Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Sunday, February 23, 2020

جمہوریت_کانفرنس_کرنے_والوں_سے_گزارش " غیرجمہوری این پی آر کا بائیکاٹ کیجیے نہیں تو خاموش رہیے "!!!

از/ سمیع اللہ خان /صداٸے وقت۔/ ٢٣ فروری ٢٠٢٠۔
==============================

 اس وقت وطن عزیر میں عوام بنام فسطائی حکومت کی جنگ شروع ہے
 ایکطرف آر ایس ایس اور بی جے پی نے کھل کر ہندوتوا کی مکروہ پلاننگ پر عملدرآمد شروع کیا ہے تو دوسری طرف اس کے خلاف عوامی آندولن برپا ہوگیاہے 
بنیادی طورپر سسٹم کے ذریعے مسلمانوں اور پچھڑے طبقات کو ٹارگٹ کیا جاتا رہا مسلسل بدترین پالیسی سازیاں مسلمانوں کےخلاف ہوتی رہیں اور آج صورتحال " کرو یا مرو " پر جا پہنچی ہے

 طلاق ثلاثہ، گائے ذبیحہ، بابری مسجد، کشمیر پر بھیانک مظالم، ہجومی دہشتگردی / لوجہاد، Mob Lynching ہندوتوا کے دہشتگردوں کی پارلیمنٹ میں انٹری، یہ وہ خطرناک مسائل تھے جن پر مسلمانوں کی قیادت کے مضبوط اور آئینی عوامی ردعمل کا انتظار رہا 
لیکن کانفرنس، اور تجاویز پاس کرنے والے سیاسی و ملی قائدین ان پر ایک رتی برابر بھی ٹھوس حصولیابی حاصل نہیں کرسکے 
 اور انہی کے ذریعے آر ایس ایس مسلمانوں کا ٹمپریچر ناپ رہی تھی 
لیکن مسلمان ان مسائل میں اپنے وجود کی نمائندگی سے پوری طرح ناکام رہے
 پھر بالآخر سب خطرناک منو وادی حملے " یکساں سول کوڈ " کے اولین مقدمے CAA, NRC اور NPR کو لانے کا اعلان ہوا 
یہ سیدھے سیدھے مسلمانوں سمیت بھارتیوں کے وجود پر حملہ ہی نہیں بلکہ ان کو جہنم میں دھکیلنے کا اعلان تھا 
وطن عزیز کے تاسیسی آئین کو پوری طرح سے ختم کرنے کا کھلا اقدام تھا

لیکن اس اقدام پر عام مسلمانوں نے زبردست انقلابی انگڑائی لیتے ہوئے پورے ملک میں تحریک چھیڑ دی 
جس میں ہر مذہب اور طبقے کی شرکت ہوچکی ہے 
این آر سی اور کالے قوانین کے نفاذ کا حکومت نے اعلان کیا، اس سمت بھی بنیادی سیاسی اور ملی لیڈرشپ کا کوئی ٹھوس اقدام سامنے نہیں آیا، یہاں تک کہ ضلعی اور مقامی سطح پر اپنے اپنے طورپر کام کرنے والے سوشل ورکرز، صحافیوں، اور صوبائی این جی اوز کے ساتھ ملکر عام مسلمان سڑک پر آگیا، کلیدی کردار عامۃ المسلمین، جامعہ ملیہ، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی اور سینکڑوں مقامی اور چھوٹی موٹی بیداری کی تنظیموں کا رہا
پھر دیکھتے ہی دیکھتے سڑک پر آنے کی یہ بیداری عوامی انقلابی تحریک بن گئی، جس سے آج مرکزی حکومت کے ہاتھ پیر پھول رہےہیں، بھاجپا کی انسانیت دشمن پالیسیاں پوری دنیا کو معلوم ہورہی ہیں، بی جے پی اور آر ایس ایس اب ایجنڈے کے ساتھ ساتھ عزت بچانے کی بھی کوششیں کررہےہیں

 آج بھارت کی جس عوامی تحریک کا انقلاب پوری دنیا میں گونج رہا ہے اس کی بنیادوں میں یونیورسٹیوں کے بچوں کا خون، خواتین کی بہادری، سوشل ایکٹوسٹوں اور حقوق انسانی کے رضاکاروں پر جیل میں پولیس کے بدترین مظالم کی شمولیت ہے، اور پھر پولیس کے گولیوں سے شہید ہونے والے ہیں 
انہی نے اس تحریک کو انقلابی گہار میں تبدیل کیا ہے 
 بعدازاں اس عوامی تحریک کے دو بنیادی فرنٹ بنے: 
۱۔ We The People Of India 
2. Alliance Against CAA NRC NPR 
یہ وہ دو فرنٹ ہیں جن میں سینکڑوں مقامی تنظیمیں اور ہزاروں وہ رضاکاران شامل ہیں جنہوں نے اس تحریک کو ابتدائی دنوں سے زمین پر خون پسینہ بہاکر آگے بڑھایا 

