Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Tuesday, April 21, 2020

اس ‏رمضان ‏المبارک ‏میں ‏گھر ‏کے ‏ذمے ‏دار ‏کو ‏اپنے ‏گھر ‏کے ‏اندر ‏ذمہ ‏دارانہ ‏کردار ‏ادا ‏کرنے ‏کا ‏بہتر ‏موقع ‏ملا ‏ہے ‏۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔مفتی ‏اشفاق ‏احمد ‏اعظمی۔

از/مفتی اشفاق احمد اعظمی/صداٸے وقت۔
=============================
اس وقت پوری دنیا خداٸی عذاب کی گرفت میں ہے ایک ناقابل گرفت واٸرس نے دنیا کو اپنی گرفت میں ایسا لے لیا ہے کہ بڑی سے بڑی طاقت بھی بے بس ہوگٸ ہے کاش کہ دنیا کو اپنی بے بسی کا احساس ہوجاتا اور خالق کاٸنات کی طاقت کو تسلیم کرلیتی ، ظلم و استبداد اور نافافرمانیوں سے باز آجاتی 
ہندوستان بھی اس وباٸ مرض کا بھرپور شکار ہوا ہے پورے ملک میں لاک ڈاٶن ہے بازار اور ہر طرح کے کاروبار بند ہیں گزر بسر کے لۓ کچھ چیزیں فراہم ہوتی ہیں ، تمام مساجد میں علامتی نمازیں ہورہی ہیں لوگ اپنے اپنے گھروں میں قید ہیں معیشت تباہ ہورہی ہے ، لوگوں کو زندگی بچانا مشکل ہورہا ہے ایسے نازک حالات میں رحمتوں اور برکتوں کا مہینہ عنقیریب آنے والا ہے ، ہر سال رمضان میں اللہ تعالی شیطانوں کو لاک ڈاٶن کر کے بیڑیوں میں جکڑ دیتا ہے امسال رمضان میں مسلمانوں کو بھی لاک ڈاٶن میں مبتلا کرکے گھروں میں قید کردیا ہے کیا مسلمان اس رمضان میں ڈبل لاک ڈاٶن سے فاٸدہ اٹھانے پر غور کرسکتا ہے ؟ 
موقع اچھا ہے یقینا ہر مسلمان کو غور کرنا چاہۓ اور بھر پور فاٸدہ اٹھانا چاہۓ ایک لاک ڈاٶن سے مسلمان شیطانی وساوس اور اسکی ریشہ دوانیوں اور غلط کاریوں سے محفوظ ہوتا ہے دوسرے لاک ڈاٶن سے دنیا کے تمام مشاغل ، مصروفیات اور مشقتوں سے چھٹکارا مل جاتا ہے جن میں پھنس کر عام طور پر رمضان المبارک میں کما حقہ استفادہ مشکل ہوجاتا ہے آج سب پر پابندی لگی ہوٸ ہے مسلمان خود اور اپنے اہل خانہ کیساتھ گھر میں مقید ہے اس لۓ قرآنی نسخہ *( انذر عشیرتک الاقربین)* قریبی لوگوں میں بیداری پیدا کرو اور حدیث پاک میں  *کلکم راع و کلکم مسٶل عن رعیتہ* ہر شخص ذمہ دار ہے اور اپنے ماتحت لوگوں کے سلسلے میں مسٶل  ہے اس لۓ رمضان المبارک میں گھر کے ذمہ دار کو اپنے گھر کے اندر ذمہ دارانہ کردار ادا کرنے کا بھتر موقع ملا ہےکوشش کریں کہ موقع کا پورا فاٸدہ ملے دعا کریں کہ پورے رمضان میں اللہ تعالی ذمہ دارانہ کردار اداکرنے کی توفیق عطا فرماۓ اور اپنی مرضیات اور ماہ صیام کے فضاٸل و برکات سے پورا پورا نوازے اور نامرضیات و منکرات سے حفاظت فرماۓ مندرجہ ذیل امور پر خصوصی دھیان دیں اور سو فیصد عمل کی کوشش کریں

