Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Thursday, February 20, 2020

وارث پٹھان! نفرت کی بولی کی ہم مسلمان مذمت کرتے ہیں!!!!!! از:شکیل رشید

از/ شکیل رشید
سُنتے آئے ہیں کہ مجلس اتحاد المسلمین (ایم آئی ایم) بی جے پی کی ’ بی ٹیم‘ ہے ۔ یہ بھی سُنتے آئے ہیں کہ مجلس کے صدر رکن پارلیمان بیرسٹر اسد الدین اویسی اس ’ بی ٹیم‘ کے روحِ رواں ہیں۔ لیکن کبھی ان سُنی سنائی باتوں پر اعتبار نہیں کیا ۔
لیکن آج مجلس کے ریاست مہاراشٹر کے سابق رکن اسمبلی وارث پٹھان کا ایک بیان دیکھ کر مجلس اور اویسی اِن دونوں پر اعتبار اٹھتا ہوا محسوس ہوا ، اور یہ سوال تیزی کے ساتھ دماغ میں گردش کرنے لگا کہ ایک ایسے وقت میں جب ملک بھر میں سی اے اے ، این آرسی اور این پی آر کے خلاف جاری احتجاجی مظاہروں کو برادرانِ وطن کی بھرپور حمایت حاصل ہورہی ہے تو ایسا بیان کیوں دیا گیا جو ان احتجاجی مظاہروں سے ان کے رخ کو موڑ دے اور وہ آئندہ مسلمانوں کے کسی بھی احتجاج اور مظاہرے میں شریک ہونے سے پہلے سوبار سوچیں کہ وہ ایسا کرکے کیا واقعی صحیح اور مناسب قدم اٹھارہے ہیں؟
وارث پٹھان پیشہ سے ایک وکیل ہیں اس لئے اس بات سے خوب واقف ہونگے کہ بولے ہوئے الفاظ جو زخم دیتے ہیں وہ تیر اور پستول کی گولی بھی نہیں دیتی ۔ انہیں یہ بھی خوب اندازہ ہوگا کہ عوامی اسٹیج سے جو بھی بات کی جائے اس طرح سے کی جائے کہ نہ سامعین کے جذبات مشتعل ہوں اور نہ جن کے خلاف بات کی جارہی ہے انہیں تکلیف پہنچے ، لیکن یہ سب جاننا کس کام کا کہ انہوں نے کلبرگی میں ہوئے ایک جلسے میں ویسی ہی تقریر کی جیسی تقریر کہ کوئی آدتیہ ناتھ یوگی کرسکتا ہے یا پھر کوئی گری راج سنگھ ، امیت شاہ اور نریندر مودی ۔
وارث پٹھان نے کہا :’’ملک بھر میں مسلمانوں کی تعداد اگرچہ ۱۵ کروڑ سے کم ہولیکن ضرورت پڑنے پر وہ سوکروڑ پر بھاری پڑیں گے ۔ ‘‘ انہوں نے اتنا کہنے پر ہی اکتفا نہیں کیا بلکہ آگے انہوں نے کہا ’’ ابھی تو صرف مسلم خواتین باہر نکلی ہیں جب پوری کمیونٹی (قوم) متحد ہوکر باہر نکلے گی تو اس وقت بہت اثر پڑے گا ۔‘‘ وہ مزید بولے ’’ ہم نے اینٹ کا جواب پتھر سے دینا سیکھ لیا ہے ، مگر اکٹھا ہوکر چلنا ہوگا ، اگر آزادی نہیں دی جاتی تو ہمیں آزادی چھیننا پڑے گی ، مسلمان پندرہ کروڑ ہیں لیکن سو کروڑ پر بھاری ہیں ۔ ‘‘ وارث پٹھان کے ان لفظوں اور جملوں کو سوائے ’ نفرت کی زبان‘ کے کوئی اور نام نہیں دیا جاسکتا ۔ انہوں نے فرقہ پرستوں کی بولی بولی ہے اور اس مسلم قوم کو جو برادرانِ وطن کے ساتھ متحد ہوکر پرامن طریقے سے سی اے اے ، این آرسی اور این پی آر کے خلاف احتجاجی مظاہرے کررہی ہے مشکوک بنادیا ہے ۔ وارث پٹھان ان جملوں کے لئے لائق مذمت ہیں 
