Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Monday, March 23, 2020

جب افضل عمل غیر افضل اور غیر افضل عمل افضل بن جاتا ہے۔



از/ ڈاکٹر محمد رضی الاسلام ندوی /صداٸے وقت۔
=========================
         اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم سے بعض ایسے اعمال ثابت ہیں جو بہ ظاہر متضاد معلوم ہوتے ہیں  _ مثلاً آپ نے پانی اکثر بیٹھ کر پیا ہے اور کبھی کھڑے ہوکر پیا ہے _  پیشاب اکثر بیٹھ کر کیا ہے اور کبھی کھڑے ہوکر کیا ہے _ محدثین اور فقہا نے ایسے متضاد اعمال کو عزیمت اور رخصت کے خانوں میں تقسیم کیا ہے _ وہ بیٹھ کر پانی پینے اور پیشاب کرنے کو اصل اور مطلوب حکم کہتے ہیں اور کھڑے ہوکر پانی پینے اور پیشاب کرنے کو رخصت اور بیانِ جواز کے لیے قرار دیتے ہیں _

         میرے نزدیک یہ تقسیم درست نہیں ہے _ کبھی ایک عمل مطلوب اور پسندیدہ ہوتا ہے اور کبھی وہ نامطلوب اور ناپسندیدہ بن جاتا ہے اور اس کے برعکس عمل مطلوب اور پسندیدہ بن جاتا ہے _ اس کا فیصلہ حالات اور موقع و محل کو دیکھ کر کیا جائے گا _

         ایک حدیث میں ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم ایک گھورے (جہاں لوگ کوڑا کرکٹ ، گندگی ڈالتے ہیں) کے پاس گئے اور وہاں کھڑے ہوکر پیشاب کیا _ (بخاری :224 ،مسلم :273)  صحیح بات یہ ہے کہ آپ کا یہ عمل بیانِ جواز کے لیے نہیں تھا ، بلکہ اس موقع پر یہی عمل بہتر اور مطلوب تھا _ اس لیے کہ گھورے پر بیٹھ کر پیشاب کرنے سے اس بات کا زیادہ امکان ہوگا کہ پیشاب کی چھینٹیں خود پیشاب کرنے والے پر آجائیں _ اس موقع پر بیٹھ کر بیشاب کرنا غیر افضل عمل اور کھڑے ہوکر پیشاب کرنا افضل عمل تھا ، سو آپ نے وہی کیا _

        اسی طرح حدیث میں ہے کہ حجۃ الوداع کے موقع پر آپ زمزم کے کنویں کے پاس تشریف لے گئے ، ایک ڈول سے پانی لیا اور اسے کھڑے ہوکر پیا _(بخاری :5617 ،مسلم :2027) اس سے لوگوں نے یہ حکم نکال لیا کہ زمزم کا پانی کھڑے ہوکر پینا چاہیے _ حالاں کہ میرے نزدیک یہ بات درست نہیں _ عام حالات میں پانی بیٹھ کر پانی چاہیے ، لیکن حدیث میں مذکور وہ موقع بیٹھ کر پینے کا نہیں تھا _  زمزم کے کنویں سے مسلسل پانی نکالنے اور بے شمار حاجیوں کو پلانے کی وجہ سے وہاں بہت کیچڑ ہوگئی تھی ، اس لیے وہاں بیٹھنے کی کوئی جگہ نہ تھی  _ اس وقت بیٹھ کر پینے سے کپڑے گندے ہوجانا عین متوقع تھا _ اس لیے اس موقع پر بیٹھ کر پینا غیر مطلوب عمل اور کھڑے ہوکر پینا مطلوب عمل تھا، سو آپ نے وہی کیا _

           اس اسوۂ نبوی سے ہمیں زندگی کا ایک قیمتی اصول حاصل ہوتا ہے _ وہ یہ کہ موقع و محل سے ایک افضل عمل غیر افضل اور ایک غیر افضل عمل افضل بن سکتا ہے _

            ملک میں آج کل کورونا وائرس کی خطرناکی بہت زیادہ بڑھ رہی ہے _  اس بنا پر پورے ملک میں زبردست احتیاطی اقدامات کیے جا رہے ہیں _ ذرائعِ مواصلات موقوف کردیے گئے ہیں ، دفاتر ، تعلیمی ادارے ، دوکانیں اور مالس بند کردیے گئے ہیں ، بعض ریاستوں میں مکمل اور بعض ریاستوں کے بڑے بڑے شہروں میں لاک ڈاؤن کا اعلان کردیا گیا ہے ، یہاں تک کہ مذہبی اداروں اور عبادت گاہوں کو بھی بند کرنے کے لیے کہہ دیا گیا ہے _ اس صورت حال میں بہت سے لوگ سوال کررہے ہیں کہ کیا مسجدوں میں باجماعت نمازیں موقوف کردی جائیں؟ کیا مسجدوں میں جانے کے بجائے گھروں میں نمازیں ادا کی جائیں؟

            یقیناً عام حالات میں مسجدوں میں جاکر باجماعت نماز ادا کرنا پسندیدہ ، مطلوب اور افضل عمل اور گھروں میں فرض نماز ادا کرنا ناپسندیدہ اور غیر افضل عمل ہے ، لیکن جب کورونا مرض وبائی صورت اختیار کرلے اور اس بات کا قوی امکان پیدا ہوجائے کہ مسجدوں میں باجماعت نماز ادا کرنے سے بہت سے نمازی اس موذی اور مہلک مرض کا شکار ہوجائیں گے تو اس وقت گھروں میں نماز پڑھنا مسجد میں نماز پڑھنے سے افضل ہوجائے گا اور اگر ضرورت متقاضی ہو تو وقتی طور پر کچھ عرصہ کے لیے مسجدوں میں باجماعت نماز موقوف کردینے میں بھی کوئی حرج نہ ہوگا _