 اب جو کوئی کام ہو ان میں ان دونوں فرنٹ سے مشوروں کا خیال رکھاجائے اور کم از کم ان کی مخالفت نا ہو
ان میں ہندوستان کے مین اسٹریمنگ کے، ماہرین قانون، وکیلوں، صحافیوں، سوشل ورکرز، این جی اوز سمیت سینکڑوں ہر مذہب اور پروفیشن کے لوگ شریک ہیں 
 ان دونوں فرنٹ نے متفقہ طورپر این آر سی، CAA کے ساتھ ساتھ این پی آر کے بھی بائیکاٹ کا فیصلہ کیا ہے،  اگر ان کا ساتھ نا دے سکتےہیں تو آپ  ان کی کوششوں کو کمزور نا کریں، 

اب جمعیت علماء ہند والے آرہے ہیں اور ممبئی میں جمہوریت بچانے کے ليے آج کانفرنس کرینگے 
 سچی بات اگر کہوں تو موجودہ زمینی حقائق کی روشنی میں جمعیت کی قیادت سے جو مطلوب تھا اس نے اس کا عشر عشیر بھی ادا نہیں کیا 
اور اب جس کانفرنس کو اترپردیش کے ظالمانہ ماحول میں کرکے جمعیت کی قیادت کا دم خم ثابت کرنا چاہیے تھا وہ کانفرنس ممبئی میں کی جارہی ہے، خیر کوئی بات نہیں 

 *اب آج جمعیت کی اس کانفرنس کو کامیاب بنانے کے لیے ہماری گزارش ہےکہ:*
کانفرنس میں ریزولوشن پاس ہو
جس میں 
 سپریم کورٹ کی غلط اور غیر آئینی روش پر آئین کے حوالوں سے قانونی اقدامات کا اعلان کیا جائے، کیونکہ اس بری صورتحال تک پہنچانے میں فسطائی ظالم حکومت عدالتوں اور سپریم کورٹ کا سہارا لینے کی کوشش کرتی ہے، جمعیت کی کانفرنس میں سپریم کورٹ کو اس کے پورے احترام کے ساتھ آئین سے وفادار رہنے کا عہد یاد دلانے کا وقت اب آچکاہے 

جمہوریت بچاﺅ کانفرنس میں غیر جمہوری 
این آر سی، سی اے اے سے بچنے کے لیے جمہوریت مخالف NPR کے بائیکاٹ کا اعلان ہو، جیساکہو متفقہ طور پر ماہر قانون کہہ چکے ہیں۔
فاشسٹ آر ایس ایس کے چیف موہن بھاگوت کے خلاف تجويز پاس ہو
یوگی آدتیہ ناتھ نے جو مظالم اترپردیش میں کروائے اور اترپردیش کی پولیس نے جس بربریت کا مظاہرہ کیا، یونیورسٹی کے بچے بچیوں کو لہولہان کیا، کئی کو گولیوں سے چھلنی کردیا، ان کے خلاف اترپردیش میں آندولن کا اعلان کریں
دہلی میں امیت شاہ کی ماتحتی میں پولیس نے جس بربریت کا مظاہرہ کیا اس کے خلاف تجویز پاس ہو اور لائحہ عمل پیش ہو
اترپردیش سمیت ملک بھر میں مظاہرین اور سوشل ورکرز پر ان احتجاجی مظاہروں کی وجہ سے پولیس مقدمات کیے گئے ہیں، جمعیت کو کم از کم ان سب مقدمات میں مالی تعاون کرناچاہئے
کرناٹک میں یدی یورپا کی بھاجپائی بے شرم گورنمنٹ بدترین کردار پیش کررہی ہے اس گورنمنٹ کے خلاف بھی کرناٹک میں تحریک چھیڑنے کا لائحہ عمل پیش ہو
اس عوامی تحریک میں آئند پولیس کے ذریعے ہراساں کیے جانے والوں کو قانونی و مالی مدد دینے کی ہدایات جاری کی جائیں جمعیت کی تمام یونٹس کو۔
یہ وہ بنیادی، آئینی اور قانونی اقدامات ہیں جو ملک گیر تنظیم جمعیت کے شایان شان بھی ہيں اور موجودہ تحریک میں ضرورت طلب امور ہیں
اگر آج ممبئی کی جمہوریت بچاؤ کانفرنس سے کم از کم ان چیزوں کی پہل ہوگئی تو، جمعیت علماء ہند کے پاس آگے بڑھنے کے لیے سنہرا موقع ہوگا… اور جمعیت کا زبردست اقدام لکھا جائے گا، اس کے علاوہ کانفرنسز ہزاروں ہوچکی ہیں_
*سمیع اللّٰہ خان*
۲۳ فروری بروز اتوار، ۲۰۲۰ 
 ksamikhann@gmail.com