Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Saturday, April 18, 2020

مدھیہ پردیش : اندور میں شر پسندوں کے حوصلے بلند ، محکمہ صحت کی ٹیم پر پھر ہوا حملہ

محکمہ صحت کی ٹیم کے انچارج ڈاکٹر پروین چورے کہتے ہیں کہ جب ہماری ٹیم وہاں پہنچی تو ہم پر یہ کہتے ہوئے حملہ کیا گیا کہ تم لوگ میرے بارے میں جانکاری کیوں لے رہے ہو اور میں کورونا کا مریض نہیں ہوں ۔۔

اندور ۔۔مدھیہ پردیش /صداٸے وقت / ١٨ اپریل ٢٠٢٠۔
==============================
مدھیہ پردیش میں کورونا وائرس سے متاثرہ شہروں میں اندور سر فہرست ہے ۔ صوبہ میں کورونا وائرس کی مجموعی تعداد جہاں  1365 ہے تو صرف اندور میں کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد 895 ہے ۔ اندور کو ریڈ زون بناتے ہوئے جہاں ضلع انتظامیہ اور محکمہ صحت کے افسران کورونا وائرس کی روک تھام کے لئے جنگی پیمانے پر کام کر رہے ہیں ، وہیں محکمہ صحت کی ٹیم کو تحفظ دینے میں ضلع انتظامیہ نا کام ہے ۔
ایسا نہیں ہے کہ اندور میں محکمہ صحت کی ٹیم پرآج پہلی بار حملہ ہوا ہے ، بلکہ اس سے قبل بھی اندور کے  سلاوٹ پورہ اور کھجرانہ میں محکمہ صحت کی ٹیم پر شر پسند عناصر کے ذریعہ حملہ کیا جا چکا ہے اور سی ایم شیوراج سنگھ کی ہدایت پر ان شر پسندوں کے خلاف سخت قدم اٹھاتے ہوئے ان پر این ایس اے کے تحت کاوارئی کی جا چکی ہے ۔
محکمہ صحت کی ٹیم آج جب اندور پلاسیہ تھانہ کے ونوبا نگر میں کورونا وائرس کی جانچ کرنے کے لئے پہنچی ، تو وہاں پر محکمہ صحت کی ٹیم کے ساتھ نہ صرف بدتمیزی کی گئی اور ان کے موبائل کو پھینک دیا گیا ، بلکہ وہاں کے مقامی پارس نامی بدمعاش نے چاقوؤں سے حملہ کردیا اور اس حملے میں تین لوگ زخمی بھی ہوگئے ۔
محکمہ صحت کی ٹیم کے انچارج ڈاکٹر پروین چورے کہتے ہیں کہ جب ہماری ٹیم وہاں پہنچی تو ہم پر یہ کہتے ہوئے حملہ کیا گیا کہ تم لوگ میرے بارے میں جانکاری کیوں لے رہے ہو اور میں کورونا کا مریض نہیں ہوں ۔ ہم نے اندور کے پلاسیہ تھانہ میں اس کی رپورٹ درج کروادی ہے۔ وہیں اے ایس پی جے ویر سنگھ بھدوریہ کہتے ہیں کہ محکمہ صحت کی ٹیم جس میں ڈاکٹر ، نرس اور پیرا میڈیکل کا اسٹاف شامل تھا ، اس پر حملہ کرنے کی شکایت ملی ہے ۔ معاملہ درج کرلیا گیا اور آگے کی کاروائی کی جا رہی ہے ۔
یہاں سوال یہ اٹھتا ہے کہ اس سے پہلے جب محکمہ صحت کی ٹیم پر حملہ کرنے والوں کے خلاف این ایس اے کے تحت کاروائی کی گئی تھی ، تو اس مرتبہ جن لوگوں نے محکمہ صحت کی ٹیم پر چاقوؤں سے حملہ کیا ہے ، ان پر این ایس اے کے تحت کاروائی نہ کر کے پولیس اس مجرم پر معمولی دفعات کے تحت ہی کاروائی کیوں کر رہی ہے ۔