Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Friday, March 20, 2020

ائی جائےاب ریاستی حکومت کے ساتھ ریاستی پولیس کے خلاف بھی آواز اٹھائی جائے

دیوبند۔۔اتر پردیش /صداٸے وقت /ذراٸع /٢٠ مارچ ٢٠٢٠۔
=============================
شہریت ترمیمی قانون اور مجوزہ این پی آر اور این آر سی کے خلاف متحدہ خواتین کمیٹی کے زیر اہتمام دیوبند کے عیدگاہ میدان میں جاری غیر معینہ دھرنا آج54ویں دن میں داخل ہو گیا۔انتہا پسندوں کی دھمکی،کورونا وائرس کا خو ف،انتظامیہ کی بے رخی اور موسم کی سختیوں کے باوجود خواتین کے حوصلوں میں ذرہ برابر بھی کمی نہیں آئی ہے،خواتین کا کہنا ہے کہ جب تک حکومت سیاہ قوانین کوواپس نہیں لے گی اس وقت تک ہمارا احتجاج بدستور جاری رہے گا۔خو اتین کے اس مظاہرے کو سماجی،سیاسی تنظیموں و اسکول کالجوں کی طالبات کی بھر پور حمایت بھی حاصل ہو رہی ہے۔اسی کڑی میں گزشتہ شب جامعہ ملیہ اسلامیہ کی اسٹوڈنٹ لیڈر عائشہ کی قیادت میں جامعہ ملیہ اسلامیہ کی طالبات ناظرین اورانجم نے دھرنا گاہ پہنچ کر خواتین کی تحریک کو اپنی بھرپور حمایت اور تعاون کا اعلان کیا۔اس دوران دھرنا گاہ کے اسٹیج سے خطاب کرتے ہوئے جامعہ ملیہ اسلامیہ کی طالبہ واسٹوڈنٹ لیڈر عائشہ نے لکھوؤ گھنٹہ گھر پر پر امن مظاہرہ کر رہی خواتین پر پولیس کے ذریعہ لاٹھی چارج کئے جانے کے واقعہ پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ حکومت کے ساتھ ساتھ یوگی کی پولیس کے خلاف بھی آواز اٹھائی جائے،انہوں نے مزید کہا کہ 70سال سے ہم اس ملک میں مل جل کر رہ رہے ہیں لیکن بعض لوگ گولی مارو سالوں کو جیسی زبان کا استعمال کرتے ہیں ایسے لوگوں کو اپنا محاسبہ کرنے کی ضرورت ہے،کسی بھی تہذیبی سماج میں اس کی اجازت نہیں ہے کہ اس طرح کی زبان کا استعمال کیا جائے۔
ملک میں کسانوں کے مسائل کے علاوہ بیروزگاری بڑھ رہی ہے،پینے کے پانی اور آبپاشی کا مسئلہ ہے لیکن اصل مسائل کو چھوڑ کر پوری توانائی اس پر صرف کی جا رہی ہے جس سے بین الاقوامی سطح پر ملک کی شیبہ متاثر ہو رہی ہے،سی اے اے،این پی آر،این آر سی ایک مذہب کے یا ایک مخصوص طبقہ کے خلاف ہے یہ ایک چھوٹی سوچ ہے کیونکہ یہ ملک کے 130کروڑ لوگوں کا مسئلہ ہے غریب،کسان،قبائلی،دلت اور مذدور اس کے اطلاق سے پریشان ہو ں گے،انہوں نے کہا کہ ملک میں آج لا قانونیت کا ماحول ہے مرکزی حکومت آئین میں ترمیم کر رہی ہے جسے کسی بھی قیمت پر برداشت نہیں کیا جائیگا۔