Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Wednesday, April 29, 2020

کے جی ایم یو لکھنؤ کے ریسرچ اسکالردانش نصرخاں کی محنت و صلاحیت کو ہندوستان کا سلام.

لکھنؤکے کنگ جارج میڈیکل کالج میں کورونا مریضوں کے سیمپل ٹیسٹ کررہے ہوتے ہیں تو ان کی والد غازی پور کے مدرسہءِ چشمہءِ رحمت میں سر بہ سجود ہوکر اپنے اور ملک کے ان تمام بیٹوں کے لئے خدا سے دعا کرتے ہیں جو کورونا کے جنگی محاذ پر مجاہدوں کی طرح کام کررہے ہیں۔

لکھنؤ:اتر پردیش / صداٸے وقت /ذراٸع / ٢٩ اپریل ٢٠٢٠۔
==============================
جب ذمہ داریوں کے احساس کےساتھ خدمت خلق کے بے لوث جذبے کارفرما ہوجاتے ہیں تو انقلاب ضرور آتا ہے، انسان کی خدمات کا اعتراف ضرور کیا جاتا ہے اور خدمت کرنے والے لوگوں کو بھی ایسی خوشی حاصل ہوتی ہے۔ جس کا کوئی دوسرا متبادل نہیں۔ یہ احساسات و جذبات لکھنؤکے کنگ جارج میڈیکل کالج میں کورونا کے سیمپل لے رہے ریسرچ اسکالر دانش نصر خان کےہیں ۔جنکی محنت لگن اور صلاحیت نے انہیں مریضوں کے لئے ناقابل فراموش مسیحا اور اپنے ساتھیوں کے لئے غیر معمولی مثال اور قابل تقلید بنا دیا ہے۔
آج حکومتی سماجی ملی اور علمی محاذوں پر ڈاکٹر دانش کی جاں فشانیوں اور قربانیوں کے تذکرے اس لئے ہیں کہ انہوں نے کورونا کو ہرانے کا عزم کرکے اس باب میں اتنی محنت سے کام کیا ہے کہ وہ دوسروں کے لئے مثال بنتے جارہے ہیں۔دانش 3 اپریل سے اپنے گھر نہیں جاسکے ہیں اور شب و روز کورونا سیمپل کے تعلق سے کئے جانے والے مختلف قسم کے کاموں کو نہایت سنجیدگی اور غیر معمولی صلاحیت کے ساتھ انجام دے کر یہ ثابت کر رہے ہیں کہ سب سے بڑا مذہب انسانی خدمت ہے۔۔
دانش نصر خاں کا آبائی وطن غازی پور ہے ۔دینی و اخلاقی تعلیم سے دنیاوی تعلیم تک کاسفر نہایت روشن اور تابناک ہے اپنے والد سے مدرسے میں قرآن کی تعلیم حاصل کرکے اپنی خصوصی تحقیق کے ذریعے سائنس کی دنیا میں شناخت درج کرانے والے دانش نصر نے گریجویشن تک کی تعلیم غازی پور میں ہی حاصل کی اور پھر لکھنؤ کی انٹگرل یونیورسٹی سے ایم ایس سی کرنے کے بعد لکھنؤ کی کے جی ایم یو سے Identification of Epstein Bar Virus in patients of pleural Effusion..جیسے اہم موضوع پر تحقیقی کام۔شروع کیا -جو تکمیلی مراحل سے گزر چکا ہے۔۔ڈاکٹر دانش نہ صرف خود شب و روز کام کرکے کورونا کے مہلک وائرس سے لوگوں کو بچانے کی کوششوں میں مصروف ہیں بلکہ انہوں نے مختلف اضلاع کے اسپتالوں میں کام کرنے والے میڈیکل اسٹاف کو کورونا سیمپلنگ سے متعلقہ تربیت دے کر اس کام کو آسان بنانے اور ٹیسٹنگ کا ہدف جلد حاصل کرنے میں بھی اہم رول ادا کیا ہے ۔
واضح رہے کہ کورونا سے لوگوں کو بچانے میں وہ اتنے منہمک ہیں کہ سوائے خوفِ خدا کے انہیں کوئی دوسرا خوف نہیں دانش کہتے ہیں کہ جب وہ لکھنؤکے کنگ جارج میڈیکل کالج میں کورونا مریضوں کے سیمپل ٹیسٹ کررہے ہوتے ہیں تو ان کی والد غازی پور کے مدرسہءِ چشمہءِ رحمت میں سر بہ سجود ہوکر اپنے اور ملک کے ان تمام بیٹوں کے لئے خدا سے دعا کرتے ہیں جو کورونا کے جنگی محاذ پر مجاہدوں کی طرح کام کررہے ہیں۔واضح رہے کہ ڈاکٹر دانش نصر کے والد ابو نصر خان اتر پردیش کے شہر غازی پور کے مدرسے چشمہءِ رحمت میں منیجر ہیں ۔ڈاکٹر دانش کہتے ہیں کہ خدمت خلق کا یہ جذبہ انہیں قرآنی تعلیم نے عطا کیا ہے اور اس کے لئے کے جی ایم یو نے جو پلیٹ فارم عطا کیا ہے اس کی جتنی تعریف کی جائے کم ہے۔
ساتھ ہی وہ اپنے استاد  پروفیسر امیتا جین صاحبہ کا بھی شکریہ ادا کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ امیتا جی کی سرپرستی اور رہنمائی کے ذریعےہی یہ سارے کام بہ حسن و خوبی انجام تک پہنچ رہے ہیں۔ساتھ ہی وہ یہ اعتراف بھی کرتے ہیں کہ معروف معالج ڈاکٹر کوثر عثمان اور کئی اہم سینئر لوگوں سے انہیں یہ سیکھنے کا موقع ملا ہے کہ اس پیشے میں بغیر تفریقِ مذہب و ملت انسانی فلاح و بہبود کے لئے کیسے کام کیا جاتا ہے ۔ ایک ڈاکٹر نہ ہندو ہے نہ مسلمان ہے وہ صرف انسان اور مکمل ہندوستان ہے۔
ڈاکٹر دانش کو انکی اہم تحقیق اور موجودہ خدمات کے لئے اتر پردیش کے نائب وزیر اعلیٰ نے بھی مبارکباد پیش کی ہے۔ ساتھ ہی سماج کے دیگر اہم لوگوں نے بھی اس بات پر فخر و مسرت کا اظہار کیا ہے کہ ہمارے ملک میں جب تک دانش جیسے کورونا ویرٸیرس موجود ہیں کوئی وبا ءکوئی بلا ہندوستان کو ہرا نہیں پائے گی۔