Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Wednesday, April 8, 2020

بھارت میں اسلامو-فوبیا کا زہر۔۔تبلیغی جماعت کے خلاف نفرت انگییز پروپگنڈے کے زمینی واقعات۔

از/سمیع اللہ خان /صداٸے وقت۔
==============================
 بھارت میں کرونا وائرس جیسی وبا کو بھی یہاں کے فاشسٹ حکمرانوں اور انسانیت دشمن نفرت کے پجاریوں نے ہندو۔مسلم فسادات کے لیے انگیز کیا، یہ اس ملک کی بڑی بدقسمتی ہے کہ یہاں کے سسٹم اور سرکاری گلیاروں میں انسانیت کو کرید کرید کر ختم کیا جارہاہے 
کرونا وائرس کی وبا کو حکمرانوں نے اپنی ناکامیاں چھپانے کے ليے ہندو مسلم رخ دیا تبلیغی جماعت اور نظام الدین مرکز کو میڈیا پر لگاتار ایک خونخوار اور خطرناک خطرہ بنا کر پیش کیا جاتا رہا 
 *یہ میڈیا ٹرائل اور ریاست کی دہشت گردی بھارت میں نفرتوں کو بڑے پیمانے پر جنم دے رہی ہے، حکومتوں نے جو یہ دہشتگردی پھیلائی ہے اس جے نتائج اس لاک ڈاؤن کے زمانے میں بھی آنے لگے ہیں، مسلم مخالف وارداتیں بڑھ رہی ہیں:*

۱۔ راجستھان کے بھرت پور میں ایک مسلمان شخص اپنی حاملہ بیوی کو ڈلیوری کے لیے ہسپتال لے گیا، ڈاکٹر کو جب یہ معلوم پڑا کہ مسلمان ہے، تو ریفر کردیا اور ڈلیوری نہیں کی، جس کی وجہ سے بچے کی موت ہوگئی_

۲_ علی پور دہلی کی مسجد پر حملہ ہوا،
 گرگاؤں کی مسجد پر فائرنگ ہوئی 
بیلاگاوی ضلع میں دو مساجد پر حملے کیے گئے ان دونوں مساجد پر حملے کا معاملہ پولیس اسٹیشن میں رجسٹرڈ تک ہوچکاہے 

۳۔ ایک سی سی ٹی وی ایکسپوز ویڈیو کے مطابق پولیس مسلمانوں کو گالیاں دے رہی ہے اور پیٹ رہی ہے یہ کہتے ہوئے کہ " تم لوگ بھارت میں کرونا لائے ہو "

4 - ہماچل پردیش میں دلشاد محمد نے خودکشی کرلی 
دلشاد، کے تعلقات  تبلیغی جماعت کے ان دو مسلمانوں سے تھے جو تبلیغی جماعت کے نظام الدین پروگرام میں شریک ہوئے تھے دلشاد کی طبی جانچ ہوئی تھی جس میں اسے کرونا نہیں پایا گیا البتّہ گاؤں والے غیرمسلم جماعت سے تعلق رکھنے کی وجہ سے دلشاد کو بری طرح طعن و تشنیع کرکے ذہنی ڈپریشن میں ڈال چکے تھے کہ ان کی قوم کرونا وائرس پھیلاتی ہے
اس کو TribunIndia نے رپورٹ کیا ہے

5 _ دہلی اور  ہریانہ بارڈر طرف کے بتائے جارہے ایک ویڈیو میں لوگ سڑکوں میں جمع ہیں اور سوسائٹی میٹنگ میں باقاعدہ یہ فیصلہ لیا گیا کہ مسلمانوں کو اپنی کالونی میں داخل نہیں ہونے دیں گے 

6_اترپردیش میں ایک مسلمان کو بے رحمی سے پیٹ پیٹا گیا 
یہ جرم بتاتے ہوے کہ اس کا نظام الدین مرکز سے تعلق ہے

7_ ہریانہ کے جند گاؤں میں ایک مسلم گھرانے پر سخت حملہ کیا گیا کیوں کہ انہوں نے ۵ اپریل کی رات میں اندھیرا نہیں کیا نا ہی موم بتی روشن کی. 
بی بی سی نے رپورٹ کیا_

۸_ بیدر کے باگلکوٹ میں ماہی گیر مچھلی فروش مسلمان کو بے عزت کرکے واپس کیا گیا یہ جرم بتاتے ہوے کہ ان مسلمانوں کا تبلیغی جماعت سے تعلق ہے اور یہ لوگ کرونا وایرس پھیلا رہے ہیں. 
اس کو NewsMinute نے رپورٹ کیا ہے_

۹_اروناچل پردیش میں مسلمان ٹرک ڈرائیور کو پیٹا گیا تبلیغی جماعت کے خلاف غصے کے نتیجے میں. 

