Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Friday, April 3, 2020

ہندوستانی مذہب میں دیا جلانے کی اہمیت۔۔۔۔۔۔۔وزیر اعظم کے اعلانیہ کے ضمن میں یاسر ندیم الواجدی کی تحریر۔


از/ یاسر ندیم الواجدی /صداٸے وقت / ٣ اپریل ٢٠٢٠۔
==============================
کسی مصیبت کو ٹالنے یا کامیابی کے حصول کے لیے چراغ جلانا یا اندھیرا کرکے مصنوعی روشنی کرنا محض ثقافتی مظہر نہیں ہے، بلکہ یہ ایک مذہبی عمل ہے۔ خالق کا روپ ہونا یا اوتار ہونا بھی ہندوازم کا بنیادی حصہ ہے، یہی وجہ ہے کہ ہندوؤں کے یہاں مختلف "معبودوں" کی پوجا ہوتی ہے، کیوں کہ ان کو ایشور کا اوتار اور روپ تصور کیا جاتا ہے۔ مثلا "جنتا جناردھن" کو ایشور کا روپ کہنا ایک مذہبی عقیدہ ہے۔ 

دیا جلانے کے تعلق سے جی وینکٹیش لکھتے ہیں
"ہماری ہندو ثقافت میں ، چراغ جلانے سے تاریکی کو دور کرنے کا اشارہ ملتا ہے۔  چراغ ، زیادہ تر ہندوستانی زبانوں میں ، "جیوتی" کے نام سے پکارا جاتا ہے۔  جب ہم چراغ روشن کرکے دیویوں سے دعا کرتے ہیں تو عقیدہ یہ ہے کہ ہمیں زبردست خوشحالی کا ثمر ملے گا۔  شادی شدہ خواتین یا لڑکیوں کو ہمیشہ یہ مشورہ دیا جاتا ہے کہ وہ ایک چراغ جلائیں اور اپنے کنبے کی فلاح و بہبود کے لیے دعا کریں ، اچھے لڑکے سے شادی کی دعا کریں ، زچگی کی دعا کریں۔  حقیقت میں ، یہ کہا جاتا ہے کہ دیوی راجراجیشوری چراغ میں رہتی ہیں - وہ درگا ، لکشمی اور سرسوتی کی مشترکہ شکل کی نمائندگی کرتی ہیں"۔ 
متحد ہوکر چراغاں کرنا دراصل لکشمی اور سرسوتی سے یہ دعا مانگنا ہے کہ ہمیں مصیبتوں اور بلاؤں سے نجات مل جائے اور ہم شر کے خلاف لڑائی میں کامیاب ہوجائیں۔