Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Friday, April 24, 2020

موٹا بھاٸی یہ فاٶل ہے !!!!


       از ـ/ محمود احمد خاں دریابادی/صداٸے وقت
======================

     اج کل ساری دنیا کرونا وائرس سے نبرد آزما ہے، ہمارا ملک بھی اِس اچھوتا نہیں ہے، یہاں بھی بڑے پیمانے پر اس عالمی وبا نے ڈیرہ جما رکھا ہے، مرکزی وریاستی حکومتوں کی طرف سے مختلف کوششیں کی جارہی ہیں، پورے ملک میں لاک ڈاون نافذ ہے، سارے کاروبار بند ہیں، تمام ذرایع آمدورفت مسدود ہیں مگر یہ بیماری ہے کہ قابو میں نہیں آرہی ـ

      لاک ڈاون کی وجہ شہر شہر پردیسی مزدور، مسافر پھنسے ہوئے ہیں، روز کمانے کھانے والے بیکار ہوگئے، غریبوں کی ساری جمع پونجی دووقت کی روٹی جٹانے میں ختم ہوچکی، اب بھوکوں مرنے کی نوبت ہے، لوگ پیدل ہی سنکڑوں میل چل کر اپنے اصل ٹھکانے پہونچنا چاہتے ہیں مگر اُس کی بھی اجازت نہیں، کچھ لوگ ہمت کرکے اپنے چھوٹے چھوٹے بچوں اور خاندان کے دیگر افراد سمیت پیدل نکلے بھی تو اُن میں کئی لوگ جن میں کچھ معصوم بچے بھی تھے جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ـ

     ایسے بھیانک حالات میں ہر وہ شخص جو درد مند دل رکھتا ہے اورجس کے اندر سماجی خدمت کا جذبہ ہے وہ ضرورت مندوں کی داد رسی کے لئے، بھوکوں کو کھانا کھلانے کے لئے، بیماروں کو اسپتال پہونچانے کے لئے اور بیماری میں جاں بحق ہوجانے والوں کی تجہیز وتکفین کے لئے آگے آیا ہے اور جان جوکھم میں ڈال کر بھی ہر ممکن مدد کررہا ہے ـ

      ایسی ہی خلق خدا کی خدمت کرنے والوں میں قوم کے وہ جیالے افراد بھی ہیں جو پچھلے دنوں این پی آر، این آرسی اور سی اےاے جیسے ظالمانہ قانون کے مخالفت اور جامعہ وغیرہ میں بے گناہ طلبہ پر  پولیس کے بہیمانہ کریک ڈاون کے خلاف اپنے جمہوری حق کا استعمال کرتے ہوئے پُرامن احتجاج کررہے تھے نیز شاہین باغ اور دیگر مقامات پر پُرامن مِظاہروں کا انعقاد کررہے تھے ـ

    مگر کتنے افسوس کی بات ہے ایسے ہولناک حالات میں جب کہ پورا ملک  متحد ہوکر اس آسمانی آفت کا مقابلہ کررہا ہے، لوگوں نے حکومت سے اپنی ناراضگی اور اپنے جائز مطالبات کو بھی فی الحال پس پشت ڈال دیا ہے، سارے لوگ حکومت سے تعاون کررہے ہیں ـ  ایسے میں کچھ فسطائی طاقتیں اپنا فرقہ وارانہ ایجنڈا نافذ کر نے کے فراق میں ہیں وہیں حکومت بھی اس موقع کا فائدہ اُٹھانا چاہتی ہے .........  اور چن چن کر ایسے لوگوں کو گرفتار کیا جارہا ہے جو کرونا سے قبل اپنے حقوق کے لئے اقتدار کے سامنےسینہ سپر تھے ـ

    تعجب ہےکہ ایک طرف جہاں ہمارے وزیر اعظم اپنے تمام بیرونی دوروں کو منسوخ کرکے عرصے سے ہندوستان میں مقیم ہیں اور کروناوائرس جیسے دشمن سے مقابلہ کے لئےتمام باشندگان وطن میں یکجہتی اور اتحاد کو پائیدار بنانے کی کوشش کررہے ہیں وھیں ان کے سنگھاسن کے ٹھیک نیچے اُن کی وزارت داخلہ خواہ مخواہ اور بے موقع گرفتاریاں کررہی ہے،......... سرکار کی اس انتقامی کارروائی سے کرونا وائرس نامی مہاماری کے خلاف مشترکہ جد وجہدکمزور ہورہی ہے ـ
 
      اس موقع پر ہمارا حکومت سے سوال ہے کہ حکومت اپنی ترجیحات واضح کرے، .......حکومت کے نزدیک موجودہ حالات میں اس عالمی وبا کی وجہ سے بےشمار باشندگان وطن کی جانوں کوخطرہ ہے ایسے میں جمہوری حدود کے اندر حکومت کی مخالفت کرنے والوں سے انتقام لینا زیادہ اہم ہے............ یا کرونا وائرس نامی نادیدہ دشمن کے ساتھ متحد ہوکر مقابلہ کرنا ـ