Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Friday, March 6, 2020

کرناٹک بجٹ :اقلیتی بجٹ میں کی گئی 35فیصد کمی۔۔۔اقلیتوں کو ملا کچھ نہیں البتہ جو تھا اسے بھی لے لیا گیا


بنگلورو۔۔کرناٹک /صداٸے وقت /ذراٸع / 6 مارچ 2020.
==============================
وزیراعلیٰ یڈیورپا نے اپنے بجٹ کے ذریعہ مختلف طبقوں کو خوش کرنے کی کوشش کی ہے لیکن اقلیتوں کو اس بجٹ سے زبردست مایوسی ہوئی ہے۔ اقلیتوں کیلئےبجٹ 2020-21میں ایک بھی نئی اسکیم کا اعلان نہیں ہواہے۔کرناٹک میں کیا بی جے پی حکومت نے اقلیتوں کے ساتھ ناانصافی کی ہے؟ یا یہ کہے کہ وزیراعلیٰ بی ایس یڈیورپا کو ریاست کے اقلیتوں کو نظر انداز کردیاہے؟ہم یہ سوال اس لیے کررہے ہیں کیوں کہ کرناٹک حکومت نے اقلیتوں کی بجٹ میں 35فیصد کی کمی کردی ہے۔سال2020-21کے بجٹ میں اقلیتی محکمہ کیلئے1278 کروڑروپئےمختص کیے گئے ہیں۔ہم آپ کو بتادیں کہ پچھلے سال کماراسوامی حکومت کے بجٹ میں ایک ہزار910کروڑ مختص کئے گئے تھے۔اس سے پہلے سدارامیا کی حکومت نے اقلیتوں کے لیے 2281 کروڑ روپئے کا بجٹ مختص کیاتھا۔
اگر ہم بجٹ2020-21پر اگر نظرڈالیں تو یہ سوال ابھر کرسامنے آتاہے۔ وزیراعلی ٰنےبی ایس یڈیورپا نے وزیرخزانہ کی حیثیت سے ریاست کاسالانہ بجٹ اسمبلی میں پیش کیا۔ اپنے خطاب کے ابتدائ میں وزیراعلیٰ نے سماجی انصاف کی بات ضرور کہی لیکن اقلیتوں کی فلاح وبہبود کے لیے مختص بجٹ کا جائزہ لیں تو یہ معلوم ہورہاہے کہ بجٹ میں اضافہ کرنے کے بجائے کمی کرنے پر زیادہ توجہ دی گئی ہے ہاں مگر اقلیتوں کیلئے چند اعلانات ضرورکئےگئے ہیں۔ لیکن اقلیتوں کے بجٹ میں کتنا اضافہ کیاگیاہے، موجودہ اسکیموں کیلئے کتنی رقم فراہم کی گئی ہے یہ تفصیلات وزیراعلیٰ کے بجٹ خطاب میں کہیں نہیں تھیں۔
بجٹ2020-21میں اقلیتوں کیلئے چنداعلانات کچھ یوں ہیں اقلیتوں کی آبادی والے علاقوں میں بنیادی سہولیات کیلئے200کروڑروپئے فراہم کئے جائینگے۔ عیسائی طبقہ کی فلاح وبہبودی کیلئے200کروڑروپئے مختص کئے جائینگے۔ پانچ اقلیتی مرارجی دیسائی اسکولوں کو پی یوسی کا درجہ دینے کا فیصلہ سنت شیشوناڈ شریف کے مقبرے کی ترقی کیلئے پانچ کروڑروپئے400اردو اسکولوں میں انگریزی تعلیم کیلئے ایک کروڑروپئےمختص کیے گئے ہیں۔
وزیراعلی یڈیورپا کے اس بجٹ پر اپوز یشن پارٹیاں برہم ہوئی ہیں۔ اپوزیشن لیڈر سدارامیا نے کہاکہ ریاست کی بی جے پی حکومت کا بجٹ کسان مخالف ہے۔دلتوں،پسماندہ طبقات کو مایوسی ہوئی ہے۔ سب سے بڑھ کراقلیتوں کے ساتھ ناانصافی ہوئی ہے۔جے ڈی ایس لیڈر ایچ ڈی کماراسوامی نے کہاکہ بجٹ میں کچھ نیا نہیں ہے۔ محکمہ صحت کو نظرانداز کیاگیاہے۔ کانگریس کے مسلم لیڈروں نے بجٹ پر شدید ردعمل کا اظہار کیاہے۔ سابق ریاستی وزیر اوررکن کونسل نصیراحمد نے کہا کہ حکومت نے اقلیتوں کے ساتھ مذاق کیاہے۔400اردو اسکولوں کیلئے صرف ایک کروڑروپئے کا اعلان کرنا اقلیتوں کو دھوکہ دیناہے۔ نصیراحمد نے کہا کہ حکومت نے بجٹ میں مٹھوں، دیگر طبقوں کے اداروں کو دل کھول کر پیسہ دیاہے۔ لیکن اقلیتوں کے اداروں کو یکسرنظرانداز کیاہے
گلبرگہ کی رکن اسمبلی کنیز فاطمہ نے کہاکہ بجٹ سے انہیں کافی مایوسی ہوئی ہے۔ اُنہوں نے کہاکہ بجٹ سے قبل گلبرگہ میں حج ہاوز کی تعمیرکیلئے دس کروڑروپئے،غریب لڑکیوں کی شادی کی اسکیم کیلئے مزید فنڈ کا مطالبہ وزیراعلی کے سامنے رکھا تھا۔ لیکن وزیراعلیٰ نے اُنکے کسی بھی مطالبہ پر بجٹ میں غور نہیں کیاہے۔سابق وزیراقلیتی  بہبودتنویرسیٹھ،ضمیراحمد خان نے بھی بجٹ میں اقلیتوں کونظرانداز کرنے کا حکومت پر الزام عائد کیاہے۔
کانگریس کے ایم ایل ایز یوٹی قادر،این اے حارث نے بھی ناراضگی ظاہر کی ہے۔اس پورے معاملہ پرنیوز18اردو نے وزیراوقاف اور حج پربھو چوہان سےبات چیت کی۔ پربھوچوہان نے کہاکہ حکومت نے بھلے ہی نئی اسکیم کا اعلان نہیں کیا لیکن اقلیتوں کی موجودہ تمام اسکیموں کو جاری رکھاہے۔ آنے والے دنوں میں نئی اسکیمیں بھی شرو ع کی جائینگی۔ انہوں نے کہاکہ بجٹ میں اقلیتوں کی فلاح وبہبودی کی جانب توجہ دی گئی ہے۔ وزیراعلی یڈیورپا نے اپنے بجٹ کے خطاب میں اقلیتی محکمہ کیلئےمختص فنڈ کا کہیں تذکرہ نہیں کیاہے۔ اقلیتی محکمہ کے فنڈ میں اضافہ ہوا ہے یا کٹوتی یہ بات بھی واضح نہیں ہوئی ہے۔ بجٹ کے تفصیلی اعدادوشمار آنے باقی ہیں لیکن اپوزیشن پارٹیاں اور مسلم لیڈران کہہ رہے ہیں کہ ریاست کی بی جے پی حکومت نے اقلیتوں کے ساتھ ناانصافی کی ہے۔