شاہین باغ تحریک میں اہم رول ادا کرنے والی جامعہ ملیہ اسلامیہ کی طالبہ ناظرین نے کہا کہ سی اے اے،این آر سی اور این پی آر کے خلاف ملک بھر میں احتجاج کا دور جاری ہے،مذہبی تعصب پر مبنی اس سیاہ قوانین کے خلاف لوگوں کا غصہ سڑکوں پر صاف نظر آرہا ہے،بلا تفریک ملک میں بسنے والے لوگ ملک کے آئینی حقوق،سیکولرزم اور جمہوریت کے عظیم ڈھانچے کو بچانے کے لئے سڑکوں پر ظالم و جابر حکمران تعصب پولیس والوں کی گولیوں کا شکار ہو رہے ہیں،ملک کی سالمیت معاشرتی خوشحالی،سماجی ہم آہنگی کو برقرار رکھنے کے لئے ملک کے طول و عرض میں اس سیاہ قوانین کی ہر زاویے سے دھرنے اور احتجاجی مظاہروں کے ذریعہ مزممت کی جا رہی ہے،کالجوں،یونیورسٹیوں اور مدارس میں تعلیم حاصل کرنے والے طلبہ ملک کے دستور کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرنے والوں کو سبق سکھانے کے لئے دن و رات احتجاج میں لگے ہوئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ کچھ لوگ احمقوں کی جنت میں رہتے ہیں۔
 انہیں معلوم ہونا چاہئے کہ جمہوری اقدار اور آئینی حقوق کے پامال کرنے والوں کو ملک برداشت نہیں کر سکتا۔جامعہ ملیہ اسلامیہ کی اسٹوڈنٹ و یوتھ آئیکن انجم نے کہا کہ ملک میں پہلی بار ایسا ہو رہا ہے کوئی حکومت اقتدار کے نشہ میںاور اکثریت کی بنیاد پر پارلیا منٹ میں دستور ہند کے سینے کو بڑی بے رحمی سے چاک کرنے پر تلی ہوئی ہے،ساتھ ہی عدالتی نظام کی بے پناہ طاقتوں اور ملک کے سیکولرزم اور جمہوری اقدار کے وقار کو داغدار کرملک کو ہندو راشٹر بنانے کی جانب قدم بڑھا رہی ہے،یہی وجہ ہے کہ مرکزکی مودی و ریاست کی یوگی حکومت ایک خاص مذہب کے لوگوں کو ٹارگیٹ کر دہشت کا ماحول پیدا کر کے گنگا جمنی تہذیب اور ثقافت و کلچر کو مسمار کرنے اور پورے ملک میں مذہبی منافرت اور فرقہ وارانہ ماحول پیدا کرنے میں لگی ہوئی ہے۔متحدہ خواتین کمیٹی کی اہم رکن سلمہ احسن،عذرا خان،بے بی قریشی،نغمہ انصاری اور شاہین گوڑنے کہا کہ ہندوستان دنیا کا سب سے عظیم جمہوری ملک ہے جہاں غیر آئینی اور مذہب کے نام پر قوانین بنانے کا کسی کو اختیار نہیں ہے،مگر موجودہ حکومت مسلسل ایک طبقہ کو نشانہ بناکر اپنی سیاسی روٹیاں سینکنے کا کام کر رہی ہے،انہوں نے حکومت کو انتباہ دیتے ہوئے کہا کہ وہ اقتدار کا نشہ چھوڑ کر عوام کی بات سنیں اور اپنے غیر آئینی فیصلے کو واپس لے،انہوں نے کہا کہ ملک و آئین کی حفاظت کے لئے ڈیڈھ ماہ سے جاری دھرنا کالے قانون کی واپسی تک جاری رہے گا۔اس دوران خواتین سیاہ قوانین وپس لو،ہٹلر شاہی نہیں چلے گی،انقلاب زندہ آباد اور ہندوستان زندہ آباد جیسے فلک شگاف نعرے لگاکر با آواز بلند کہتی رہی کہ جب تک متنازع بیان واپس نہیں ہوگا ہماری لڑاٸی جاری رہے گی ۔