Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Monday, March 23, 2020

الہ آباد: روشن باغ احتجاجی دھرنے کے خلاف پولیس کی بڑی کارروائی

مقامی پولیس نے احتجاجی دھرنے میں شامل 177  افراد کے خلاف وبائی امراض ایکٹ کے تحت ایف آئی آر درج کی ہے ۔ اسی کے ساتھ ہی پولیس نے تقریباً ڈھائی سو افراد کے خلاف دفعہ 144؍ کے تحت مقدمہ بھی درج کیا ہے ۔
=============================
الہ آباد۔ اتر پردیش /صداٸے وقت /ذراٸع /٢٣ مارچ ٢٠٢٠۔
==============================
یہاں کے روشن باغ میں شہریت قانون اور این پی آر کے خلاف گذشتہ 77؍ دنوں سے جاری احتجاجی دھرنے کے خلاف پولیس نے بڑی کار روائی کی ہے ۔ مقامی پولیس نے احتجاجی دھرنے میں شامل 177 افراد کے خلاف وبائی امراض ایکٹ کے تحت ایف آئی آر درج کی ہے ۔ اسی کے ساتھ ہی پولیس نے تقریباً ڈھائی سو  افراد کے خلاف دفعہ 144؍ کے تحت مقدمہ  بھی درج کیا ہے ۔
کورونا وائرس کے خطرات کے پیش نظر مقامی پولیس انتظامیہ گذشتہ کئی دنوں سے روشن باغ احتجاجی دھرنے میں شامل خواتین کو سمجھانے کا کام کر رہی تھی ۔ اس کے لئے پولیس انتظامیہ نے شہرکے دانشوروں اور معزز افراد کی خدمات بھی حاصل کی تھیں۔ لیکن احتجاجی خواتین اور پولیس کے درمیان دھرنے کو ختم کرنے کو لیکر  اتفاق رائے نہیں بن پایا ۔ گفت و شنید  کی ناکامی کے بعد گذشتہ شب پولیس نے بڑی کار وارئی کرتے ہوئے دھرنے میں شامل 177؍ افراد پر وبائی امراض ایکٹ کے تحت ایف آئی آر درج کر لی ہے۔ اس کے علاوہ  پولیس نے دفعہ 144؍ کی خلاف ورزی کے الزام میں ۲۲۵؍ افراد کے خلاف مقدمہ بھی درج کیا گیا ہے ۔
وبائی امراض ایکٹ کے تحت جن لوگوں پر مقدمہ درج کیا گیا ہے ان میں  مشہور سماجی کارکن ڈاکٹر آشیش متل کا نام بھی شامل ہے۔ پولیس نے روشن باغ دھرنے میں سرگرم رول نبھانے والے سارہ احمد ،عمر خالد ،شاہ عالم ،ذیشان رحمانی ،کلیم احمد ،نیہا یادؤ ،اویناش مشرا ،تنویر احمد ،امت پاٹھک ،کے کے پانڈے ،سیلیش پاسوان  اورسنیل موریا پر وبائی امراض ایکٹ اور دفعہ ۱۴۴؍ کے تحت ایف آئی درج کی ہے ۔ احتجاجی افراد کے خلاف پولیس کی کار روائی کے بعد بھی خواتین کا ایک حصہ  ابھی تک  دھرنے پر بیٹھا ہوا ہے ۔ خواتین کا یہ طبقہ کسی صورت بھی دھرنا ختم کرنے کو  تیار نہیں ہے ۔
خواتین کا کہنا ہے کہ پولیس پر امن طریقے سے دھرنا ختم کرانے کے بجائے انتشار پیدا کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ کورونا وائرس کے خطرات کے سامنے آنے کے بعد ہی بیشتر خواتین نے دھرنے کو معطل کرنے کے لئے اپنی حامی بھر دی تھی ۔لیکن پولیس کی طرف سے  دھرنے کے بعض منتظمین کو ہراساں کرنے اور ان پر غیر ضروری دباؤ بنانے کے بعد صورت حال مزید بگڑ گئی ۔پولیس کی اس کار روائی کے بعد بعض خواتین نے دھرنا ختم کرنے سے انکار کر دیا ہے ۔لیکن اب بڑے پیمانے پر پولیس کارروائی کو دیکھتے ہوئے روشن باغ دھرنے کو ختم کرنے کا اعلان کسی بھی وقت ہو سکتا ہے۔