Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Thursday, March 5, 2020

جیل میں قید ڈاکٹر کفیل خان کے حسب خواہش مظفرپور میں انصاف منچ نے مفت میڈیکل کیمپ کاانعقاد کیا

کفیل خان غریبوں کے مسیحاہین ان پر این ایس اے لگانا بنیادی حقوق وآئین کےخلاف ورزی ہے: ظفر اعظم .

مظفرپور...اتر پردیش( صداٸے وقت /ذراٸع / 5مارچ2020).
==============================
ملک کے مشہور ومعروف بچوں کےماہر معالج گورکھپور بی آرڈی میڈیکل کالج کے سسپینڈ اسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر کفیل کے حسب خواہش ہولی کےمناسبت اور کورونا وائرس کے خطرات کے پیش نظر ڈاکٹر کفیل خان مشن اسمائیل فاؤنڈیشن اور انصاف منچ کے زیر اہتمام آج برہمپورہ قلہ چوک پر واقع قلہ میدان میں مفت میڈیکل کیمپ کاانعقاد کیا گیا کیمپ میں ڈاکٹر شریف نواز،ڈاکٹر ارشدانجم،ڈاکٹر انظار احمد،ڈاکٹر آشش گپتا،ڈاکٹر این اعظم نے پانچ سو مریضوں چیکپ کیا اور انہیں حسب ضرورت مفت میں دوائیاں دی گئی یہاں یہ واضح ہو کہ شہریت ترمیمی قانون سی اےاے، این آر سی اور این پی کے خلاف بیان دینے کے جرم میں یوپی حکومت نے ڈاکٹر خان پر این ایس اے لاگو کر انہیں جیل میں قید کررکھا ہے۔
 اس کے باوجود ڈاکٹر کفیل خان غریبوں کے صحت کے تئیں فکرمند ہیں انہیں کے فکر کا نتیجہ ہے کہ آج مظفرپور میں مفت میڈیکل کیمپ کاانعقاد کیا گیا اس موقع پر انصاف منچ بہار کے ریاستی نائب صدر اور ڈاکٹر کفیل خان کے رفیق ظفر اعظم نےڈاکٹر کفیل خان پر یوپی حکومت کی جانب سے این ایس اے لگائے جانو کو  بنیادی حقوق وآئین کےخلاف ورزی قرار دیتے ہوئے  کفیل خان پر  این ایس اے لگانے والی یوپی حکومت پر سخت تنقید کرتے ہوئے  کہا کہ سپریم کورٹ کا ماضی کا فیصلہ ہےکہ کسی بھی شخص کوضمانت مل جانے کےبعد اس کو این ایس اے قانون کے تحت قید نہیں کیا جاسکتا ہے۔

 ظفر اعظم نے یوپی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ڈاکٹر کفیل خان کوفوری طوپر رہا کیاجائے ،یہاں یہ واضح ہو کہ متھرا جیل میں بند ڈاکٹر کفیل کو عدالت سے13 فروری 2020کو ضمانت  ملی چکی تھی ۔ لیکن اس سے پہلے ہی یوپی حکومت کی جانب سے ان پر این ایس اے لگا دیا گیا۔ کفیل خان  علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں اشتعال انگیز بیان دینے کے الزام میں اب تک جیل میں بند  ہیں گورکھپور کے ڈاکٹر کفیل خان پر یوگی حکومت نے ایک بڑی کارروائی کی ہے۔ یو پی پولس اور انتظامیہ نے ڈاکٹر کفیل خان کے خلاف قومی سیکورٹی قانون یعنی این ایس اے کے تحت کارروائی کر دی ہے۔ ڈاکٹر کفیل خان کے اہل خانہ اس کارروائی سے کافی پریشان ہیں۔ ان کے وکیل محمد عرفان غازی کا کہنا ہے کہ ’’عدالت کو بتایا گیا کہ کفیل خان کو سیاسی دباؤ میں غلط طریقے سے پھنسایا گیا۔ بحث کے بعد عدالت نے انھیں ضمانت دے دی۔ لیکن این ایس اے لگا کر ایک بار پھر ڈاکٹر کفیل کو پریشان کیا جا رہا ہے۔

‘واضح رہے کہ ڈاکٹر کفیل خان پر تقریر کے ذریعہ ماحول کو خراب کرنے کا الزام لگایا گیا ہے۔ شہریت ترمیمی قانون، این آر سی اور این پی آر کے ایشو پر علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں مبینہ طور پر اشتعال انگیز بیان دینے کے لیے کفیل خان پر مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ 29 جنوری کی رات یو پی کی اسپیشل ٹاسک فورس نے ممبئی ائیر پورٹ سے انھیں گرفتار کر علی گڑھ مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیا تھا۔ یہاں سے ڈاکٹر کفیل کو علی گڑھ ضلع جیل بھیجا گیا تھا اور ایک گھنٹے بعد ہی متھرا کے ضلع جیل میں منتقل کر دیا گیا تھا۔ اس وقت ڈاکٹر کفیل خان متھرا ضلع جیل میں ہی قید ہیں,میڈیکل کیمپ میں کانگریس اقلیتی سیل کے صدر منور اعظم، مکل کمار سنگھ، معروف سماجی رہنما کامران رحمانی، توحید حسین، شمیم،فیصل احمد، شفیق الرحمن وغیرہ خصوصی طور پر موجود تھے۔