از/ڈاکٹررضی الاسلام ندوی/صداٸے وقت /ڈاکٹر نازش احتشام اعظمی۔
==============================
سوال :
کورونا وائرس کے علاج معالجہ میں جو ڈاکٹرس اور دیگر طبی عملہ کے لوگ لگے ہوئے ہیں ان کے تحفظ کے لیے غیر معمولی اقدامات کیے جارہے ہیں _ ان کا پورا جسم ڈھکا ہوا ہوتا ہے اور وہ چہرے پر ماسک لگاتے ہیں _ ڈاڑھی لمبی ہو تو اس پر ماسک ٹھیک سے فٹ نہیں ہوتا ، دوسرے اس سے انفیکشن ہونے کا امکان بڑھ جاتا ہے _ اس بنا پر ڈاڑھی والے ڈاکٹرس سے کہا جا رہا ہے کہ وہ شیو کرالیں _
ایک ڈاکٹر جو دینی جذبے سے ڈاڑھی رکھے ہوئے ہے ، ان حالات میں کیا کرے؟ کیا وہ شیو کرالے یا اس موقع پر اپنی خدمات سے معذرت کرلے؟
جواب :
اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے ڈاڑھی رکھنے کا حکم دیا ہے ، اس بنا پر اسے 'سنّت' کہا گیا ہے _ وہ لوگ قابلِ مبارک باد ہیں جو بغیر کسی شرمندگی اور احساسِ کم تری کے ڈاڑھی رکھتے ہیں اور طنز کرنے اور پھبتیاں کسنے والوں کی ذرا پروا نہیں کرتے _
شریعت کے اوامر و نواہی عام حالات کے لیے ہیں _ استثنائی حالات میں ان کے خلاف کرنے کی اجازت ہے _ مثال کے طور پر ریشمی کپڑا پہننا مَردوں کے لیے حرام قرار دیا گیا ہے _ (بخاری : 5837، مسلم :2067) لیکن علاج معالجہ کے مقصد سے اس کا استعمال ان کے لیے جائز ہے _ چنانچہ حدیث میں ہے کہ حضرت عبد الرحمن بن عوف اور حضرت زبیر بن العوام رضی اللہ عنہما کو خارش کا مرض ہوگیا تو اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے انہیں ریشمی قمیص پہننے کی اجازت دے دی تھی _(بخاری :2919، مسلم 2076)
اگر واقعی ڈاڑھی کورونا معالجین کی تحفّظی و احتیاطی تدابیر میں حارج ہو تو شیو کرلینا جائز ہوگا _ جو ڈاکٹر ڈاڑھی رکھتے ہوں وہ اس وقت شیو کرالیں _ وقت گزرنے کے بعد وہ پھر ڈاڑھی رکھ لیں گے ، ان شاء اللہ