Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Tuesday, April 21, 2020

کورونا کے ساتھ مذہبی نفرت و تعصب کے وائرس کو بھی ختم کرنے کی ضرورت.

معروف سماجی کارکن ڈاکٹر علیم اللہ کہتے ہیں کہ اگر حکومت چاہے تو نفرت پھیلانے والوں کا علاج ممکن ہے، لیکن افسوس ناک بات یہ ہے کہ جب بر سر اقتدار لوگ ہی نفرت کی فصل بونے اور کاٹنے کا کام کرتے ہیں تو موردِ الزام کسے ٹھہرایا جاسکتا ہے۔

لکھنئو۔ اترپردیش /صداٸے وقت /ذراٸع/٣١ اپریل ٢٠٢٠۔
==============================
آل انڈیا یونائٹڈ مسلم لیگ ،کانگریس اور کئی سیاسی و  سماجی تنظیموں نے کورونا کی جان لیوا وبا کے درمیان  معاشرے میں پھیلتی نفرت کی وبا کو روکنے کے لئے آواز اٹھاتے ہوئے حکومت سے یہ اپیل  کی ہے کہ اگر کورونا کے ساتھ ساتھ نفرت کی وبا کو پھیلنے سے نہیں روکا گیا تو پورے ملک میں بد امنی، عدم تحفظ اور تشویش کی فضا پروان چڑھ جائے گی۔
مسلم لیگ کے ریاستی صدر ڈاکٹر متین نے کہا کہ بشمول حکومت کچھ ادارے اور لوگ بیماری و وبا پر کم بلکہ تبلیغی جماعت کے نام پر داڑھی ٹوپی والے سبھی مسلمانوں  پر زیادہ دھیان دے رہے ہیں ، مسلمانوں کو نفرت اور حقارت کی نظر سے دیکھ رہے ہیں۔ کچھ متعصب ذہنیتیں موجودہ حالات میں بھی ایک مخصوص طبقے بلکہ کہا جائے کہ مسلمانوں کے خلاف نفرت کی زہریلی فضا بنانے میں کامیاب ہو گئی ہیں۔۔جگہ جگہ با شرع مسلمانوں کو تنقید اور  ظلم و تشدد کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔جس سے ایک بار پھر  نفرت کی وہی آگ پھیلنے کے اندیشے پیدا ہو گئے ہیں جو حالیہ فسادات کے دوران بھڑ ک اٹھی تھی۔
معروف سماجی کارکن ڈاکٹر علیم اللہ کہتے ہیں کہ اگر حکومت چاہے تو نفرت پھیلانے والوں کا علاج ممکن ہے، لیکن افسوس ناک بات یہ ہے کہ جب بر سر اقتدار لوگ ہی نفرت کی فصل بونے اور کاٹنے کا کام کرتے ہیں تو موردِ الزام کسے ٹھہرایا جاسکتا ہے۔ڈاکٹر علیم کے مطابق پولس بھی کہیں نہ کہیں اپنی سماجی و اخلاقی ذمہ داریوں کو بھول کر صرف یکطرفہ کارروائی کرتی ہے جس کی وجہ سے پولس پر سے لوگوں کا یقین اٹھتا جارہاہے،حالانکہ کبھی کبھی پولس اہلکاروں کی جانب سے انسانی خدمت پر مبنی ایسی نظیریں بھی سامنے آتی ہیں جو باعث ستائش ہیں ۔
کانگریس کی جانب سے کئے جارہے اقدامات و خدمات کا ذکر کرتے ہوئے ڈاکٹر علیم نے کہا کہ کانگریس سے جڑے اراکین بھی بڑے پیمانے پر عوام بیداری تحریک اور فلاحی کاموں میں لگے ہیں کیونکہ کانگریس کے اعلیٰ عہدیداران نے یہ پیغام دیا ہے کہ اس وقت وبا اور تعصب کے وائرس کو ختم کرنے کے لئے مل جل کر کام کرنے کی ضرور ت ہے۔ سوشل ڈسٹینسنگ کا مطلب سماج کو مذہبی خانوں میں تقسیم کرکے سیاست کرنا نہیں بلکہ زمینی فاصلہ بنا کر ایک دوسرے کو تحفظ فراہم کرنا ہے۔ مختلف جماعتوں اور تنظیموں کے سربراہوں نے حکومت سے اپیل کی ہے کہ وہ اپنی جانب سے ایسے اعلانات کرے جس سے وبا کے ساتھ ساتھ تعصب اور نفرت کے وائرس کا بھی خاتمہ ہو سکے۔