10- بنگلور میں سید تبریز، جنید، اودے اور ان کے ساتھیوں پر بھیڑ نے حملہ کردیا جو ریلیف کا کام کررہے تھے بھیڑ کا یہ کہنا تھا کہ یہ دہشت گرد ہیں اور ان کا کنکشن نظام الدین مرکز سے ہے_
۱۱ _ہلدوانی اتراکھنڈ کے بازار میں دوکانداروں اور ٹھیلے والوں کے شناختی کارڈ چیک کیے گئے جو مسلمان تھے ان سے دوکانیں بند کرانے کے لیے جبر کیاگیا _

مسلمانوں کے خلاف نفرت کے یہ وہ واقعات ہیں جنہیں Authentic طورپر کور کیاگیاہے 
 یہ سب تب ہو رہا ہے جب ملک میں کورونا وائرس کے نام پر لاک ڈاؤن نافذ ہے 

 اس لاک ڈاون کے درمیان حکومتوں اور میڈیا کے گٹھ جوڑ سے مسلمانوں کے خلاف جس خطرناک نفرت کی کھیتی کی گئی ہے اس کا انجام کسی کے بھی حق میں نہیں ہوگا
ہم پہلے دن سے کہتے آئے ہیں کہ نظام الدین بہانہ ہے مسلمان نشانہ ہے، 
 یقینًا ایسا زہریلا اسلامو فوبیا پھیلنے سے جہاں دعوتی امکانات ہوتے ہیں اور اسلام کے تعارف کی ذمہ داری بڑھ جاتی ہے 
وہاں یہ اہم ترین  پہلو بھی یاد رکھنا چاہیے کہ ۲۵ کروڑ سے زائد آبادی کے خلاف نفرت اور حقارت پھیلانے سے کیا صرف دعوتی پہلو کا فائدہ حاصل ہوگا یا امت کے کمزور افراد کی خودکشی اور ایمان سے انحراف کا خطرہ بھی بڑھ جاتاہے؟
ایک ایسے موڑ پر جبکہ ہماری قومی صورتحال آپسی خلفشار، دست و گریبانی، سرکاری مفادات کے لیے سر تسلیم خم کرنے اور قوم کو لخت لخت کردینے والی ہوچکی ہے،  قومی شیرازہ بندی کیا ناگزیر نہيں؟ اگر قوم کی وہ مقتدرہ جو سیاسی ایوانوں سے مربوط ہے وہ یکے بعد دیگرے سرکاری احکامات پر سر تسلیم جھکا رہی ہے تو پھر افراد امت کے ایمان و اسلام کی مستقبل میں کیا گیارنٹی ہے؟ 
جبکہ صورتحال ایک طرف زمین پر ایسی ہورہی کہ اسلام اور مسلمانوں کے نام پر پیٹا جارہا ہے دوسری طرف سرکاری سطح پر خود سپردگی اور سیاسی مفادات کے لیے تسلیم و طاعت کا عالم ہے 

*یہ کتنی سفّاک اور تلخ حقیقت ہے کہ:*
 جو قوم کرونا سے لڑنے کے لیے اور لاک ڈااون کے خطرات سے نمٹنے کے لیے انسانیت کے نذرانے اونچی سطح سے پیش کرتی رہی اسی کمیونٹی کو لاک ڈاؤن کے دوران  اسلامو فوبیا کے زہر نے تعذیب و تشدد کا شکار بنایا

 منفی ردعمل کی ہرگز ضرورت نہیں ہے اور نا ہی کبھی یہ میرا مدعا رہا ہے، لیکن ذرا سوچیے کہ کیا انسانیت اور وطن پرستی کے معذرت خواہانہ، خوشامدی اور مداہنت سے لبالب جام جامِ حیات ثابت ہوپائے ہیں؟ آج تک اور آج بھی؟ 
کیا ہمیں باعزت اور بے لاگ خودمختار اور برابری والے راستوں پر اب بھی نہیں آنا چاہیے؟ 

فسادات، بم بلاسٹ، لوجہاد، ماب لنچنگ اور گئو رکشا تشدد کے بعد کرونائی اسلامو فوبیا کے شکار اپنے مظلوم بھائیوں کے لیے انصاف کا متلاشی رہونگا، تمام ظالمانہ واردات اور ٹرائل میں ظالم دو ہی ہیں ریاست اور میڈیا_

*سمیع اللّٰہ خان*
7 اپریل ۲۰۲۰ 
ksamikhann@gmail.com