Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Tuesday, April 7, 2020

شاہگنج۔عارضی کورانٹاٸن سینٹر سر سید احمد انٹر کالج صبرحد میں95 افراد زیر نگرانی ۔۔27 تبلیغی جماعت کے افراد کی رپورٹ نیگیٹیو۔مقامی

 جونپور۔۔اتر پردیش۔/صداٸے وقت / نماٸندہ/7 مارچ 2020.
==============================

شاہ گنج۔کورونا واٸرس کے خلاف سرکاری طور پر کوششيں بخوبی جاری ہیں۔عوام بھی اپنا پورا تعاون دے رہے ہیں۔ سر سید احمد انٹر کالج صبرحد میں عارضی شیلٹر ہوم بنایا گیا ہے جس میں 95 افراد کو طبی زیر نگرانی رکھا گیا ہے اس تقریباً 40 مسلم ہیں جن میں زیادہ تر تبلیغی جماعت سے وابستہ ہیں جنکو پولیس کٸی مواضعات سے پکڑ کر لاٸی ہے ۔دیگر ایسے افراد ہیں جو بڑے شہروں سے بھاگ آٸے ہوٸے ہیں اور اپنے گھروں کو جارہے تھے۔حکومت کی اس ہدایت پر کہ جو جہاں ہے اس کو وہیں پر روک کر عارضی شیلٹر ہوم میں رکھ دیا جاٸے ۔اس شیلٹر ہوم میں مختلف اضلاع اور مختلف ریاستوں کے افراد مقیم ہیں ۔

40 افراد جس میں سبھی مسلم ہیں کا بلڈ ٹیسٹ کے لٸے بھیجا گیا تھا جس میں 27 کی رپورٹ آگٸی ہے جو نیگیٹیو ہے یعنی ان کو کرونا واٸرس کی بیماری نہیں ہے۔بقیہ 13 افراد کی رپورٹ آنا ابھی باقی ہے۔دیگر 55 لوگوں کے خون کی جانچ ابھی تک نہیں کراٸی گٸی ہے وہ لوگ بھی کورنٹاٸن ہیں اور زیر نگرانی ہیں۔
نماٸندہ صداٸے وقت نے اس عارضی شیلٹر ہوم کا دورہ کیا ۔اس شیلٹر ہوم کے بطور نگراں کام کر رہے فرید الحق میموریل ڈگری کالج  ڈاکٹر تبریز عالم نے بتایا کہ ان 95 لوگوں کی سرکاری طور پر اچھی طرح سے دیکھ بھال ہو رہی ہے۔ کھانے پینے کی اچھی سہولیات دستیاب کراٸی جارہی ہے ۔دن میں دو بار ڈاکٹروں کے ذریعہ چیک اپ کیا جارہا ہے۔صابن و سینیٹاٸزر کا بھی انتظام ہے۔۔اس کے علاوہ مختلف تنظیمیں بھی خورنی اشیإ و فروٹ وغیرہ بھی تقسیم اس کے علاوہ سرکار اہلسنت کار و عملہ  ہر وقت لگے رہتے ہیں۔۔۔

شاہگنج ایس ڈی ایم و تحصیلدار دیکھ بھال میں رہتے ہں اور ان لوگوں کے حفاظتی انتظامات بھی اطمنان بخش ہیں ۔پی اے سی و پولیس کی نگرانی ہمیشہ رہتی ہے۔
ان افراد میں اس بیماری کے تٸیں بیداری پیدا کرنے کے لٸے آج ضلع کی مذیبی رہنماٶں کی ایک تین رکنی ٹیم نے شیلٹر ہوم کا دورہ کیا انتظامات سے سبھی لوگ مطمٸن نظر آٸے۔۔مذکورہ ٹیم نے ان تمام لوگوں سے بات چیت کی ان کی پریشانیوں کو پوچھا اور انہیں بتایا کہ آپ قید میں نہیں ہیں بلکہ ملک کے لٸے سماج کے لٸے یہ ایک احتیاطی تدبیر ہے۔