Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Sunday, March 8, 2020

شاہین باغ خواتین نے دہلی فسادزدگان کیلئے رقم اکٹھا کرکے جوش و خروش سے منایا عالمی یوم خواتین

دہلی کے شاہین باغ میں خاتون مظاہرین نے مختلف اسٹال لگائے ، جس میں کھانے کی چیزوں سمیت دو پٹے، اسکارف اور رومال اور دیگر کپڑے تھے ۔ رومال پر ’میں شاہین باغ ہوں‘ لکھا تھا۔
نٸی دہلی /صداٸے وقت / ٨ مارچ ٢٠٢٠/ذراٸع۔
=============================
قومی شہریت ترمیمی قانون ، این آر سی اور این پی آر کے خلا ف شاہین باغ سمیت پورے ملک کے شاہین باغوں میں خاتون مظاہرین نے عالمی یوم خواتین جوش و خروش سے منایا اوراس موقع پر ملک کے حکمرانوں سے سی اے اے ، این آر سی اور این پی آر کو واپس لینے کا مطالبہ کیا کیوں کہ اس کی زد میں سب سے زیادہ خواتین ہی آئیں گی۔ دہلی کے شاہین باغ میں خاتون مظاہرین نے اس موقع پر مختلف اسٹال لگائے ، جس میں کھانے کی چیزوں سمیت دو پٹے، اسکارف اور رومال اور دیگر کپڑے تھے ۔ رومال پر ’میں شاہین باغ ہوں‘ لکھا تھا۔
اس موقع ہزاروں کی تعداد میں خواتین موجود تھیں۔ لگائے گئے اسٹالوں پر اشیاء کی فروخت سے جو آمدنی ہوگی ، اس سے دہلی کے فسادزدگان کی مدد کی جائے گی ۔ خواتین سمیت مردوں اور بچوں نے بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ پچاس روپے کی چیزوں کو دو سو روپے میں خریدا تاکہ زیادہ زیادہ پیسے فساد زدگان کے لئے اکٹھے ہوسکیں ۔ اس سے قبل شاہین باغ خاتون مظاہرین سے دہلی کے فساد زدگان کیلئے یہاں سے کئی ٹرک اشیاء خوردنی بھیج چکی ہیں۔
اسٹال میں بریانی ، دہی بھلے اور حلیم سمیت کھانے پینے کی دیگر چیزیں تھیں اور کپڑے کے لئے بہت سارے اسٹال لگائے گئے تھے۔ جس میں ترنگا ، رومال ، اسکارف سمیت دیگر چیزیں تھیں ۔ شاہین باغ خواتین کا جوش و خروش دیکھنے کے لائق تھا ۔ کیا بچے، کیا بوڑھے، کیا بچیاں، کیا لڑکیاں سب میں عالمی یوم خواتین کے تئیں جوش و خروش تھا ۔ لیکن اسی کے ساتھ انہیں یہ افسوس بھی تھا کہ احتجاج کرتے ہوئے اتنے دن ہوگئے لیکن خواتین کا حال جاننے کے لئے حکمراں طبقہ کا کوئی نمائندہ نہیں آیا۔
ان لوگوں کا کہنا تھا کہ حکومت یہ سمجھ رہی ہے کہ یہ مسلمانوں یا مسلم خواتین کا احتجاج ہے ، جب کہ شروع سے ہی شاہین باغ خواتین مظاہرہ میں ہند، مسلم، سکھ، عیسائی کی شمولیت رہی ہے اور پورے ملک سے تمام مذاہب کے لوگ اس مظاہرے کے ساتھ یکجہتی اور اس کی حمایت کرنے کے لئے یہاں آتے رہے ہیں ۔
خاتون مظاہرین کو کہیں نہ کہیں یہ احساس ہے کہ شاید حکومت اس لئے ہمیں نظر انداز کر رہی ہے کیوں کہ ہم مسلمان ہیں۔ جو لوگ اس مظاہرہ کو مسلمانوں کا یا مسلم خواتین کا سمجھ رہے ہیں انہیں آسام کی صورت حال کاجائزہ لے لینا چاہئے۔ کیوں کہ این آر سی کی حتمی فہرست سے جو  19لاکھ لوگ باہر رہ گئے ہیں ان میں سے 70 فیصد خواتین ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ خواتین کے نام پر عام طور پر جائدادیں نہیں ہوتیں۔ اس کی وجہ سے خواتین کے نام سے دستاویزات بھی نہیں ہوتے۔ جائیداد کے کاغذات اہم دستاویزات ہوتے ہیں ، اس لئے پورے ملک میں این آر سی سے سب سے زیادہ خواتین ہی متاثر ہوں گی ۔ ان میں ہندو بھی ہوں گی ، مسلمان بھی ہوں گی ، سکھ بھی ہوں گی اور عیسائی بھی۔
خاتون مظاہرین نے کہا کہ اس عالمی یوم خواتین کی کیا اہمیت ہے جب خواتین کی بات ہی نہیں سنی جارہی ہے۔ آج خواتین ہر سطح پر پریشان ہیں ، جہاں انہیں تحفظ کا مسئلہ درپیش ہے وہیں امتیازی سلوک اور دیگر بدسلوکی کا سامنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ انہیں اس موقع پر امید تھی کہ شاید وزیر اعظم کا دل پسیج جائے اور خواتین کے اس دن کے موقع پر ہمارے درد اورپریشانیو ں کو سمجھیں۔ انہوں نے کہا کہ پوری دنیا میں شاہین باغ خاتون مظاہرین کے ساتھ اظہار یکجہتی کی جارہی ہے ، لیکن ہمارے حکمرانوں کو ہم سے پریشانی ہے اورانہوں نے الزام لگایا کہ اس لئے وہ ہمیں بدنام کرنے کے لئے طرح طرح کے ہتھکنڈے اپناتے ہیں۔