Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Saturday, March 21, 2020

قدرت کا انتقام۔۔۔۔


از/ شکیل رشید /صداٸے وقت 
=============================
کیا یہ عروس البلاد ممبئی ہے!!سنسان ، اجڑا ہوا، دوکانیں، ہوٹل، تفریح گاہیں سب بند۔ اسکولوں او رکالجوں پر تالے، سڑکیں ایسی اجڑی اجڑی جیسے ان پر کبھی گاڑیاں دوڑتی ہی نہ رہی ہوں!! لوگ ڈرے ڈرے، سہمے ہوئے ، خوف چہروں سے چھنتا ہوا او رایک دوسرے سے دور بھاگتے ہوئے۔ عروس البلاد ممبئی تو ایسا کبھی نہیں تھا، فسادات کے دوران بھی، بم دھماکوں کی تباہ کاری میں بھی اور برڈ فلو، سوائن فلو کی وبا کے دور میں بھی۔۔۔یہ کورونا وائرس کا خوف کیسا خوف ہے کہ اس نے ساری دنیا کو ٹھہرا دیا ہے، اپنی جگہ منجمد، سارا عالمی نظام ، سارا عالمی کاروبار اور ساری عالمی بھاگ دوڑ ، سرگرمیاں سب ٹھپ ہوکر رہ گئی ہیں!!

کہتے ہیں کہ یہ کورونا وائرس خود انسانی ہاتھوں کا بنایا ہوا جرثومہ ہے۔ ایک کیمیائی ، حیاتیاتی ہتھیار، انسانیت کی تباہی کےلیے کسی بہت ہی ترقی  یافتہ ملک کی انتہائی ماڈرن لیبارٹری میں تجربات کے بعد وجود میں لایاگیا وائرس۔یہ ممکن ہے کہ انسان تو فطرت سے کھلواڑ کرکے بتدریج اپنی تباہی کی طرف بڑھ ہی رہا ہے۔ اس نے دریائوں، سمندروں، پہاڑوں ، بڑے بڑے صحرائوں کو اپنے ’مفادات‘ ۔۔۔دولت کے انبار اور دوسروں پر حکمرانی۔۔۔کے لیے اس طرح استعمال کیا ہے، اس طرح سے تباہ اور برباد کیا ہے کہ فطرت اب انتقام پر تل گئی ہے۔ قدرت کو جلال آگیا ہے اور جب قدرت کو جلال آجائےتو کون سی طاقت ہے جو سامنا کرنے کی ہمت یا جرأت کرسکے! کوئی نہیں! اپنی طاقت اور قوت کے گھمنڈ میں چور امریکہ یا چین نے ، کہ دونوں ہی ایک دوسرے پر الزام عائد کررہے ہیں، کورو نا وائرس جیسے حیاتیاتی ہتھیار کو بنانے کا جرم کیا اور ممکنہ طور پر انسانوں پر اسے آزمایا۔ شاید ان متکبر حکومتوںکو یہ لگتا تھا کہ وائرس کا پھیلانا اور پھیلا کر اس پر قابو پانا ان کے بس میں ہے! وہ خدا بننے چلے تھے بس کیا تھا کہ قدرت کو جلال آگیا، اللہ رب العزت کی پکڑ آگئی  اور وہ وائرس جو ’آزاد‘ کردیاگیا تھا ’بے لگام‘ ہوگیا۔۔۔۔اور اب یہ اس قدر ’بے لگام ‘ہے کہ نہ چین، نہ امریکہ نہ ہی برطانیہ اور فرانس ، دنیا کی بڑی سے بڑی طاقتیں اس پر قابو پانے سے قاصر ہیں۔ اور یہ سوچ کر ہی لرزرہی ہیں کہ آئندہ آنے والے دنوں میں جانے کیا سے کیا ہوجائے گا!یہ تو ہونا ہی تھا۔ جب ایک انسان دوسرے انسان پر حکمرانی کےلیے انسانیت، اخلاق اور انصاف کو اپنے پیروں تلے روندے گا تو یہی ہوگا۔ جب امریکہ اور چین ایک دوسرے پر برتری کےلیے نیو کلیائی ، کیمیائی، حیاتیاتی ہتھیار بنائیں گے اور انسانوں کو کیڑے مکوڑوں کی طرح مسل دیں گے تو ایسا ہی ہوگا۔ عراق ، افغانستان، فلسطین وشام کی تباہی کسی سے چھپی ہوئی نہیں ہے۔ صدام حسین اور کرنل قذافی کی ذلت سے بھی ہم واقف ہیں اور یہاں بھارت میں ہم انصاف کا خون ہوتے دیکھ رہے ہیں اور بے بسی ، بے کسی کی تصویر بنے بیٹھے ہیں۔ ۔۔ڈیزی کٹربرسائے گئے، مسلسل بمباریاں کی گئیں، صدام حسین کو کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کے ’غلط دعوے‘ کرکے نیست ونابود کردیاگیا۔۔۔بابری مسجد تمام ثبوتوں کے ساتھ چھین لی گئی۔ یہ تو ہونا ہی تھا۔ او رپھر کیا ہم کچھ کم ہیں، مسلکی جھگڑا ایسا بڑھا کہ مسلمان کی مسلم قبرستان میں تدفین روک دی گئی، دہلی میں مسلکی بنیاد پر ریلیف اور امداد تقسیم ہوئی، ایک دوسرے کی عزتیں اتارنے کےلیے آستینیں چڑھیں، حکمرانی پر قابض رہنے کےلیے بھائی نے بھائی کو گرفتار کرلیا، مسلمان نے مسلمان کا گلا کاٹا، مسلمان نے برادران وطن کی محبتوں کا جواب نفرتوں سے دیا، مسلمان ایک دوسرے کی مدد سے، ایک دوسرے کی قربت سے اور ایک دوسرے کو عزت دینے سے دور بھاگتے رہے، قرابت داری کا خون کیا، بددیانتی کی، جھوٹ کے پہاڑ کھڑے کیے، گویا یہ کہ مسلمانوں نے بھی ناانصافی کی اور ظلم وجبر کیا، اللہ کی پکڑ میں وہ بھی آئے۔ مسلمانوں نے اپنے بھائی‘بہن‘ عزیز‘ رشتے داروں اور اقرباء پر اپنے گھروں کے دروازے بند کیئے‘ اللہ نے اپنے گھر کے دروازے ان پر بند کردیئے ہیں۔اللہ کی پکڑ نہ ہندو دیکھتی ہے نہ مسلمان وہ سب کو پیس کر رکھ دیتی ہے، جیسے کہ پیس رہی ہے۔ بعض ماہرین کا کہنا ہے کہ کوروناوائرس کوئی انسانی تخلیق نہیں ہے‘ اگر ایسا ہے تو اسے عذاب ِالہی کے علاوہ اور کچھ نہیں کہا جاسکتا۔