Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Tuesday, March 24, 2020

وبا کو رفع کرنے کے لٸیے اذان ۔۔۔۔۔



از/ڈاکٹر محمد رضی الاسلام ندوی /صداٸے وقت
========================

سوال
======
        کورونا وائرس کی تباہ کاری پوری دنیا میں جاری ہے اور اس میں برابر اضافہ ہورہا ہے _ ہمارے ملک کے وزیر اعظم نے دو روز قبل شام 5 بجے تالی پیٹنے اور تھالی بجانے کا مشورہ دیا  تو بہت سے لوگوں نے اس پر عمل کیا _ بعض لوگوں نے اس کے بجائے اذان دینی شروع کردی  _ اب ایسے اعلانات سامنے آنے لگے ہیں کہ رات کو دس بجے سب لوگ مل کر اذان دیں _

     براہ کرم واضح فرمائیں کہ کسی وبائی مرض کو دفع کرنے کے لیے اذان دینے کی شرعی حیثیت کیا ہے؟

جواب:
======
         اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم کے زمانے میں ایک مکتبہ سورج گرہن ہوا تو آپ ص نے اپنے اصحاب کو جمع کیا اور طویل نماز پڑھی ، پھر آپ نے ان کے سامنے خطبہ دیا ، جس میں بتایا کہ جب کبھی ایسی صورت حال پیش آئے تو انہیں کیا کرنا چاہیے؟ آپ نے فرمایا :
  "فادعوا الله، وكبِّروا، وصلُّوا، وتصدَّقوا " (بخاری :1044)
 " اللہ سے دعا کرو ، اس کی کبریائی بیان کرو ، نماز پڑھو اور صدقہ کرو _"

        اس حدیث میں چار کاموں کی ہدایت کی گئی ہے _ جب بھی کوئی غیر طبیعی واقعہ پیش آئے ، کوئی حادثہ ہو ، آدمی کسی مصیبت کا شکار ہو ، یا اجتماعی طور سے کوئی بلا عام ہو تو ان چار کاموں کا انفرادی اور اجتماعی طور پر اہتمام کرنا چاہیے _ علامہ طیّبی نے مذکورہ بالا حدیث کی تشریح میں لکھا ہے : " اس حدیث میں بلا دور کرنے کے لیے ذکر ، دعا ، نماز اور صدقہ کا حکم دیا گیا ہے _"(بہ حوالہ فتح الباری : 531/2)

        اذان کی مشروعیت اصلاً نماز کے اعلان کے مقصد سے کی گئی ہے ، البتہ بعض دیگر کاموں کے لیے بھی اس کا ثبوت ملتا ہے ، مثلاً بعض احادیث میں نومولود کے کان میں اذان دینے کا ذکر ہے ، آگ زنی کے وقت بھی اذان دینے کی بات کہی گئی ہے _

      کیا وبا سے تحفظ کے لیے بھی اذان دی جاسکتی ہے؟ اس سلسلے میں علمائے متقدمین سے کوئی صراحت نہیں ملتی _ معاصر علماء سے دونوں طرح کی رائیں منقول ہیں _

      مفتی امجد علی کی کتاب 'بہار شریعت' میں ہے :
" وبا کے زمانے میں اذان دینا مستحب ہے _" (بہار شریعت :466/1 ، فتاویٰ رضویہ مخرّجہ :370 /5)

       جب کہ مولانا رشید احمد لدھیانوی اور مولانا رشید احمد گنگوہی نے اس کی شرعی حیثیت کا انکار کیا ہے :
" وبا کے وقت اذان دینا شرعاً ثابت نہیں _ اس کو سنت یا مستحب سمجھنا درست نہیں _" (احسن الفتاوی :375 /1 ، فتاویٰ رشیدیہ :152)

    میری رائے میں ایسے مواقع پر صرف انہی کاموں پر اکتفا کرنا چاہیے جو حدیث سے ثابت ہیں ، دوسرے کاموں سے احتراز کرنا چاہیے ، چنانچہ وبائی مرض سے تحفّظ کے لیے ذکر ، دعا ، نماز اور صدقہ کا زیادہ سے زیادہ اہتمام کرنا چاہیے _ انفرادی یا اجتماعی طور پر اذان دینے کی ضرورت نہیں _