Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Thursday, April 16, 2020

روزہ ‏کی ‏فرضیت۔


      ------------------------------------------------------از قلم /محمد رضوان القاسمی امام و خطیب جامع مسجد راجوپٹی سیتامڑھی/صداٸے وقت
==============================
رمضان المبارک کا روزہ اسلام کے پانچ بنیادی ارکان میں سے ایک اہم رکن ہے 
اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں ایمان والوں کو رمضان کے روزے کا حکم فرمایا ہے کہ 
اے ایمان والو!تم پر روزہ فرض کیا گیا جیساکہ تم سے پہلے لوگوں پر فرض کیا گیا تھا،
تاکہ تم پرہیزگار بن جاؤ؛؛
رمضان المبارک کے روزے کی فرضیت سے پہلے اللہ نے امت محمدیہ پر ١٠ محرم الحرام کا روزہ فرض کیا تھا ٢ہجری میں جب رمضان المبارک کا روزہ فرض ہوا تو یوم عاشور ہ کی
فرضیت منسوخ ہوگئی (زادالمعاد فتح الباری ) 
حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی زندگی میں ٩ سال رمضان کے روزے رکھے اس کے بعد وفات پاگئے (زادالمعاد) 

ماہ رمضان المبارک کے فضائل و برکات
حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جس شخص نے پورے رمضان میں اپنے اپ کو گناہوں سے بچالیا اس نے پورے سال کو بچالیا ،
حضرت ابو ہریرہ سے روایت ہے کہ حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص رمضان کے روزے ایمان کے ساتھ ثواب کے لئے رکھے،اس کے اگلے گناہ بخش دیئے جائیں گے ( بخاری شریف) 
رمضان المبارک کے آنے سے ایک دن پہلےحضور نے صحابہ کرام کے سامنے ایک خطبہ ارشاد فرمایا جس میں رمضان المبارک کی فضیلت اور ماہ رمضان گزارنے کا طریقہ بیان فرمایا
خطبہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم
حضرت سلمان فارسی روایت فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں شںعبان کے آخری دن میں خطبہ ارشاد فرمایا ،
اے لوگو! تم پر ایک عظیم مہینہ سایہ فگن ہونے والا ہے، جو برکتوں والا ہے۔ اس میں ایک رات ایسی ہے جو ایک ہزار مہینوں سے بھی افضل ہے،، 
اللہ تعالیٰ نے اس مہینے میں روزے رکھنے کوفرض قرار دیا ہے 
اور اس کی راتوں میں عبادت کرنے کو نفل قرار دیا ہے،جو شخص بھی اس مہینہ میں نیکی کا کوئی کام کرکے اللہ تعالیٰ کا قرب حاصل کر نا چاہے تو وہ اس شخص کے۔مانندہ ہے جس نے غیر رمضان میں کوئی فرض ادا کیا ہو (رمضان میں نفل کا ثواب فرض کے برابر ہوجاتا ہے ) 
اور جس شخص نے اس۔مہینہ میں ایک فرض ادا کیا وہ ایسا ہے جیسے کسی نے ستر فرض ادا کئے ہوں،،
رمضان صبر کا مہینہ ہے اور صبر کا ثواب جنت ہے ،،
یہ غمخواری اور ہمدردی کا مہینہ ہے،،
اس مہینے میں مومن کے رزق میں اضافہ کردیا جاتا ہے ۔ 
جس شخص نے اس مہینے میں کسی روزے دار کو افطار کرایا تو یہ افطار کرانا اس کے گناہوں کی مغفرت کا ذریعہ بن جائے گا اور جہنم سے اس کی گردن آزاد کردی جائے گی ،اور اس کو بھی روزہ دار کی طرح ہی اجر ملتا ہے اور روزہ دار کے ثواب میں کچھ کمی نہیں کی جاتی،،
صحابہ کرام نے جب یہ سنا کہ روزہ افطار کرانے والے کو بھی روزہ دار کی ثواب ملتا ہے 
تو انھوں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا: 
یا رسول اللہ،! ہم میں سے ہرایک کے پاس اتنا کچھ نہیں ہوتا کہ کسی روزہ دار کو افطار کرائے،،
اللہ تعالیٰ یہ ثواب اس شخص کو  بھی عطا فرمائیں گے جو کسی روز دار کا روزہ دودھ یا پانی کے ایک گھونٹ سے ہی افطار کرادے،اور اگر کسی نے روزہ دار کو پیٹ بھر کر کھانا کھلا دیا تو اللہ تعالیٰ اس کو میرے حوض کوثر سے پانی پلائیں گے جس کو پینے کے بعد جنت میں داخل ہونے تک اس کو پیاس نہیں لگے گی ۔
یہ ایسا مہینہ ہے کہ جس کا پہلا حصہ رحمت ہے اور درمیانی حصہ مغفرت ہے اور آخری حصہ جہنم سے آزادی ہے،اور جس شخص نے اس مہینے میں اپنے غلام (نوکر) کے کام میں تخفیف کی تو اللہ تعالیٰ اس کی مغفرت فرمادیں گے اور جہنم سےنجات عطا فرمادیں گے،،
اللہ تعالیٰ ہم سب کو رمضان المبارک کی قدردانی کی توفیق عطا فرمائیں آمین .

محمد رضوان قاسمی سیتا مڑھی بہار