(1)لاک ڈاٶن جب تک نافذ ہے قانون کا احترام کریں اپنے اوقات کو بیش قیمت سمجھیں دنیا کمانے کا بیشتر وقت بھی اللہ تعالی نے دین کمانے کے لۓ فارغ کردیا ہے تو اسے بلا ضرورت باہر نکل کر ٹھل کر برباد نہ کریں اور قانون کی زد میں آکر عتاب کا شکار نہ بنیں اس وقت آپ کے ہر عمل پر نظر ہے آپ نشانے پر ہیں اس لۓ احتیاط ضرور کریں آپ کے بغل والا بھی آپ کے لۓ ڈرون ثابت ہوسکتا ہے 
(2) مساجد میں جس طرح اب تک لاک ڈاٶن میں علامتی طور پر چند متعین آدمی پانچوں وقت نماز باجماعت مسجد میں پڑھتے تھے اور اذان ہوتی تھی اسی طرح رمضان میں بھی پڑھتے رہیں ، جمعہ کے دن جمعہ کی نماز وہی چار آدمی ایک امام تین مقتدی پڑھ لیں بقیہ لوگ اپنے اپنے گھروں میں جماعت کیساتھ نماز پڑھیں دوسرے لوگوں کو اپنے گھر میں نماز پڑھنے کے لۓ نہ بلاٸیں اور نہ جمعہ کی نماز گھر میں پڑھیں جہاں جمعہ ہوتا ہے وہاں بھی گھر میں ظہر کی نماز حسب سابق جماعت کیساتھ پڑھیں ، آن لاٸن جماعت یا آن لاٸن دعا کے چکر میں نہ پڑیں اقتدا درست نہیں ہوگی 
(3) رمضان المبارک میں چند متعین آدمی مسجد میں جماعت سے نماز پڑھتے تھے وہی لوگ تروایح بھی مسجد میں پڑھ لیں اگر حافظ میسر ہو تو ایک پارہ یومیہ کی ترتیب سے ایک ختم قرآن کریم بھی کرلیں تاکہ مسجد میں کم وقت لگے اور ختم قرآن پورا ہوجاۓ ایک دو آدمی مسجد میں شب گزاری بھی کرسکتے ہیں اور آخیر عشرے کا اعتکاف بھی کرسکتے ہیں مگر وہ چند ہوں اور متعین ہوں زیادہ نہ ہونے پاۓ مسجد کا دروازہ اندر سے بند رکھیں تھوڑی سی بے احتیاطی قانونی گرفت کا سبب بن سکتی ہے اور رمضان میں آپ کا قیمتی وقت برباد ہوسکتا ہے 
(4) ہر گھر کا ذمہ دار اپنے گھر کے تمام بالغ مرد اور عورتوں کو روزہ رکھنے کی ترغیب دے آمادہ کرے اور اس کی نگرانی رکھے خاص طور سے نوجوانوں پر نظر رکھے گھر میں معذور کے علاوہ کوٸ روزہ خور نہ ہونے پاۓ ہر ایک روزہ دار ہوجاۓ اس رمضان میں آپ کی بیداری سے ہوسکتا ہے اللہ تعالی کی طرف سے ہمیشہ کے لۓ آپ کا گھر سو فیصد روزہ دار بن جاۓ ، چوکسی ، حکمت عملی اور دعا سے کام لیں  ان شاء اللہ پورے گھر کو سو فیصد روزہ دار بنانے میں کامیاب ہوں گے اس سے بھتر موقع پھر ہاتھ نہیں آۓ گا 
