Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Friday, March 20, 2020

دہلی وقف بورڈ کی پہل : وقف بورڈ میں ہوا شعبہ دارالافتاء کا قیام ،جدید شعبہ نکاح و طلاق اور وراثت، نکاح کا رجسٹریشن !

اوقاف کی مساجد کے معاملات کے علاوہ فتاوی کا کام دیکھے گا ، علماء کو دی گئی ذمہ داری ۔
دہلی وقف بورڈ آج مکمل ہوگیا : 
امانت اللہ خان.

نئی دہلی ۔ 20 مارچ 2020 (پریس ریلیز)/صداٸے وقت۔
==============================
دہلی وقف بورڈ نے آج ایک تاریخی شروعات کرتے ہوئے آفس کے شعبوں میں ایک نئے شعبہ کا اضافہ کیا ہے اور چیئرمین امانت اللہ خان کے الفاظ میں آج دہلی وقف بورڈ صحیح معنوں میں مکمل ہوگیاہے ۔بوڈ نے ایک ریزولیشن کے تحت دارالافتاء کا نیا شعبہ اپنے مرکزی دفتر دریا گنج میں قائم کیا ہے جس کی ذمہ داری دومعتبر عالم دین مفتی ذکاوت قاسمی اور مفتی طیب قاسمی کو دی گئی ہے۔تفصیل کے مطابق شعبہ دارالافتاء میں تمام مکتبہ فکر کے کل 5علماء کرام شامل ہوںگے جس میں سے دو عالم دین مفتی ذکاوت قاسمی اور ان کے معاون مفتی طیب قاسمی نے کل دریا گنج آفس پہونچ کر شعبہ کی ذمہ داری سنبھال لی۔چئرمین امانت اللہ خان نے اس موقع پر کہاکہ اس شعبہ کے بغیر دہلی وقف بورڈ ادھورا تھا اور آج الحمدللہ وقف بورڈ مکمل ہوگیا۔انہوںنے مزید کہاکہ یہ شعبہ جسے دارالافتاء کا نام دیا گیاہے دہلی کے مسلمانوں کے شرعی معاملات کا انتظام دیکھے گا اور نکاح و طلاق سے لیکر وراثت کی تقسیم ،اہم مسائل میں فتاوی کا اجراء ،دہلی کی سطح پر نکاح خواں اور قاضیوں کے پڑھائے ہوئے نکاحوں کا رجسٹریشن اس شعبہ کی ذمہ داریوں میں شامل ہوںگے 
۔امانت اللہ خان نے آگے کہاکہ ان تمام ذمہ داریوںکے علاوہ اوقاف کی مساجد کے جملہ امور اور ان کے تقاضوںکی تکمیل و نگرانی بھی اسی شعبہ کے تحت ہوںگے۔اس کے علاوہ وقف جائدادوںکا تحفظ،وقف کے شرعی اصول و ضوابط کے تحت ان کے صحیح استعمال کی ذمہ داریاں بھی اسی شعبہ کے تحت ہوں گی۔امانت اللہ خان نے کہاکہ آج کے موجودہ حالات میں شادیوں کا رجسٹریشن کرانا ایک اہم مسئلہ ہے جس کا حل دہلی وقف بورڈ نے شعبہ دارالافتاء کی شکل میں نکالا ہے۔امانت اللہ خان نے مزید بتایا کہ وقف بورڈ نے کافی دن پہلے اس شعبہ کے قیام کا ریزولیشن پاس کیا تھا جس کی تکمیل آج مفتی ذکاوت قاسمی اور مفتی طیب قاسمی کے ذریعہ اپنی ذمہ داریاں سنبھالنے سے ہوگئی ہے جبکہ مزید اراکین جو کہ دیگر مکاتب فکر سے ہوں گے ان کا تقرر بھی جلد کردیا جائے گا۔اس موقع پر شعبہ کے انچارج مفتی ذکاوت قاسمی نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہاکہ نکاح و طلاق اور وراثت کی تقسیم شریعت اسلامیہ کے بہت اہم مسائل میں سے ہیں جن سے مسلمانان ہند اپنی روز مرہ کی زندگی میںروبرو ہوتے ہیں ،ان مسائل کا حل شریعت اسلامیہ کی روشنی میں انشاء اللہ دہلی وقف بورڈ کے شعبہ دارا لافتاء کے ذریعہ پیش کیا جائے گا۔غور طلب ہیکہ دہلی وقف بورڈ اپنے چیئرمین امانت اللہ خان کی نگرانی میں روز افزوں ترقی کی راہ پر گامزن اور دھیرے دھیرے اپنے مقاصد کی تکمیل کی جانب رواں دواں ہے۔وقف بورڈ کی ذمہ داری سنبھالنے کے بعد سے ہی چیئرمین امانت اللہ خان نے جہاں بورڈ کے ظاہری حسن میں اضافہ کیاہے وہیں بورڈ کی باطنی خوبیوں میں بھی لگاتاراضافہ ہورہا ہے اور دھیرے دھیرے بورڈ صحیح معنوں میں اوقاف کے اصل مقاصد کی تکمیل کرتا نظر آرہاہے ۔چیئرمین امانت اللہ خان نے ایک جانب جہاں وقف جائدادوں کے صحیح انتظام اور آمدنی میں اضافہ پر توجہ دی ہے وہیں بورڈ میں قابل اسٹاف کا تقرر کرکے آفس میں پیشہ وارانہ ماحول کو فروغ دیاہے ۔بورڈ میں نئے اسٹاف کی تقرری سے کام میں تیزی آئی ہے اور ورک کلچر کو فروغ ملا ہے ۔بورڈ کے چیئرمین امانت اللہ خان کی کاوشوں کا ہی نتیجہ ہے کہ آج دہلی وقف بورڈ پورے ہندوستان میں ایک مثالی بورڈ کی شکل میںابھرا ہے جہاں سے ہزاروں کی تعداد میں بلالحاظ مذہب و ملت غریب اور ضرورت مند طبقہ کی مدد کی جارہی ہے ،طلبہ کی فیس ،مطلقہ اور بیواؤں کے وظیفے ،شادی کے لئے ضرورت مند لڑکیوں کی مدد،علاج کے لئے غریب لوگوں کی مدد اور اماموں و مؤذنوں کی تنخواہ میں تاریخ ساز اضافے سے لیکر کئی ایسے اقدامات ہیںجن میں بورڈ نے آگے بڑھکر خدمت خلق کے میدان میں اپنی نئی پہچان بنائی ہے۔شمال مشرقی دہلی میں ہونے والے حالیہ مسلم کش فسادات میں دہلی وقف بورڈ نے متاثرین کی خدمت اور ان کی راحت رسانی وبازآباد کاری میں ایک مثالی کردار اداکیاہے ۔یہی وجہ ہے کہ آج جہاںلووگ بورڈ کو داد وتحسین کی نظر سے دیکھتے ہیں اور بورڈ کے کاموں کی ستائش کرتے ہیں وہیںدہلی وقف بورڈ پر ان کے اعتماد میں بھی اضافہ ہوا ہے جسکی مثال یہ ہے کہ آج غریب اور ضرورتمندوں کی مدد کے لئے مخیر حضرات آگے بڑھکر دہلی وقف بورڈ کے ذریعہ اپنا تعاون پیش کر رہے ہیں۔ غورطلب ہے کہ مفتی ذکاوت قاسمی اور مفتی طیب قاسمی نے تقرری کا عمل مکمل ہونے کے بعد اپنی ذمہ داری سنبھال لی ہے۔