Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Thursday, March 12, 2020

دفعہ 370 ہٹی تو1ہزارلوگ مارنے پڑیں گے،چیف سکریٹری نے مجھے سے کہا تھا:::سابق گورنر جموں کشمیر ستیہ پال ملک کا دعویٰ

ستیہ پال ملک جو اس وقت گوا کے گورنر ہیں، کی تقریر سوشل میڈیا پر بڑے پیمانے پر شیئر کی جارہی ہے۔ کشمیر سے تعلق رکھنے والے اکثر سوشل میڈیا صارفین نے پال ستیہ ملک کی اس تقریر پر ناراضگی ظاہر کی ہے۔

نٸی دہلی /صداٸے وقت /ذراٸع ۔
==============================
جموں وکشمیر کے سابق اور آخری گورنر ستیہ پال ملک کی ایک تقریر سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی ہے۔ جس میں وہ کہتے ہیں کہ 4 اگست 2019 کی شام کو چیف سکریٹری بی وی آر سبرامنیم نے مجھ سے کہا کہ اگر دفعہ 370 ہٹی تو ایک ہزار لوگ مارنے پڑیں گے.
یہ تقریر جوستیہ پال ملک نے رواں برس یکم مارچ کو نئی دہلی کے وگیان بھون میں کی ہے، میں وہ کہنا چاہتے تھے کہ کس طرح انہوں نے کشمیریوں کو یہ سمجھانے میں کامیابی حاصل کی کہ 250 لڑکے (ملیٹنٹ) ہندوستانی فوج کا مقابلہ نہیں کرسکتے ہیں۔
ستیہ پال ملک جو اس وقت گوا کے گورنر ہیں، کی تقریر سوشل میڈیا پر بڑے پیمانے پر شیئر کی جارہی ہے۔ کشمیر سے تعلق رکھنے والے اکثر سوشل میڈیا صارفین نے پال ستیہ ملک کی اس تقریر پر ناراضگی ظاہر کی ہے۔
سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کی بیٹی التجا مفتی نے اپنی والدہ کے ٹویٹر ہینڈل پر ٹویٹ کرتے ہوئے کہا: 'نہ صرف گورنر نے 370 ہٹانے کے مذموم منصوبے پر کھلے عام جھوٹ بولا تھا بلکہ کشمیر میں ممکنہ قتل عام سے نمٹنے کے لئے منصوبے بھی تیار رکھے تھے۔ تاریخ گواہ ہے کہ جموں وکشمیر کو لوگوں کو دھوکہ کس طرح دیا گیا.
سابق گورنر اپنی تقریر کے دوران یہ کہتے ہوئے سنے جاسکتے ہیں: 'جب دفعہ 370 ہٹانے کی بات آئی تو میں نے شام کے وقت اپنے چیف سکریٹری کو بتایا کہ کل دفعہ 370 ہٹایا جانا ہے تو اس کا کہنا تھا کہ صاحب ایک ہزار لوگ مارنے پڑیں گے۔ میں نے کہا کیوں؟ ان کا کہنا تھا کہ فاروق عبداللہ کے الیکشن کے دن دس لوگ مرے۔ یہاں برہان وانی کے مرنے پر 120 لوگ مرے۔ لوگ راج بھون پر دھاوا بولیں گے۔ میں اپنا سامان لیکر یہیں آجاؤں گا.
ستیہ پال ملک مزید کہتے ہیں، 'میں نے کہا کہ گھبرانے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ میں نے پانچ ماہ تک یہی کیا کہ ان لوگوں کے جذبات کو سمجھتے ہوئے ان کو سمجھانے کی کوشش کی کہ 250 لڑکے لیکر تم دنیا کی دو نمبر کی فوج سے لڑ کر کچھ حاصل نہیں کرو گے۔ جو ملنا ہے بات چیت سے ملنا ہے۔ تین تین بار کے وزیر اعلیٰ جیل چلے گئے کوئی انہیں چھڑانے کے لئے نعرہ لگانے کے لئے بھی نہیں آیا۔
ستیہ پال ملک اپنی تقریر کے دوران جموں وکشمیر پولیس کی سراہنا کرتے ہوئے کہتے ہیں: 'وہ (چیف سکریٹری) گھبرائے ہوئے تھے اور مجھ سے کہا کہ آپ کی سیکورٹی کی ذمہ داری جموں وکشمیر پولیس کے بجائے بی ایس ایف یا سی آر پی ایف کو سونپ دی جائے گی۔ میں نے کہا کہ اگر کشمیر پولیس مجھے مارے گی تو وہ میرے لئے خوش قسمتی کی بات ہے۔ میں نے ان کی شہادت پر ملنے والا پیسے دوگنے کئے تھے۔ ان کا ہارڈ شپ الائونس بڑھا دیا تھا۔
واضح ہو کہ مرکزی حکومت نے جب سنہ 2019 کے پانچ اگست کو جموں وکشمیر کو خصوصی پوزیشن عطا کرنے والی آئین ہند کی دفعہ 370 اور دفعہ 35 اے منسوخ کیں اور اس کو دو حصوں میں تقسیم کرکے دو مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں تبدیل کیا تو ایک دن قبل ہی یعنی چار اگست کی شام کو کشمیر میں ہر طرح کی فون اور انٹرنیٹ خدمات منقطع کی گئیں اور وادی بھر کو فوجی چھاونی میں تبدیل کرکے ہر ایک علاقے میں پابندیوں کا اطلاق عمل میں لایا گیا۔