر دیا، جھڑپوں کے دوران فائرنگ سے اب تک 11 افراد ہلاک جبکہ 150 سے زائد افراد زخمی ہوگئے ہیں
میڈیا رپورٹس کے مطابق نئی دہلی میں پولیس اور پیرا ملٹری فورس کے دستے تعینات ہیں، مقامی پولیس کا کہنا ہے کہ شہر میں صورتِ حال آج بھی بہت کشیدہ ہے۔
نئی دہلی کے 6 میٹرو اسٹیشن آج بھی بند ہیں، برہما پوری اور موج پور کے علاقوں میں پتھراؤ کیے جانے کی اطلاعات ملی ہیں، موج پور میں آج صبح 5 موٹر سائیکلوں کو آگ لگا دی گئی جبکہ علاقے میں پولیس کا فلیگ مارچ جاری ہے۔
شہریت قانون کے خلاف مظاہرین پر پولیس بھی حملہ آوروں کے ساتھ مِل گئی، حملہ آوروں نے پُرامن مظاہرین پر پتھر برسائے، دکانوں، مزاروں اور ٹائر مارکیٹ کو آگ لگا دی۔
دہلی میں جگہ جگہ اورگلی گلی ہنگامے پھوٹ پڑے، لوگوں کو روک روک کران کا مذہب پوچھا جانے لگا۔ بھارتی پولیس کی سرپرستی میں مسلمان مظاہرین پر بدترین تشدد کیا گیا۔
ان واقعات کی درجنوں ویڈیوز سوشل میڈیا پر سامنے آئیں جن میں دیکھا جاسکتا ہے کہ بھارتی پولیس کے سامنے چند لاشیں پڑی ہیں جبکہ پولیس اہلکار دم توڑتے مسلم نوجوانوں کو مارتے ہوئے ان سے جے شری رام کے نعرے لگانے کا مطالبہ کررہے ہیں،
مجھے شدت سے انتظار ہے طوفان کی طرح امنڈنے والے ان جذبات اور کفر پر سکتہ طاری کرنے والے ان نعرہ ہائے عشق کا کہ جس سے امراء و جبر و طنطنے میں مدہوش حکومت کے تختے لرز اٹھیں گے۔۔۔انتظار ہے ان ولولوں،  ان جذبوں اور ان صداوں کا کہ جس کی حرارت سے جمود کی برف پگھلے گی ، سحر کی پو پھٹے گی اور ظلم و عداون کے اندھیارے چھٹ جائیں گے۔۔۔اور قوم کو فروخت کرنے والے اور ان کی سادگی کا کھلواڑ کرنے والے مجرموں سے سوال ہوگا: "غارت گران خون شہیداں حساب دو! جواب دو۔۔"
نوجوان طالب علم ، اسلامی غیرت و حمیت سرشار شہید بلال خان کی اس نظم کو پڑھو!  سسکیوں میں ڈوبی نظم ۔۔۔۔
دریدہ لاشیں اُٹھانے والو  
لہو کے آنسو بہانے والو۔۔۔!!

رہو گے کب تک  یوں سہمے سہمے۔۔۔۔۔؟؟ 
زبان کھولو۔۔۔! صدا لگاؤ۔۔۔۔!! 
پکارو۔۔۔!!  چیخو۔۔۔!! ندا لگاؤ۔۔۔۔۔

اندھیری راتوں میں اپنے پیاروں کے لاشے دفنانا چھوڑ دو اب۔۔۔

کہ جب تلک یوں ہی چُپ رہو گے۔۔۔۔! 
زباں پہ خاموشیاں رکھو گے۔۔۔۔۔

تو یاد رکھو۔۔۔۔!! 

تمہاری نسلوں کی گردنوں پر بھی خنجروں سے ہی وار ہوگا۔۔۔۔!! 

اب اپنے خوں کا خراج مانگو۔۔۔۔! 
ہلاؤ زنجیرِ عدل کو اب ۔۔۔۔۔
ہر ایک منصف کے در پہ جاؤ۔۔۔۔! 
اور پوچھو اُن سے قصور اپنا۔۔۔۔!! 

خموش رہنے سے کچھ نہ ہوگا۔۔۔۔
زباں ہے جب تک صدا لگاؤ۔۔۔! 
اے صاحبو! مدعا اٹھاؤ۔۔۔۔

ہر ایک قاتل سے اپنے خوں کا، 
حساب مانگو۔۔۔! 
جواب مانگو۔۔۔!! 

دریدہ لاشے اُٹھانے والو! لہو کے آنسو بہانے والو!