Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Friday, April 10, 2020

مسلم نوجوان کی لنچنگ اور مسلمانوں کے بائیکاٹ پر پولیس کمشنر کو دہلی اقلیتی کمیشن کا نوٹس!

شاستری نگر میں لوگ  پابندیوں کو توڑتے ہوئے میٹنگ کرکے پلاننگ کٸے ہیں کہ اپنی کالونی میں مسلمانوں کو نہیں آنے دیں گے ۔

نٸی دہلی ۔ 10 اپریل 2020 /صداٸے وقت ۔/ذراٸع۔
==============================
دہلی اقلیتی کمیشن نے دہلی پولیس کمشنر کو دو نوٹس بھیجے ہیں۔ ایک کا تعلق شاستری نگر میں مسلمانوں کے بائیکاٹ کے بارے میں ہے اور دوسرا بوانہ پولیس اسٹیشن کے دائرے میں آنے والے ایک گاؤں میں ایک مسلم نوجوان کی لنچنگ کے بارے میں ہے۔
کمیشن نے اپنے نوٹس کے ساتھ شاستری نگر کا ایک ویڈیو اٹیچ کیا ہے جو 5؍اپریل یا اس کے آس پاس کی تاریخ میں ریکارڈ کیا گیا ہے۔ اس ویڈیو میں کچھ لوگ شاستری نگر کی ایک سڑک پر کوونا وائرس کے سلسلے میں لاگو پابندیوں کو توڑتے ہوئے میٹنگ کرکے پلاننگ کررہے ہیں کہ اپنی کالونی میں مسلمانوں کو نہیں آنے دیں گے اور دوسری کالونیوں کے لوگوں سے بھی کہیں گے کہ وہ بھی یہی کریں۔ ویڈیو میں موجود بعض لوگوں کے چہرے اور علاقے کی بلڈنگیں بالکل واضح نظر آرہی ہیں۔
اقلیتی کمیشن نے اپنے نوٹس میں کہا ہے کہ یہ میٹنگ تعزیرات ہند کی بہت سے دفعات کی خلاف ورزی کرتی ہے جیسے دفعہ 120۔بی (مجرمانہ سازش)،دفعہ 153(فساد برپا کرنے کے لیے اشتعال انگیزی)، 153۔اے (مذہب اور نسل وغیرہ کی بنیاد پر مختلف گروہوں کے درمیان عداوت پھیلانا) اور 153۔بی (قومی یکجہتی کے خلاف سرگرمی)۔ کمیشن نے اپنے مذکورہ نوٹس میں مزید کہا ہے کہ مذکورہ میٹنگ ڈیزاسٹر مینجمنٹ ایکٹ کی دفعہ 51؍کی بھی خلاف ورزی ہے کیونکہ میٹنگ موجودہ لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی کرکے ہورہی ہے۔
مذکورہ ویڈیو میں کچھ لوگ اپنے پلان پر فوری طور پر عمل کرتے ہوئے پھل اور سبزی بیچنے والے دو ٹھیلے والوں کو روک کر ان کا آدھار کارڈ مانگتے ہیں اور آدھار کارڈ نہ دکھا پانے پر ان کو باہر کا راستہ دکھاتے ہوئے کہتے ہیں کہ دوبارہ آدھار کارڈ لیکر آنا تاکہ معلوم ہوسکے کہ وہ مسلمان نہیں ہیں۔
اپنے ایک دوسرے نوٹس میں کمیشن نے دہلی پولیس کمشنر سے کہا ہے کہ میڈیا کی بے راہ روی اور حکومتی اداروں کی اس کے بارے میں خاموشی کی وجہ سے نفرت پر مبنی جرائم دہلی میں عام ہوگئے ہیں۔ اس کی تازہ ترین مثال لنچنگ کا ایک ویڈیو ہے جو سوشل میڈیا پر ۶؍اپریل سے گردش کررہا ہے ۔ اس ویڈیو میں ایک مسلم نوجوان کی بے رحمی سے دہلی کے ایک دیہاتی علاقے میں پٹائی ہورہی ہے۔ کمیشن کی تحقیقات سے یہ بات سامنے آئی کہ یہ حادثہ بوانہ تھانے کی حدود میں واقع گاؤں ہریولی کا ہے جو شمالی مغربی ضلع میں پڑتا ہے۔ نفرت کا شکار نوجوان گاؤں کا باشندہ محبوب ہے اور پیشے سے ٹریکٹر ڈرائیور ہے۔ اسے بعض رپورٹوں میں دلشاد کہا گیا ہے۔ یہ نوجوان قریبی گاؤں قطب گڑھ کے ایک نوجوان کے ساتھ بھوپال کی تبلیغی جماعت کے اجتماع میں گیا تھا۔ واپسی پرپولیس اسے پچھلے 5؍اپریل کو اس کے گاؤں چھوڑ کر گئی لیکن مقامی جاٹ لوگوں نے اسے گاؤں میں گھسنے نہیں دیا بلکہ اسے ایک کھیت میں لے جاکر چپلوں ، لاٹھیوں اور ڈنڈوں سے خوب مارا جس کی وجہ سے وہ شدید زخمی ہوگیا اور اس کے ہاتھ ٹوٹ گئے۔ اس کے گھر والے یہ سب بے بسی سے کھڑے دیکھتے رہے۔ کہا جاتا ہے کہ حملہ کرنے والوں میں حکومت کے کچھ ملازمین بھی شامل تھے۔