Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Tuesday, March 3, 2020

سی اے اے مخالف احتجاج : پوپی پولیس کے تشدد کا شکار ہونے والوں کو وکلا دیں گے مفت قانونی مدد

ایڈو کیٹ محمد شعیب کا کہنا ہے کہ جب تک یو پی پولیس کے خلاف قانونی کارروائی نہیں ہوتی ہے ، اس وقت تک یہ لڑائی جاری رہے گی ۔

الہ آباد :اتر پردیش /صداٸے وقت /ذراٸع۔/٣ مارچ ٢٠٢٠۔
==============================
 اترپردیش میں سی اے اے اور این  پی آر کے خلاف ہونے  والے احتجاجی مظاہروں کے دوران پولیس کی پر تشدد کارروائیوں کے خلاف قانونی لڑائی مزید تیز  کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔ پولیس تشدد کا شکار ہونے والے افراد کو مفت قانونی مدد دینے کے لئے بڑی تعداد میں ریاست کے وکلا سامنے آئے ہیں ۔ قانونی لڑائی کو زیادہ موثر اور منظم بنانے کیلئے وکلا نے سی اےاے ورودھی ادھیو کتا منچ کی تشکیل دی ہے ۔ ادھیوکتا منچ میں بابمے ہائی کورٹ کے سابق جج جسٹس کولسے پاٹل اور رہائی منچ کے ایڈو کیٹ محمد شعیب کو خاص طور سے شامل کیا گیا ہے۔ اس منچ کا پہلا جلسہ الہ آباد کے دولت حسین انٹر کالج میں منعقد کیا گیا ۔ افتتاحی اجلاس  میں جسٹس کولسے پاٹل اور ایڈو کیٹ محمد شعیب نے وکلا سے خطاب کیا ۔ ایک روزہ جلسے میں یوپی کے مختلف اضلاع سے تعلق رکھنے والے 100 سے زیادہ وکلا  نے شرکت کی ۔ پروگرام میں اعظم گڑھ ، لکھنؤ، کانپور ، علی گڑھ ، مظفر نگر اور میرٹھ میں ہونے والی پولیس کارروائی کے خلاف وکلا نے اپنی آواز بلند کی ۔ ایک روزہ جلسے میں پولیس کے ذریعے فرضی مقدمات میں پھنسائے گئے لوگوں کو مفت قانونی امداد اور مشورے دینے کا فیصلہ کیا گیا۔ اس قانونی لڑائی میں مختلف مذاہب سے تعلق رکھنے والے وکلا نے بھی اپنی مفت قانونی امداد دینے کا بھروسہ دلایا ۔
ایڈو کیٹ محمد شعیب کا کہنا ہے کہ جب تک یو پی پولیس کے خلاف قانونی کارروائی نہیں ہوتی ہے ، اس وقت تک یہ لڑائی جاری رہے گی ۔ گزشتہ دنوں یو پی پولیس نے سی اےاے اور این آر سی کے خلاف مظاہرہ کرنے والوں کے خلاف تشدد اور بربریت کی تمام حدیں پار کر دی تھیں ۔ پولیس کی اس بربریت نے انسانی حقوق کے لئے کام کرنے والے قانون دانوں کو بھی سخت تشویش میں مبتلا کر دیا ہے۔
واضح رہے کہ الہ آباد ہائی کورٹ نے بھی اس سلسلہ میں از خود نوٹس لیا ہے اور اس نے ریاستی حکومت سے جواب بھی طلب کیا ہے۔ لیکن قانون دانوں کا خیال ہے کہ یوپی پولیس نے مظاہرین کے ساتھ جس بربریت کا ثبوت دیا ہے ، اس کی مثال ماضی میں کہیں نہیں ملتی ہے ۔ وکلا کا کہنا ہے کہ عوام کو اپنے تشدد کا نشانہ بنانے والے پولیس اہلکاروں کے خلاف سخت قانونی کارروائی ہونی چاہئے ۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ عدالت سے ان کی پہلی مانگ یہی ہوگی کہ قصور وار پولیس والوں کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے ۔