Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Saturday, March 21, 2020

سی اے اے اور این پی آر مخالف الہ آباد روشن باغ کے احتجاجی دھرنا کو پولیس کے ذریعہ ختم کرانے کی کوشش

الہ آباد کے انسپکٹر جنرل آف پولیس کوندر پرتاپ سنگھ کا کہنا ہے کہ وہ احتجاجی خواتین سے دھرنا ختم کرانے کیلئے مسلسل کوشش کر رہے ہیں اور ان کو امید ہے کہ خواتین دھرنا ختم کرنے کے لئے جلد ہی راضی ہو جائیں گی ۔

الہ آباد ۔۔۔اتر پردیش / صداٸے وقت / ٢١ مارچ ٢٠٢٠۔
==============================
شہریت ترمیمی قانون کے خلاف الہ آباد کے روشن باغ کا احتجاجی دھرنا مشکلات سے دوچار ہو گیا ہے۔ مقامی پولیس انتظامیہ جہاں ایک طرف احتجاجی دھرنے کو بزور قوت ختم کرنے کے امکانات پرغوررہی ہے  تو وہیں دوسری جانب  احتجاجی دھرنے میں شامل بعض تنظیمیں کورونا وائرس کے خطرات کو دیکھتے ہوئے دھرنے کو علامتی طور پر جاری رکھنے  کے اپنے موقف پر بضد ہیں ۔ روشن باغ میں جاری دھرنے کو آج 70  دن پورے ہو گئے ہیں ۔ کرونا وائرس کے خطرات کو دیکھتے ہوئے پولیس کی طرف سے دھرنے ختم کرانے کی کوششیں تیز تر ہو گئی ہیں۔
روشن باغ کے منصور علی پارک  میں پولیس انتظامیہ کے اعلیٰ افسران  پہنچ گئے اور احتجاجی خواتین کو دھرنا ختم کرنے کی اپیل کی ۔ اس موقع پر احتجاجی دھرنے سے وابستہ تنظیموں اور سول سو سائٹی کے افراد بھی موجودتھے ۔احتجاجی خواتین کا کہنا تھا کہ وہ کورونا وائرس کے خطرات سے واقف ہیں ۔ تاہم محدود پیمانے پر دھرنے کو جاری رکھا جائے گا۔ مقامی  پولیس انتظامیہ نے دھرنے میں شامل خواتین سے براہ راست بات کرنے کی بھی کوشش کی ۔ لیکن دھرنے میں شامل بعض تنظیموں کے کارکنان نے دھرنا ختم کرنے کی سخت مخالفت کی ۔ ان کا کہنا تھا کہ احتجاجی دھرنے کو پوری طرح سے ختم کرنے کی بجائے اس کو علامتی طور پر جاری رکھنا چاہئے ۔
دریں اثنا الہ آباد کے انسپکٹر جنرل آف پولیس کوندر پرتاپ سنگھ  کا کہنا ہے کہ وہ احتجاجی خواتین  سے دھرنا ختم کرانے کیلئے مسلسل کوشش کر رہے ہیں اور ان کو امید ہے کہ خواتین دھرنا ختم کرنے کے لئے جلد ہی راضی ہو جائیں گی ۔ احتجاجی دھرنا ختم کرنے کے مسئلے پر روشن باغ کی خواتین کی رائے منقسم ہو گئی ہے ۔ بعض سماجی تنظیموں اور سول سو سائٹی کے نمائندوں کی رائے ہے کہ کورونا وائرس کے خطرات کو دیکھتے ہوئے احتجاجی دھرنے کو ختم کر دینا چاہئے ۔ جبکہ دھرنے میں شامل بیشتر خواتین کی رائے ہے کہ شہریت ترمیمی قانون اور این پی آر  کے خلاف  70 دنوں سے قائم  دھرنے کو علامتی طور سے جاری رکھا جائے ۔