Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Monday, April 20, 2020

ممبئی:سی اے اے احتجاجی مظاہروں میں شرکاءٕ کو کورونا ٹیسٹ کروانے کا مشورہ، ناگپاڑہ پولیس نے 50 متحرک مظاہرین کی فہرست فراہم کی؟ ‏ممبٸی ‏میں ‏تبلغی ‏جماعت ‏پر ‏کریک ‏ڈاٶن ‏جاری۔

پولیس نے کہا ہے کہ اس نے بی ایم سی کو صرف ایسے لوگوں کی فہرست جاری کی ہے جو احتجاجی مظاہرہ میں فعال تھے یا ان کی سفری تفصیلات ہیں۔

ممبئی/صداٸے وقت /ذراٸع / ٢٠ اپریل ٢٠٢٠۔
=============================
ممبٸی کے ناگپاڑہ جنکشن مورلینڈ روڈ پر ممبئی باغ میں سی اے اے، ا ین آر سی اور این پی آر کے خلاف احتجاجی مظاہرہ میں شامل متحرک اراکین کی کرونا طبی جانچ پر ناگپاڑہ پولیس نے یہ واضح کیا ہے کہ پولیس کسی کو بھی طبی جانچ کیلئے زبردستی نہیں کر رہی ہے۔ پولیس نے بی ایم سی کو صرف ایسے لوگوں کی فہرست جاری کی ہے جو احتجاجی مظاہرہ میں فعال تھے یا ان کی سفری تفصیلات ہیں۔ پولس نے کہا ہے کہ جنوبی ممبئی مدنپورہ,ناگپاڑہ,کماٹی پورہ و دیگر علاقوں میں کرونا کے مریض پائے گئے ہیں اور اموات بھی ہوچکی ہیں۔ اس میں سب سے پہلی موت ممبئی باغ کے مظاہرہ میں پیش پیش شعیب گوپالانی کی والدہ کی ہوئی تھی۔ ان کی والدہ کو کرونا مثبت پایا گیا تھا۔ ممبئی باغ چونکہ 24 مارچ کو اختتام پذیر ہوا تھا اس لئے یہاں بڑی تعداد میں ممبئی اور باہر کے بھی مظاہرین شریک ہوئے تھے جس کے بعد 50 مظاہرین کی فہرست بی ایم سی کو دی گئی ہے اب ڈاکٹر ایسے  افراد کی جانچ کر وانے کی کوشش کر رہے ہیں جنہوں نے ممبئی کے باہر یا دلی کا رخ کیا تھا۔
ناگپاڑہ پولیس سے ملی اطلاع کے مطابق ڈاکٹر سعدیہ کے والد بھی کورونا مثبت پائے گئے ہیں جس کے بعد ان کے پورے کنبہ کو قرنطینہ میں بھیج دیا گیا ہے۔ شعیب گوپالانی نے بھی دلی کا سفر کیا تھا۔ اس کے ساتھ اس احتجاجی مظاہرہ میں شامل زیادہ تر کا تعلق مرغی محلہ سے تھاجو تبلیغی جماعت سے بھی وابستہ ہیں۔ اس میں کئی نے تو دلی نظام الدین مرکز کا بھی سفر کیا تھا۔ اس میں پولیس نے ایک متحرک خاتون نیلو فر شیخ کو بھی جانچ کے لئے ایک ہوٹل میں رکھا تھا لیکن اس کی کرونا کی طبی جانچ تک نہیں کروائی گئی۔ ناگپاڑہ پولیس نے اپنے اوپر عائد تمام الزامات کی تردید کی ہے اور کہا ہے کہ جن اراکین کی فہرست دی گئی ہے وہ کسی دشمنی یا انتقامی کارروائی کے سبب نہیں دی گئی ہے۔
ممبئی شہر میں کرونا کے مریضوں کی تعداد میں بے تحاشہ اضافہ ہوا ہے۔ ممبئی میں تبلیغی جماعت سے وابستگان پر بھی پولیس کا کریک ڈاؤن جاری ہے جبکہ ریاستی وزارت داخلہ نے بھی پولیس کو ہدایت دی ہے کہ وہ تبلیغی جماعت سے وابستہ ساتھیوں پر نگرانی رکھنے کے ساتھ انہیں قرنطینہ میں رکھیں۔ پولیس نے کہا ہے کہ کورونا مرض میں مبتلا کئی مریض تو ایسے ہیں جو اپنا علاج کروانا بھی نہیں چاہتے ہیں ایسی صورت میں پولیس کی پریشانیاں مزید بڑھ گئی ہیں۔ مظاہرین کے تعلق سے بھی کچھ ایسا ہی معاملہ سامنے آرہا ہے۔ ڈاکٹر نے ان کی طبی جانچ کا حکم دیا ہے۔ یہ پولیس کا معاملہ نہیں ہے۔ بی ایم سی کو فہرست دی گئی ہے۔ پولیس کا کام صرف ان کو قرنطینہ کروانا ہے۔ پولیس نے کئی مریضوں کو قرنطینہ بھی کروایا ہے اور اس میں سے کئی مریضوں کو تو ہوٹل میں قرنطینہ کروایا گیا ہے جن کی حالت اب بالکل مستحکم بھی ہے۔
ناگپاڑہ پولیس نے اس معاملہ میں کہا ہے کہ وہ کسی پر بھی زور زبردستی نہیں کر رہی ہے جبکہ معاملہ کرونا جیسی وبائی مرض سے مقابلہ کرنے کا ہے۔ اس لئے یہ کہنا کہ پولیس جبرا کسی کی جانچ کروارہی ہے تو غلط ہے۔ لوگوں کو از خود سامنے آکر اپنی جانچ کروانی چاہئے۔ اس میں تردد کیسا۔ کیا قرنطینہ سے راہ فرار اختیار کرنا درست ہے۔ کیا آپ کی اس حرکت سے صرف آپ ہی متاثر ہوں گے۔ آپ کے قریبی حلقہ میں اس سے متاثر ہوسکتے ہیں آپ کو سب کی فلاح وبہبود کیلئے از خود اختیاری طور پر طبی جانچ کروانی چاہئے۔ پولیس کو ایسے افراد پر کارروائی کا بھی اختیار ہے جو اپنی بیماری پوشیدہ رکھ کر گھوم رہے ہیں ان کے خلاف 188 کے تحت معاملہ بھی درج کیا جاسکتا ہے لیکن پولیس نے ایسا نہیں کیا ہے۔