Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Saturday, March 28, 2020

کرونا واٸرس معالجین کے لٸیے وقت ضرورت داڑھی چھوٹی کروانا(قصر) اور ناگزیر ہو تو شیو کرانا (حلق) جاٸز ہے

از/ڈاکٹررضی الاسلام ندوی/صداٸے وقت /ڈاکٹر نازش احتشام اعظمی۔
==============================
سوال :
          کورونا وائرس کے علاج معالجہ میں جو ڈاکٹرس اور دیگر طبی عملہ کے لوگ لگے ہوئے ہیں ان کے تحفظ کے لیے غیر معمولی اقدامات کیے جارہے ہیں _ ان کا پورا جسم ڈھکا ہوا ہوتا ہے اور وہ چہرے پر ماسک لگاتے ہیں _ ڈاڑھی لمبی ہو تو اس پر ماسک ٹھیک سے فٹ نہیں ہوتا ، دوسرے اس سے انفیکشن ہونے کا امکان بڑھ جاتا ہے _ اس بنا پر ڈاڑھی والے ڈاکٹرس سے کہا جا رہا ہے کہ وہ شیو کرالیں _
        ایک ڈاکٹر جو دینی جذبے سے ڈاڑھی رکھے ہوئے ہے ، ان حالات میں کیا کرے؟ کیا وہ شیو کرالے یا اس موقع پر اپنی خدمات سے معذرت کرلے؟ 

جواب :
         اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے ڈاڑھی رکھنے کا حکم دیا ہے ، اس بنا پر اسے 'سنّت' کہا گیا ہے _ وہ لوگ قابلِ مبارک باد ہیں جو بغیر کسی شرمندگی اور احساسِ کم تری کے ڈاڑھی رکھتے ہیں اور طنز کرنے اور پھبتیاں کسنے والوں کی ذرا پروا نہیں کرتے _
        شریعت کے اوامر و نواہی عام حالات کے لیے ہیں  _  استثنائی حالات میں ان کے خلاف کرنے کی اجازت ہے _  مثال کے طور پر ریشمی کپڑا پہننا مَردوں کے لیے حرام قرار دیا گیا ہے _ (بخاری : 5837، مسلم :2067) لیکن علاج معالجہ کے مقصد سے اس کا استعمال ان کے لیے جائز ہے _ چنانچہ حدیث میں ہے کہ حضرت عبد الرحمن بن عوف اور حضرت زبیر بن العوام رضی اللہ عنہما کو خارش کا مرض ہوگیا تو اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے انہیں ریشمی قمیص پہننے کی اجازت دے دی تھی _(بخاری :2919، مسلم 2076)
    اگر واقعی ڈاڑھی کورونا معالجین کی تحفّظی و احتیاطی تدابیر میں حارج ہو تو شیو کرلینا جائز ہوگا _ جو ڈاکٹر ڈاڑھی رکھتے ہوں وہ اس وقت شیو کرالیں _  وقت گزرنے کے بعد وہ پھر ڈاڑھی رکھ لیں گے ، ان شاء اللہ