Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Monday, April 6, 2020

اب ہماری مذہبی قیادت بھروسہ کرنے کے قابل نہیں رہ گٸی؟

صداٸے وقت /ماخوذ۔/6اپریل 2020.
==============================
خبر آئی ھے کہ  کل ۵ اپریل ۲۰۲۰ کی شام وزیراعظم کی اپیل پر دارالعلوم ندوہ العلماء کی دیواروں پربھی چراغا کیا گیااسی اثناء میں مسلم پرسنل لا ء کے سکریٹری جنرل کا ایک خط بھی سوشل میڈیا پر نظر نواز ھو جس میں انہوں نے ان شرکیہ اعمال کے بجائے گھر میں رہ کر دعاء و استغفار کرنے کی تلقین کی ھے ۔
   چراغاں کرتے ہوٸے کچھ مسلمان۔

میں ولی رحمانی صاحب کے خط کی حمایت کرتا ھوں لیکن افسوس ھے کہ مسلمانوں کی اھم مذھبی لیڈر شپ بروقت کوئی فیصلہ نہ لے سکی اور ملت کے ایک موءقر مذھبی ادارے ندو العلماء میں جو کچھ ھوا( اگر وہ صحیح ھے جو تصویروں میں آیا ھے) تووہ تاریخ میں ایک بدنما داغ کی حیثیت سے ندوہ کے ماتھے پر ثبت ھو چکا ھے، وزیر اعظم نے پانچ اپریل کی شام نو بجےگھروں میں اندھیرا کرکے دیا موم بتی کرنے کی جو اپیل کی تھی وہ کوئی سرکاری آرڈرنہیں تھا،  اگر آپ نے دھیان دیا ھو کہ دو دن پہلے نریندر مودی کے ذریعے تین اپریل کو ملک کے نام مودی کے پیغام کی جو خبر آئی تھی اس میں بڑی چالاکی سے لفظوں کی ہیرا پھیری کرتے ھو ئے وہ مشہور الفاظ استعمال نہیں کئے گئے تھے جو اس طرح کے مواقع کی روایت رھے ھیں یعنی یہ نہیں کہا گیا تھا کہ تین تاریخ کو نو بجے وزیر اعظم قوم کو خطاب کرینگے بلکہ اس میں چترائی کا ثبوت دیتے ھوئے یہ خبر دی گئی تھی کہ کل نو بجے وزیر اعظم ایک ویڈیو ریکارڈنگ جاری کرینگے، اب ذرا اس پر دھیان دیجئے کہ نو بجے ویڈیو رکارڈنگ جاری ھوتی ھے جس میں پانچ تاریخ کو نو بجے نو منٹ تک گھروں کی لائٹ بجھاکر دروازوں اور بالکنی پر چراغاں کرنے کو کہاجاتا ھے ،  یہ دھیان رھے کہ دو دن پہلے ھی رام نومی تھی جو ھندی مہینے کی ۹ ویں تاریخ کو ھوتی ھے،نو ویں تاریخ کو منائی جانے والی اسی رام نومی کے جشن کی قضا کرانے کرانے میں مسلمانوں کے مذھبی لیڈروں کو بھی نو بجے نو منٹ کے لئے ایک ایسے ھندو کٹر لیڈر کے ذریعے گھسیٹ لیناجو ھندوتو کی ان دیومالائی خرافات کوملکی قانون کے خلاف پورے ملک پر تھوپنا چاھتا ھے ،اس نے ندوہ جیسے مذھبی ادارے کی دیواروں پر  مسلمانوں سے بھی جشن چراغاں کرادیا اور ھماری یہ مذھبی لیڈر شپ ایک مکار کی اس مکاری کو بھی نہ سمجھ سکی کہ اس نے جو کچھ ملک کے عوام سے کہا ھے وہ قوم کے نام کسی روایتی خطاب میں نہیں بلکہ اس کا یہ پیغام ایک ایسے عام شہری کا  ایک نجی ویڈیوں تھا جو ملک کا وزیرـاعظم بھی ھے، جو باِقرار خویش ایک کٹر ھندو لیڈر کی شبیہ رکھتا ھے اور پورے ملک پر اپنے نام نہاد ھندوتو کو تھوپنا چاھتا ھے،  ایک شہری ھونے کے ناطے ملک کے وزیر اعظم کو بھی یقینا یہ حق ھے کہ وہ اپنے خیالات پر منبی کوئی ویڈیو رکارڈ کرا کر میڈیا پر نشر کرے،آپ نے محسوس کیا ھوگا کہ وزیر اعظم نے اپنے اس ویڈیوں پیغام کو محض ایک خاص پیغام کے لئے مخصوص رکھاتھا اور وہ تھا رام نومی کے موقع پر ( دو روزبعد ھی سہی)  نو بچے نو منٹ کا گھروں میں مکمل چراغاں کرنا، ان کی نو منٹ کی تقریر میں جو نشر بھی نو بجے ھوئی تھی سوائے اس ایک پیغام کے اورکچھ بالکل نہیں تھا جبکہ اگر یہ ایک ملک کے وزیر اعظم کا قوم کے نام روایتی پیغام ھوتا تو اس میں کئی باتیں شامل کی جانی چاھئے تھیں مثلا لاک ڈاؤن کے چلتے سرکار نے بینکوں سےکہا ھے کہ وہ تین مہینے تک دئے گئے قرضوں کی قسطیں کاٹنا موقوف کر دیں،
جس طرح اچانک لاک ڈاؤن کیا گیا اور اس کے نتیجے میں غریبوں مزدوروں کو پریشانی ھوئی اس کے لئے وزیر اعظم نے عوام سے معافی چاہی ھے اسے اس میں شامل کیا جا سکتا تھا اور بہت کچھ تھا جو کورونا کے چلتے درپیش ایمرجنسی جیسے حالات میں ان حالات سے نپٹنے کے لئے سرکار کر رھی ھے،  مگر کیوں کہ وزیر اعظم اسے صرف ھندوتو کے ایجنڈے کے لئے مخصوص رکھنا چاھتے تھے اس لئے انہوں نے اور کسی ایک بات کو بھی نہیں چھیڑا اور ھماری مذھبی قیادت بھی ان کے اس جھانسے میں آگئی اس لئے اب ھمیں مان لینا چاھئے کہ اب ھماری مذھبی قیادت بھروسہ کرنے کے لائق نہیں رہ گئی ھے  ـ