Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Saturday, February 22, 2020

جموں میں تعینات بی ایس افسانہ کے اسسٹنٹ کمانڈنٹ کی موت پر اہل خانہ میں کہرام۔۔پورا علاقہ غمگین۔۔۔موت کیوجہ دشمن کی گولی یا جوان کی خود کشی۔۔۔۔۔ایک سوالیہ نشان

جون پور۔۔۔۔اتر پردیش /صداٸے وقت /نماٸندہ۔
=========================
گزشتہ20 فروری کو جموں کے کوٹھوامیں اسسٹنٹ کمانڈنٹ کے عہدے پر تعینات برسٹھی بلاک کے کوہکا کے رہنے والے وجئے بہادر یادو کی موت کی خبر سنتے ہی کنبہ میں کہرام مچ گیا۔ اہل خانہ کو جموں سے پہلے اطلاع ملی کہ وجئے بہادر شہید ہو گئے۔ پھر ایک گھنٹے کے بعد بتایا گیا کہ وجے بہادر نے گولی مارکر خودکشی کر لیا۔خودکشی اور شہید کو لیکر گاؤں میں چہ می گوئیوں کا بازار گرم تھا کہ ہفتہ کے روزفوجی کی لاش کو لیکر بی ایس ایف کے افسران ان کے آبائی گاؤں پہنچے۔ادھر فوجی کی لاش آنے کی اطلاع ملتے ہی ضلع مجسٹریٹ،پولیس سپرٹنڈنٹ سمیت عوامی نمائندے موقع پر پہنچ گئے اور فوجی کے کنبہ کو صبر تحمل دلانے میں مصروف ہو گئے۔لاش کے گھر پہنچتے ہی کنبہ کے لوگوں نے فوجی کو شہید کا درجہ دینے کی مانگ کرتے ہوئے لاش کو کئی گھنٹوں تک لاش کے آخری رسوم ادا کرنے سے منع کر دیا جس کے بعد افسران نے سمجھا کر لاش کے آخری رسوم ادا کرائے۔

واضع ہو کہ ضلع کے برسٹھی بلاک کے گوہکا گاؤں کے رہنے والے وجے بہادر بی ایس ایف میں اسسٹنٹ کمانڈنٹ کے عہدے پر جمو کے کٹھوا میں تعینات تھے۔گزشتہ روز بی ایس ایف نے کنبہ کو اطلاع دی کہ وجے بہادر شہید ہو گئے جس سے کنبہ میں کہرام مچ گیا،لیکن کچھ ہی وقت بعد فوجی کے خودکشی کی خبر ملنے سے لوگ مشتعل ہو گئے۔ادھر ہفتہ کے روز بی ایس ایف کے افسران فوجی کی لاش لیکر گاؤں پہنچے تو پورا علاقہ غم غین ہو گیا اور ہر کوئی فوجی کے آخری دیدار کیلئے بیتاب نظر آیا۔ضلع مجسٹریٹ دنیش کمار سنگھ،پولیس سپرٹنڈنٹ اشوک کمار،صوبائی وزیر گریش چندر یادو،ضلع پنچایت صدر راج بہار یادو،ممبر اسمبلی شاہ گنج شیلندر یادو سمیت دیگر نمائندے بھی موقع پر پہنچ گئے اور تعزیت پیش کی۔لاش کو گھر کے سامنے رکھ کر گارڈ آف آنر دیا گیا لیکن کچھ ہی وقت بعد اہل خانہ نے فوجی کو شہید کا درجہ دینے کی مانگ کرتے ہوئے اخری رسوم ادا کرنے سے منع کر دیا جس سے انتظامی افسران میں کھلبلی مچ گئی۔آناً فاناً میں بی ایس ایف کے کمانڈنٹ سے مذاکرات ہوئی لیکن کوئی حل نہیں نکلا۔کچھ گھنٹو بعد بی ایس ایف دفتر سے آئے افسر نے ضلع مجسٹریٹ سمیت نمائندوں سے مذاکرات کرتے ہوئے بتایا کہ فوجی کی موت سے متعلق محکمہ ذاتی جانچ چل رہی ہے۔رپورٹ آنے کے بعد ہی شہید کا درجہ دیا جا سکتا ہے۔جس کے بعد افسران کے سمجھانے پر اہل خانہ فوجی کی لاش کو لیکر آخری رسوام ادا کرنے کیلئے چلے گئے۔اس دوران ہزاروں کی تعداد میں مقامی لوگوں نے فوجی کو نم آنکھوں سے وداعی دی۔