(5) گھر میں ایک جگہ نماز کے لۓ مخصوص کرلیجۓ وقت سے اذان دلاۓ اور وقت سے جماعت کیساتھ گھر کا ہر فرد تکبیر اولی کیساتھ نماز ادا کرے ،گھر کا ذمہ دار اپنی ذمہ داری سمجھے جب تک گھر کے تمام لوگ نہ آجاٸیں جماعت نہ کھڑی کرے یہ گھر کی جماعت ہے تھوڑا آگے پیچھے کیا جاسکتا ہے ، اذان کے بعد سب کو وضو کے لۓ متوجہ کرے فرض کے آگے اور پیچھے کی سنتیں پڑھے ، تکبیر اولی کیساتھ جماعت میں شامل رہے اگر رمضان میں ذمہ داری سے کام لیا گیا تو آپ کا گھر سو فیصد نماز جماعت سے ادا کرنے والا  ان شاء اللہ بن جاۓ گا ، خد جاگنے اور گھر والوں کو جگاتے رہنے کی ضرورت ہے گھر میں تراویح کا اہتمام کریں تراویح میں گھر کی مستورات کو جماعت میں شامل کریں انکی صف مردوں کی پیچھے لگاٸیں اگر گھر میں کوٸ حافظ قرآن ہے تو ایک ختم قرآن تراویح میں سن لیں اور اگر حافظ نہیں ہے تو جو سورتیں یاد ہیں ان کو پڑھیں الم تر کیف تا ناس سورتیں ضروری نہیں ہیں آسانی کے لۓ ہے چھوٹی بڑی جو سورتیں چاہیں پڑھیں بیس رکعت تراویح پڑھیں وتر آخیر میں جماعت سے پڑھیں  
(6) اس رمضان میں خود اور گھر کے ہر فرد کو تہجد گزار بناٸیں گھر کا ذمہ دار اپنی ذمہ داری نبھاۓ ، الارم لگا کر سوۓ سحری سے دو گھنٹہ پہلے خود اٹھے اور گھر کے تمام لوگوں کو جگاۓ سب لوگ آٹھ رکعت تہجد پڑھیں ، پچھلے پہر دعا کی قبولیت کا وقت ہے اس لۓ خصوصیت سے اپنے لۓ اپنے والدین اور اولاد کے لۓ ان رشتہ داروں اور دوستوں کے لۓ جو دنیا سے جاچکے ہیں ، پوری امت کے لۓ ، پوری انسانیت کی ہدایت اور وباٸ مرض سے نجات کے لۓ دعا کریں ،قرآن کریم کی تلاوت کریں سحری کھانے کے بعد اول وقت میں فجر کی نماز جماعت کیساتھ ادا کریں ، دن میں بھی قرآن کریم کی تلاوت ،تسبیحات ،ذکر وغیرہ کا معمول بناٸیں اور عمل کا یومیہ احتساب کرتے رہیں ، اگر کسی کو پچھلے پہر اٹھنے کا اعتماد نہ ہو تو سونے سے پہلے آٹھ رکعت تہجد کی نماز پڑھ سکتا ہے 
(7) امسال مساجد میں محدود لوگ نماز پڑھیں گے انہیں افطار بھیجنے یا افطار کی عمومی دعوت کرنے کا رمضان میں موقع نہیں ہے اس لۓ روز آنہ حسب حیثیت و گنجاٸش اپنی افطارکیساتھ ایک دو گھروں کے لۓ افطار تیار کراٸیں اور باری باری اپنے پڑوس اور قریبی گھروں کو بھیجیں لاک ڈاٶن کیوجہ سے ضرورت مندوں کی احتیاج میں اضافہ ہوگیا ہے انکی ضرورت بھی پوری ہوگی اور آپ کو روزہ افطار کرانے کا بیش بہا اجر ملےگا اگر کھانے بھیجنے کی ضرورت ہے یا راشن کی ضرورت ہے اور آپ کے وسعت ہے تو ضرور بھجواٸیں ستر گنا زاٸد ثواب کماٸیں 
