Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Friday, April 3, 2020

بہار میں اقلیتی فلاح کیلئے مختص 60 فیصدی رقم واپس ، دانشوروں نے اٹھایا سوال

بجٹ میں پانچ سو 32 کروڑ 24 لاکھ روپے مختص کئے گئے تھے ۔ حالانکہ آبادی کے اعتبار سے بجٹ میں مختص رقم کافی نہیں ہے ، مگر اس باوجود جو رقم مختص بھی کی گئی تھی ، وہ بھی خرچ نہیں کی جاسکی ۔

پٹنہ۔۔بہار /صداٸے وقت /ذراٸع /٣ اپریل 2020.
==============================
بہار میں اقلیتوں کی سترہ فیصد آبادی ہے ۔ اس آبادی کا بڑا حصہ تعلیمی ، سماجی اور اقتصادی اعتبار سے حاشیے پر ہے ۔ اس مسئلہ کو حل کرنے کے تعلق سے ریاست کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے کئی سنجیدہ پہل کرنے کا اعلان کیا تھا اور اسی کے مد نظر گزشتہ مالی سال جو تین دن پہلے ختم ہوا ہے ، اقلیتی فلاح کے لئے بجٹ میں پانچ سو 32 کروڑ 24 لاکھ روپے مختص کئے گئے تھے ۔ حالانکہ آبادی کے اعتبار سے بجٹ میں مختص رقم کافی نہیں ہے ، مگر اس باوجود جو رقم مختص بھی کی گئی تھی ، وہ بھی خرچ نہیں کی جاسکی ۔
لیتوں کے لئے حکومت کے سنجیدہ ہونے کا دعویٰ پانی کا بل بلا ثابت ہوا اور پورے سال میں محکمہ اقلیتی فلاح محض چالیس فیصدی رقم کسی طرح خرچ کرنے میں کامیاب ہوسکا۔ اب محکمہ اقلیتی فلاح کے کام پر دانشور، سماجی تنظیم اور سیاسی لیڈروں نے سوالات کھڑے کئے ہیں ۔ ادھر محکمہ کے افسران کا دعویٰ ہے کہ بہار میں سب سے زیادہ رقم محکمہ اقلیتی فلاح نے خرچ کیا ہے ۔ اب سمجھا جا سکتا ہے کہ حکومت ایک طرف بجٹ میں رقم مختص کر کے اقلیتوں کا دل جیتنے کوشش کرتی ہے تو وہیں دوسری طرف اس رقم کا زمین پر کام ہی نہیں ہوتا ہے ۔

اقلیتی تنظیموں کے مطابق جب بجٹ کے پیسے کو خرچ ہی نہیں ہونا ہے ، تو جھوٹ کا بجٹ میں رقم مختص کرنے سے کیا فائدہ ۔ ادھر اس مسئلہ پر دانشوروں اور سیاسی لیڈروں کا کہنا ہے کہ حکومت نے پیسے بجٹ میں مختص کئے ، اب یہ محکمہ اقلیتی فلاح کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس رقم کو کس طرح سے اور کہاں خرچ کرتا ہے ۔ محکمہ پورے سال لوگوں کو یہ بتانے میں مصروف رہتا ہے کہ موجودہ حکومت اقلیتوں کی فلاح کے سلسلے میں کافی سنجیدہ ہے اور اقلیتی فلاح کا کام تیزی سے ہورہا ہے ۔ برسر اقتدار پارٹٰی کے مسلم لیڈروں کا نظریہ بھی یہی ہے ۔ وہ کہتے ہیں کہ اقلیتوں کے معاملہ میں نتیش کمار کافی غور کرتے ہیں ۔
اب سب کچھ اتنا صاف ہے اور وزیر اعلیٰ خود بھی اقلیتوں کے متعلق اتنا غور کرتے ہیں تو آخر اقلیتی فلاح کا بجٹ خرچ کیوں نہیں ہوتا ہے ۔ اقلیتی آبادی کے نام پر درجنوں اسکیمیں چلائی جارہی ہیں ، لیکن ایک تو ان اسکیموں کی جانکاری اقلیتی سماج کو نہیں دی جاتی ہے اور دوسرا جن افسروں کے ہاتھوں میں ان اسکیموں کے نفاذ کی ذمہ داری ہے وہ پوری طرح سے غیر ذمہ دار ہیں ۔ اوپر سے محکمہ اقلیتی فلاح کی ان افسروں پر کوئی گرفت نہیں ہے ۔ نتیجہ سامنے ہے ۔ ہر مالی سال میں اقلیتوں کے لئے رقم مختص تو ہوتا ہے ، لیکن کبھی بھی وہ زمین پر نہیں اتر پاتا ہے ۔ اقلیتی ووٹ بینک خراب نہیں ہو ، اس لئے حکومت یہ کوشش کرتی ہے کی وہ اقلیتوں کے تعلق سے سنجیدہ ہونے کا راگ الاپتی رہے ، لیکن تصویریں حکومت کے دعوے کی دھجیاں اڑاتی نظر آجاتی ہیں ۔