Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Sunday, March 1, 2020

لکھنو سے شروع کی جائے گی جمہوریت بچاو تحریک ، گھر گھر جاکر لوگوں کو کیا جائے گا بیدار۔

لکھنئو کے پریمئر ہوٹل میں مختلف تنظیموں اور جماعتوں کے اہم سربراہوں اور اراکین نے ملک اور بالخصوص اتر پردیش میں بڑھتی فرقہ پرستی تعصب اور مذہبی جنون پر افسوس وتشویش کا اظہار کرتے ہوئے اس کے تدارک کے لئے تجاویز پیش کیں ۔

لکھنئو:اتر پردیش /صداٸے وقت / ذراٸع ۔1 مارچ 2020.
=============================
 جمہوریت بچاو تحریک کے عنوان سے مختلف سماجی ، سیاسی اور ملی تنظیموں سے تعلق رکھنے والے دانشور اب سڑکوں پر اتر کر خصوصی تحریک چلانے کے لئے مجبور ہیں۔ سابق انسپکٹر جنرل ایس آر دارا پوری کے مطابق حکومت سے لوگوں کا یقین اٹھ چکا ہے اور عدلیہ کے حالیہ فیصلوں سے انصاف ملنے کے تعلق  سے بھی  لوگوں کا یقین کمزور ہوا ہے اور یہ ہندوستان جیسے جمہوری اور دستوری ملک کے لئے اچھا اشارہ نہیں ہے۔
لکھنئو کے پریمئر ہوٹل میں مختلف تنظیموں اور جماعتوں کے اہم سربراہوں اور اراکین نے ملک اور بالخصوص اتر پردیش میں بڑھتی فرقہ پرستی  تعصب اور مذہبی جنون پر افسوس وتشویش کا اظہار کرتے ہوئے اس کے تدارک کے لئے تجاویز پیش کیں ۔ ملک اور ریاست کے بدلتے حالات  میں امن پسند اور سیکولر مزاج شہریوں کا زندگی بسر کرنا ناممکن حد تک دشوار ہوتا جارہا ہے۔ ایس آر داراپوری نے صاف طور پر کہا کہ جب سے بی جے پی اقتدار میں آئی ہے ، ملک کی قومی یکجہتی کے لئے خطرے پیدا ہوگئے ہیں ۔ لوگوں میں مذہبی فاصلے بڑھے ہیں اور ہندوتو کے نام پر رام کو بدنام کرنے کی پوری کوششیں کی جارہی ہیں ۔
واضح رہے گزشتہ ماہ ایس آر دارا پوری کو یوگی حکومت کے خلاف بیان جاری کرنے اور سی اےے اور این آرسی کی مخالفت کرنے کی پاداش میں جیل میں رہنا پڑاتھا ، لیکن داراپوری کہتے ہیں کہ ملک کے آئین ودستور اور جمہور کو بچانے کے لئے انہیں ایک بار نہیں بلکہ سوبار بھی جیل جاناپڑا تو وہ جائیں گے ، لیکن حکومت کے جبر وتشدد سے خوف کھاکر حق کے لئے آواز اٹھانا بند نہیں کریں گے ۔
معروف لیڈر اور سابق ممبر آف پارلیمنٹ  الیاس اعظم کی صدارت میں منعقدہ اس میٹنگ میں الیاس اعظمی نے کہا کہ ملک  اور ریاست کی بدحالی اور تباہی کے لئے بی جے پی تو ذمہ دار ہے ہی ، لیکن وہ سیاسی پارٹیاں بھی کم ذمہ دار نہیں ہیں ، جوبر سر اقتدار لوگوں کے ذریعے کئے جارہے ظلم وستم پر مصلحت آمیز خاموشی اختیار کئے ہوئے ہیں ۔ حزب اختلاف کے لوگ گونگے بہرے تماشائی بنے بیٹھے ہیں اور بر سر اقتدار لوگ منمانی کرکے عوام اور بالخصوص اقلیتوں اور سماج کے کمزور لوگوں کو استحصال کررہے ہیں ۔ رہائی منچ کے صدر شعیب ایڈوکیٹ بھی پولس اور حکومت کے عتاب کا شکار ہوچکے ہیں ، لیکن شعیب یہی کہتے ہیں کہ ملک کی آزاردی میں بھی ہمارے بزرگوں نے جان ومال کےنذرانے پیش کرکے آزادی دلوائی تھی اور اب ملک کے دستور وجمہور کو بچانے کے لئے بھی ہر ممکن قربانی دینے کے لئے تیار ہیں۔
شعیب ایڈوکیٹ کہتے ہیں کہ آر ایس ایس اور بی جی پی مل کر ملک کے سیکولر نظام کو تبدیل کرنے کے منصوبے کے تحت لوگوں کو مذہبی فساد کے لئے اکسا رہی ہیں جس کا لازمی نتیجہ  حال ہی میں دہلی میں دیکھنے کو ملاہے ۔ دہلی کے عوام نے اے اے پی کو جیت دلاکر یہ ثابت کردیا تھا کہ اس ملک میں نفرت کی نہیں ترقی کی جیت ہونی چاہئے اور اسی شکست کا انتقام لینے کے لئے فرقہ پرست عناصر نے دہلی کو آگ وخون میں جھونک دیاہے ۔ اس اہم میٹنگ میں مختلف امور پر تبادلہ خیال کے بعد یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ لکھنئو سے جمہوریت بچائو تحریک شروع کی جائے گی اور اس تحریک کے تحت گھر گھر جاکر لوگوں کو ان کے حقوق اور ذمہ داریوں کے لئے بیدار کیاجائےگا ۔ جب لوگ آئین و دستور اور اپنے حقوق سے باخبر ہوں گے تو وہ ان کے تحفظ اور بقا کے لئے کوششیں  بھی کریں۔