Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Saturday, April 11, 2020

دنیا میں لاک ڈاٶن کے چلتے ،لوگوں کے گھروں میں رہنے سے ’زمین کم ہل رہی ہے ۔۔۔۔۔۔۔ایک تحقیقاتی رپورٹ۔

صداٸے وقت /ذراٸع / 11 اپریل 2020.
==============================
دنیا بھر میں اربوں افراد کورونا وائرس کی وبا کی وجہ سے گھروں تک محدود ہیں یا ان کی نقل و حرکت محدود ہے جس کی وجہ سے ہمارے سیارے زمین کے حرکت کرنے کے انداز پر بھی فرق پڑ رہا ہے۔لاک ڈاؤن کی وجہ سے کام یا تفریحی کی غرض سے ٹرینوں اور گاڑیوں کا سفر بہت کم رہ گیا ہے اور بہت سے بھاری کارخانے بھی بند ہیں۔
اتنے بڑے پیمانے پر انسانی سرگرمیوں میں کمی سے زمین کی سطح پر پیدا ہونے والا ارتعش بھی کم ہو گیا ہے۔ ہماری زمین کے کل وزن چھ سو ارب کھرب ٹن کے پش نظر یہ واقعی حیران کن بات ہے۔
بیلجیئم میں رائل آبزرویٹری کے سائنسدانوں نے اس بات کو سب سے پہلے محسوس کیا۔ ان کا کہنا ہے کہ ’زمین کی تھرتہراہٹ کی فریکوئنسی 1-20 ہرٹز کے درمیان ہے اور ایسا سماجی پابندیاں لگنے کے بعد سے ہوا ہے۔ یاد رہے کے ایک سے 20 ہرٹز کی فریکوئنسی سے نکلنے والی آواز ایک بڑے گٹار یا موسیقی کے بڑے آلے سے زیادہ گہری ہوتی ہے۔اس طرح کی تبدیلی دنیا میں دوسری جگہوں پر بھی مشاہدے میں آئی ہے۔ 
نیپال میں زلزلوں کے ماہرین سیسمولوجسٹ نے بھی اس ارتعاش میں کمی کو محسوس کیا ہے۔ فرانس کے دارالحکومت پیرس میں قائم پیرس انسٹی ٹیوٹ آف ارتھ فزکس کے ایک اہلکار کا کہنا ہے کہ پیرس میں یہ کمی بڑی ڈرامائی ہے۔ امریکہ میں کال ٹیک یونیورسٹی لاس اینجلس میں ماہرین نے اس کو شدید قرار دیا۔
نیپال میں اس زمینی ارتعاش میں ڈرامائی کمی کو اس گراف میں دیکھا جا سکتا ہے۔
شفاف ہوا اور پرسکون/خاموش سمندر
کورونا وائرس صرف اسی طرح ہماری زندگیوں پر اثر انداز نہیں ہو رہا بلکہ قدرتی دنیا پر بھی اس کا واضح اثر پڑ رہا ہے۔ 
سائنسدانوں نے گاڑیوں، ٹرکوں، بسوں اور بجلی بنانے والے کارخانوں سے نکلنے والی نائٹروجن ڈائی آکسائڈ گیس کے اخراج میں کمی کو بھی محسوس کیا ہے۔سائنسدان جو ہر روز ہمارے شہروں میں شور کو ماپنتے ہیں اور جو سمندر کی گہرائیوں پر تحقیق کرتے ہیں، انھیں شور میں کمی کے واضح اشارے ملے ہیں
اس نئی سیسمولوجیکل تحقیق کا یہ مطلب نہیں ہے کہ ہماری زمین میں ارتعاش بالکل ختم ہو گیا ہے لیکن پہلے کے مقابلے میں فرق بہت واضح ہے اور دراصل یہ مفید بھی ہے۔انسانی سرگرمیاں درحقیقت پس منظر میں شور کی طرح ہیں، جس کی وجہ سے یہ سننے میں بہت دشواری ہوتی ہے کہ ہماری زمین میں قدرتی طور پر کیا ہو رہا ہے۔
واشنگٹن میں قائم ایک تحقیقاتی ادارے کی ویب سائٹ پر سیسمولوجسٹ اینڈی فراستو نے کہا کہ ’آپ کو ایسے سگنل مل رہے ہیں، جن میں شور کم ہے جس کی وجہ سے آپ کو ان سے زیادہ معلومات اخذ کرنے میں آسانی ہو رہی ہے‘۔کچھ تحقیق کار یہ سمجھنے میں کامیاب ہو گئے ہیں کہ دراصل ان کے علاقے میں ہو کیا رہا ہے۔
امپیرئل کالج لندن کے سٹیون ہکز کا کہنا ہے کہ ’اس کی وجہ لندن اور ویلز کے درمیان شاہراہ ایم فور پر کم ٹریفک ہے‘۔انھوں نے ایک ٹوئٹر پیغام میں لکھا کہ ‘یہ بہت واضح ہے کہ گذشتہ کچھ دنوں سے صبح کے اوقات میں شور کی سطح پہلے کے مقابلے میں بہت کم ہے۔‘انھوں نے کہا کہ ان کے خیال میں اس کی وجہ مصروفیت کے اوقات میں کم رش ہے۔ ’بہت کم لوگ سفر کر رہے ہیں اور سکول بھی نہیں جا رہے۔‘