Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Saturday, March 7, 2020

بہار کے شاہین باغوں میں بھی بَہار۔۔۔۔۔۔دو سو سے زاٸد مقامات پر خواتین کا احتجاج جاری۔۔کاغذ نہ دکھانے کا عزم۔


ادیب/نازش ہما قاسمی/صداٸے وقت ۔
==============================
شہریت ترمیمی قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف جہاں ملک بھر میں احتجاج ہورہے ہیں، وہیں ہندوستان کی مردم خیز ریاست بہار بھی اس اہم تحریک میں پیچھے نہیں ہے۔ البتہ یہاں ملک کی دیگر ریاستوں خصوصاً اترپردیش اور دہلی کی طرح اُن مظاہرین پر ظلم و ستم کے پہاڑ نہیں توڑے گئے، ان کے ساتھ بربریت سے پیش نہیں آیا گیا،ان کا کھانا اوڑھنا بچھونا نہیں چھینا گیا، ان پر گولی نہیں برسائی گئی، ان کے بچے یتیم اور خواتین کوبیوہ نہیں کیاگیا، لیکن تا دم تحریر یہاں بھی ہر طرح کی قربانیوں کے لیے عوام تیار ہیں،اور وہ اپنی تحریک کو فیصلہ کن نتیجے تک پہونچا کر ہی دم لینا چاہتے ہیں، یہ اور بات ہے کہ یہاں بھی عامر حنظلہ بن سہیل احمد پھلواری شریف ٢١ دسمبر کو احتجاج کے دوران شہید کردیا گیا اس کی لاش ایک ہفتہ بعد پولیس بر آمد کر سکی، فہیم احمد کو احتجاج کی پاداش میں پٹنہ یونیورسٹی سے گرفتار کر لیا گیا، جس کی ضمانت ابھی تک نہیں ہوسکی ہے اس کے علاوہ بھی مارپیٹ اور لاٹھی چارج کے کئی چھوٹے بڑے واقعات پیش آئے ہیں۔ جب سے فرقہ پرست حکومت نے ملک میں بڑھتی مہنگائی، بے روزگاری، اور بھکمری سے ذہن بھٹکانے کےلیے شہریت ترمیمی قانون کو پاس کرنے کے ساتھ این پی آر کے نفاذ اور این آر سی کا شوشہ چھوڑا ہے ، برسوں سے ساتھ رہتے آئے ہندو مسلمانوں کے درمیان خلیج بڑھانے کی کوشش شروع کی گئی ہے تب سے شاہین باغ (دہلی) کی خواتین کی آواز میں آواز ملا کر یہاں کی بھی خواتین نے مورچہ سنبھالا ہوا ہے، اپنی ماوں، بہنوں، بیٹیوں کی حفاظت کےلیے مرد حضرات بھی بڑی تعداد میں شریک ہوکر انہیں تحفظ فراہم کر رہے ہیں۔ فرقہ پرستی کے خلاف جاری اس جنگ میں یہاں کی خواتین اپنے شیر خوار بچوں کو لے کر پیدل طویل سفر کرکے احتجاج گاہ میں شریک ہورہی ہیں، اپنے گھروں سے دور احتجاج کے مقام پر پہنچ کر اپنی ناراضگی ظاہر کررہی ہیں، اندھیری راتوں میں سفر کرنے والی ؍والے یہ مسافر بس ملک کی گنگا جمنی تہذیب کی برقرار رکھنا چاہتے ہیں، اور ملک کو فرقہ پرستوں سے آزادی دلانا چاہتے ہیں۔ یہاں کی گلیوں میں پہلے بچے تعلیمی اوقات کے بعد کھیل کود میں مصروف رہتے تھے ، مستی کیا کرتے تھے ،لیکن اب یہاں کے بچوں کی زبانوں پر ہم لے کر رہیں گے آزادی، آر ایس ایس سے آزادی، ہم ملک بچانے نکلے ہیں آئو ہمارے ساتھ چلو ، ہم کاغذ نہیں دکھائیں گے جیسے نعرے لگاتے ہوئے گروہ کی شکل میں گھومتے نظر آتے ہیں، قومی پرچم ہاتھوں میں اُٹھائے ترنگا کی عظمت اور بقاء کےلیے فرقہ پرستوں کی آنکھوں میں کھٹک رہے ہیں، چھوٹی چھوٹی بچیاں بھی اپنی توتلی زبان میں ’ہم کیا چاہتے‘ پوچھنے پر اپنی استطاعت کے مطابق زور دار آواز میں ’آدادی‘ کہتی ہیں۔ کم عمر سے لے کر نوجوان اور بوڑھے تک ملک کو فرقہ پرستوں سے آزادکرانے کےلیے کمر بستہ ہوچکے ہیں۔ شاہین باغ دہلی کے طرز پر ریاست بہار کے سبزی باغ (پٹنہ)، لال باغ (پٹنہ)، عیسی پور (پھلواری شریف پٹنہ)، ملکی محلہ آرہ، رانی باغ گیا، بیگوائے سرائے شہر، لکھمنیا، بستی محلہ سہرسہ ، رانی باغ سمری بختیار پور (سہرسہ)، برول باغ سپول شہر (دربھنگہ)، ناڑی باغ (دربھنگہ) لال باغ (دربھنگہ) قلعہ گھاٹ (دربھنگہ )  علی نگر (دربھنگہ) ، دیورا بندھولی (دربھنگہ)، رضا چوک بھروارہ (دربھنگہ)، مدھوبنی شہر ، شکری (مدھوبنی)، ریام (مدھوبنی)، سنگرام (مدھوبنی) زیرومائل اونسی (مدھوبنی)، کٹھیلا (مدھوبنی)، ململ(مدھوبنی) اسی طرح جھنجھار پور، سیتا مڑھی، ارریہ، پورنیہ، کھگڑیا، مغربی چمپارن، بتیا ، موتیہاری، ڈھاکہ، (چمپارن)، بارسوئی (کٹیہار) اور سمستی پور سمیت تقریباً پوری ریاست میں دو سو جگہوں سے زائد مقامات پر دو ماہ سے احتجاج کررہے ہیں اور قانون کی واپسی تک ڈٹے رہنے کا اعلان کرچکے ہیں۔ سی اے اے کے خلاف خواتین کے جاری احتجاج میں بہار کی یونیورسٹیوں کے طلبہ لیڈران سیاسی، سماجی ، اور  ملی تنظیمیں بھی پیش پیش ہیں ۔جن میں سر فہرست جمعیۃ علماء ہند ،بام سیف، سی پی آئی کے لیڈران اور کارکنان سمیت آل انڈیا ملی کونسل (بہار یونٹ ) کے صدر اور نائب قومی صدر مولانا انیس الرحمان قاسمی، مفتی نافع عارفی قاسمی (جنرل سکریٹری ملی کونسل بہار)، مولانا شبلی قاسمی امارت شرعیہ پٹنہ ، مفتی ثناء الہدی قاسمی (امارت شرعیہ پٹنہ)، مولانا رضوان احمد اصلاحی(جماعت اسلامی)،کنہیا کمار (سابق جے این یو طلبہ یونین صدر)، ڈاکٹر شکیل احمد (کانگریس)، اشیش (پٹنہ یونیورسٹی طلبہ یونین لیڈر)، مولانا مظفر احسن رحمانی (ملی کونسل بہار)، مولانا فاتح اقبال ندوی (ملی کونسل بہار)، مولانا ارشد فیضی قاسمی (صدر پیام انسانیت)، مفتی عامر مظہری (سماجی کارکن)،  شاہنواز بدر قاسمی(سماجی کارکن) ، آکانشا پریہ (طلبہ لیڈر) ،  اشوک کمار (روی داس سماج) ، اخترالایمان (ایم آئی ایم بہار صدر)، قاری صہیب (راجد یوا صدربہار )، نجم الہدی ثانی (منتظم ململ باغ)، مشکور احمد عثمانی (سابق صدرطلبہ یونین اے ایم یو)،  مفتی غلام مصطفی عدیل (منتظم کٹھیلا شاہین باغ) ،سیف اللہ فہمی، (منتظم اونسی زیرومائل شاہین باغ)، نظرعالم (صدر بیداری کارواں) ، انتظار احمد (منتظم کٹھیلا شاہین باغ) وغیرہ شامل ہیں یہ حضرات پورے بہار میں دورے کرکے عوام میں بیداری لارہے ہیں ، انہیں ہم کاغذ نہیں دکھائیں گے کے لیے تیار کررہے ہیں، اسی کا اثر ہے کہ پورے بہار میں این آر سی اور این پی آر کے خلاف مذہب ومسلک سے اوپر اُٹھ کر ہندو ، مسلم، دلت سبھی ایک ساتھ کھڑے ہیں اور فرقہ پرستی کے خلاف جاری لڑائی اخیر دم تک لڑنے کا اعلان کرچکے ہیں۔ بہار میں جاری احتجاج کو یہاں کی تنظیموں اور طلبہ یونین کی دعوت پر سابق جے این یو اسٹوڈینٹ لیڈر کنہیا کمار،عمر خالد (طلبہ لیڈر)، سابق آئی پی ایس گوپی ناتھ کنن، سابق آئی پی ایس ہر مندر، آئی پی ایس عبدالرحمان، شاعر عمران پرتاب گڑھی، صفیہ رانا (منور رانا کی دختر) سعدیہ شیخ (طلبہ لیڈر) شیوتا سنگھ (طلبہ لیڈر) کے علاوہ بڑی تعداد میں مختلف تنظیموں اور سیکولر پارٹیوں سے تعلق رکھنے والے افراد اور یونیورسٹیوں کے طلبہ لیڈران حوصلوں کو بڑھانے کےلیے آچکے ہیں اور آرہے ہیں۔ بہار کے عوام نے یہ ذہن بنالیا ہے کہ ہمیں یہیں رہنا ہے اور اپنی شرطوں پر رہنا ہے ہم سے کوئی کاغذ کا مطالبہ کرتا ہے تو ہم کاغذ نہیں دکھائیں گے، ہم این پی آر ، این آر سی اور سی اے اے کا مکمل بائیکاٹ کرتے ہیں۔