(8) رمضان میں اپنے گھر کے ہر فرد کو تیار کریں کہ وہ اپنی زندگی کا حساب لگاۓ اس کی عمر کتنی ہے اور بالغ ہونے کے بعد کتنی نمازیں اب تک قضا ہوٸ ہیں تخمینہ کرکے نوٹ کرلے اور ہر نماز کی قضا فرض نماز کیساتھ ادا کرنے کا اہتمام شروع کردے اپنے آپ کو صاحب ترتیب مان لے یعنی اب کوٸ نماز قضا باقی نہیں رکھیں گے ،پہلے قضا ہونےکی صورت میں قضا پڑھیں گے پھر ادا نماز پڑھیں گے ورنہ کم از کم اتنا عزم کرے کہ وقت پر اگر قضا نہیں پڑھ سکا تو روزآنہ عشاء کی نماز کےبعد اس دن کی چھوٹی ہوٸ نماز قضا پڑھے اور قضا کی ترتیب ایسی بناۓکی ساری قضا نمازیں زندگی میں ادا ہوجاٸیں ، اگر زندگی نے ساتھ نہیں دیا تو  ان شاء اللہ آپکا ارادہ ضرور آپکے کام آۓگا 
روزہ کا حساب لگاٸیں اگر کچھ روزے بالغ ہونے کے بعد قضا ہوۓ ہیں تو تخمینہ کرکے اس کو نوٹ کرلیں اور جب بھی آسان ہو اور فرصت ہو ایک ایک کرکے قضا روزہ رکھ لیں یہاں تک کہ سب پورے ہوجاٸیں اور قضا روزہ ذمہ میں باقی نہ رہیں خصوصیت سے عورتیں اپنے قضا روزوں کا حساب لگاکر انکی اداٸگی وقت رہتے ضرور کرلیں 
زکواة کا حساب لگاٸیں گھر کے تمام لوگ اپنی مملوکہ چیزوں کا جاٸزہ لیں اگر اس پر زکواة واجب ہوتی ہے جیسے نقد یا زیور اگر نصاب کے برابر ہے تو زکواة واجب ہوگی ، دوکان یا دیگر تجارت ہے تو زکواة واجب ہوگی علماء سے مسٸلہ دریافت کرکے ہر سال زکواة نکالنے کا اہتمام کریں اگر گزشتہ سالوں کابقایا زکواة ہے تو اس کو بھی تھوڑا تھوڑا کرکے ادا کردیں ،زکواة کی اداٸیگی میں مستحق رشتے داروں کو ترجیح دیں پھر پڑوسیوں میں اگر کوٸ مستحق ہے تو اس کا خیال رکھیں ایسے دینی مدارس جہاں نادار طلبہ تعلیم حاصل کرتے ہیں اور زکواۃ کی رقم ان پر احتیاط سے خرچ کرنے کا اہتمام ہے زکواة سے انکی مالی امداد میں دہرا اجر ملتا ہے ، زکواة کی رقم جو واجب الادا ہے اسے الگ کرکے محفوظ رکھ سکتے ہیں موقع ملنے پر مستحقین کو دے سکتے ہیں الگ کرنے سے آپ اپنی ذمہ داری سے بری ہوجاٸیں گے اور آپ کے مال میں زکواة کے مال کا اختلاط نہیں رہے گا اختلاط سے مال کی پاکیزگی میں فرق آتا ہے اس پر توجہ کریں 
حج کا بھی جاٸزہ لیں اگر آپ پر پہلے حج فرض ہوچکا ہے اور اب تک حج ادا نہیں کیا ہے تو پہلی فرصت میں حج کی اداٸگی کریں اور وصیعت کردیں کہ اگر میں حج نہ کرسکا اور موت آگٸ تو میرے مال سے حج بدل ادا کیا جاۓ یاد رکھیں حج فرض ہونے کے بعد بغیر اداٸگی ذمہ سے ساقط نہیں ہوتا ہے ، اللہ تعالی ہم سب کو عمل کی توفیق عطا فرماۓ آمین