ایک مسلمان کی حیثیت سے ہم سب ان کی نفرت کی زبان سے خود کو علیحدہ کرتے ہیں اور ان سے چند سوالات کرنا چاہتے ہیں ۔ 
کیا مسلمانوں کا کام یہ ہے کہ دوسروں پر بھاری پڑا جائے ؟ اگرواقعی ایسا ہے تو سوال آپ سے بھی ہے اور آپ کے سربراہ اویسی سے بھی سوال ہے کہ صرف بیان بازی کیوں، کیوں یوپی جاکر یوگی کی پولس کی بندوقوں کے سامنے نہیں کھڑے ہوگئے۔ کہ ہم تمہاری بندوقوں کو نہتوں پرچلنے نہیں دیں گے؟ مسلمانوں پر بھی اور ان غیر مسلموں پر بھی جنہوں نے احتجاجی مظاہروں میں حصہ لیا ہے یوگی سرکار نے لاکھوں روپئے کے جرمانے عائد کئے ہیں بھلا کیوں کبھی یوگی کا گریبان کو پکڑ کر یہ دریافت نہیں کیا کہ ایک جمہوری اور سیکولر ملک میں یہ ناانصافی کیوں کی جارہی ہے ؟ ابھی ابھی صدف جعفر اور داراپوری پر جرمانہ عائد کئے جانے کی خبر آئی ہے کیا کبھی ان تک آپ نے رسائی حاصل کرنے کی کوشش کی ہے ؟
وہ جو جیل کی سلاخوں کے پیچھے ہیں ان کے مقدمات لڑنے کے لئے کبھی عدالت میں قدم رکھا ہے ، آپ ایڈوکیٹ ہیں اور اویسی تو بیرسٹر ہیں ؟؟ وارث پٹھان جی ! یہ جو خواتین ملک بھر کے شاہین باغوں میں بیٹھی ہوئی ہیں یہ نفرت کی نہیں محبت کی زبان بولتی ہیں ، آپ جیسے کئی لاکھ بھی سڑکوں پر اتر آئیں تو بھی ان کے مقابلے صفر ہی ٹہریں گے ، اس لئے برائے مہربانی یہ کہہ کر کہ ابھی تو صرف مسلم خواتین باہر نکلی ہیں جب پوری کمیونٹی متحد ہوکر باہر نکلے گی تو اثر دیکھنا،خود کو اور اپنے جیسوں کو ان خواتین سے برتر ثابت کرنے کی کوشش نہ کریں ۔ یہ خواتین آپ جیسوں پر ہمیشہ بھاری پڑیں گی ۔ پھر سوال یہ ہے کہ بھلا کمیونٹی متحد ہوکر کیا کسی جنگ پر جائے گی؟ وہ تو اپنے حق کی لڑائی لڑرہی ہے، آئینی اور جمہوری لڑائی ۔۔ وارث پٹھان برائے کرم مسلمانوں کو بیک فٹ پر ڈھکیلنے کی کوشش قطعی نہ کریں، کمیونٹی نے تو آپ کو بائیکلہ سے ہراکر یہ جتلادیا ہے کہ آپ قیادت کے لائق نہیں ہیں ۔ ہاں آپ فرقہ پرستوں کو تقویت پہنچانے میں ضرور پیش پیش ہیں۔ ہم سب جانتے ہیں کہ آپ کے بیان سے سی اے اے کے موافقین کو فائدہ پہنچے گا ۔
١٥؍ مارچ کو حیدر آباد میں امیت شاہ کی قیادت میں سی اے اے کی حمایت میں جوریلی نکلنی ہے ، اس بیان بازی سے اس کو مضبوطی ملے گی۔ اور کیا پتہ آپ نے جو کچھ کہا ہے وہ امیت شاہ کی ریلی کو کامیاب بنوانے کے لئے ہی کہا ہو ؟ اب آپ پر اعتبار اور بھروسہ نہیں کیا جاسکتا کیونکہ آپ نفرت کی قابلِ مذمت بولی بولتے ہیں اور مسلمان اس بولی کو پسند نہیں کرتے..