Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Friday, April 10, 2020

شمال مشرقی دہلی فساد : دہلی پولیس کے ذریعہ گرفتاریوں کے خلاف وزیر داخلہ کو بھیجا گیا خط ، کیا گیا یہ بڑا مطالبہ

25 لوگوں کی طرف سے لکھے گئے گئے اس خط میں وزیر داخلہ امت شاہ سے گزارش کی گئی ہے کہ وہ دہلی پولیس کو ہدایت دیں کہ لاک ڈاؤن کے درمیان لوگوں کو جھوٹے کیسوں میں پھنسانا بند کرے ۔
نٸی دہلی /صداٸے وقت /ذراٸع / ٩ اپریل ٢٠٢٠۔
==============================
شمال مشرقی دہلی میں فسادات کو لے کر دہلی پولیس لگاتار اپنی  تفتیش میں مصرف ہے ۔ کئی لوگوں کو گرفتار بھی کیا گیا ہے ۔ حالانکہ دہلی میں لاک ڈاؤن ہے ، عدالتوں کا کام کاج بھی متاثر ہے ایسے میں دہلی میں سول سوسائٹی علماء کرام اور مذہبی رہنماؤں نے وزیر داخلہ امت شاہ  کو خط لکھا ہے ۔ تقریبا پچیس لوگوں کی طرف سے لکھے گئے گئے اس خط میں وزیر داخلہ امت شاہ سے گزارش کی گئی ہے کہ وہ دہلی پولیس کو ہدایت دیں کہ لاک ڈاؤن کے درمیان لوگوں کو جھوٹے کیسوں میں پھنسانا بند کرے ۔
سابق ممبر پارلیمنٹ اور سابق مرکزی وزیر اور دلت رہنما ادت راج ، جماعت اسلامی ہند کے امیر سید سعادت اللہ حسینی ، مجتبیٰ فاروق ، ڈاکٹر قاسم رسول الیاس ، پرشانت ٹنڈن ، روی نایر اور انجینئر محمد سلیم وغیرہ کی طرف سے بھیجے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ دہلی پولیس لاک ڈاؤن کے دوران ان سماجی کارکنوں کو گرفتار کر رہی  ہے اور انہیں ہراساں کیا جا رہا ہے جو شہریت ترمیمی قانون کے خلاف چلے موومنٹ میں شامل رہے ہیں ۔ ان سماجی کارکنوں کو شمال مشرقی دہلی میں ہوئے فساد سے متعلق جھوٹے مقدمات میں پھنسایا جا رہا ہے۔
خط میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ دہلی پولیس کی ایک صاف ستھری شبیہ رہی ہے ، لیکن ایسے حالات میں جب عدالتوں میں بہت کم کام کاج ہورہا ہے اور سماعت نہیں ہورہی ہے ، لوگ اپنا دفاع بھی نہیں کر پا رہے ہیں اور قانونی حق کا استعمال بھی نہیں کر پا رہے ہیں ، اس لیے وزیر داخلہ کو دہلی پولیس کو ہدایت دینی چاہئے کہ وہ وہ لاک ڈاؤن کے دوران لوگوں کو ہراساں کرنا بند کرے ۔
غور طلب ہے کہ حال ہی میں جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طالب علم میران حیدر کو شمال مشرقی دہلی میں ہوئے فساد  کے معاملہ میں دہلی پولیس نے تفتیش کے لیے بلانے کے بعد گرفتار کر لیا تھا ۔ اس سے قبل یونائیٹڈ اگینسٹ ہیٹ کے سرگرم کارکن خالد سیفی کو بھی گرفتار کیا گیا تھا ۔ خالد سیفی کو لے کر پولیس پر تشدد کرنے کا الزام بھی ہے ۔