Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Wednesday, April 15, 2020

آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت نے احمد آباد میں مسلمانوں کے لئے اسپتال میں الگ وارڈ بنائے جانے پر اٹھائے سوال

غور طلب ہے کہ احمد آباد میں کورونا وائرس کے لیے بنائے گئے ایک اسپتال میں مسلمانوں کے لیے الگ وارڈ بنایا گیا ہے جبکہ دوسرے عقیدے والوں کے لیے دوسرا وارڈ بنایا گیا ہے۔

نئی دہلی۔/صداٸے وقت /ذراٸع /15 اپریل 2020.
==============================
 گجرات کے احمدآباد میں  کورونا وائرس کے علاج کے لئے بنائے گئے اسپتال میں مسلمانوں کے لئے الگ وارڈ بنائے جانے کا معاملہ اب طول پکڑتا جارہا ہے۔ قومی سطح پر الگ الگ سیاستداں اس معاملے پر کھل کر سوال اٹھا رہے ہیں تو وہیں مسلم تنظیموں کی وفاقی تنظیم آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت نے بھی بڑا سوال اٹھاتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی اور بھارتیہ جنتا پارٹی کی اس پورے معاملے کو لےکر شدید تنقید کی ہے۔ مشاورت کے صدر نوید حامد نے ٹویٹر پر شدید تنقید کرتے ہوئے لکھا ’’کیا وزیراعظم نریندر مودی اور بھارتیہ جنتا پارٹی  نفرت اور تقسیم کا زہر گھولنا چاہتے ہیں‘‘۔ انہوں نے لکھا’’ یہ بڑا ہی شرمناک ہے ۔ کورونا وائرس پر فرقہ پرستی روکنے کے سلسلے میں ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کی طرف سے جاری کی گئی گائیڈ لائن کے معاملے میں ہم ناکام ہوگئے ،مزید یہ کہ احمد آباد میں کورونا وائرس کے علاج کے لیے بنائے گئے اسپتال میں وارڈ کو عقیدے کی بنیاد  پر الگ الگ کیا گیا‘‘۔
نوید حامد نے اپنے اس ٹویٹ کو پرائم منسٹر آفس ،اقوام متحدہ حقوق انسانی کمیشن کے ساتھ ساتھ یو این سی آئی آر ایف کو بھی ٹیگ کیا ہے۔ اس کے علاوہ نوید حامد نے ایک دوسرا ٹویٹ کرتے ہوئے کانگریس پارٹی کے سابق صدر راہل گاندھی اور جنرل سیکریٹری پرینکا گاندھی کے علاوہ شرد پوار ، مغربی بنگال کی وزیر اعلی ممتا بنرجی، شردیادو ،نوین پٹنائک ،ہیمنت سورین ،سیتا رام یچوری، تیجسوی یادو  اور اکھلیش یادو کو بھی ٹیگ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ آواز اٹھائیے اس سے پہلے کہ دیر ہوجائے اور معاملہ ہاتھ سے نکل جائے۔
غور طلب ہے کہ احمد آباد میں کورونا وائرس کے لیے بنائے گئے ایک اسپتال میں مسلمانوں کے لیے الگ وارڈ بنایا گیا ہے جبکہ دوسرے عقیدے والوں کے لیے دوسرا وارڈ بنایا گیا ہے۔ عام طور سےخواتین کے لئے اسپتال میں الگ سے وارڈ بنایا جاتا ہے جبکہ مردوں کے لیے الگ وارڈ نہیں ہوتا ہے۔ تاہم اسپتال انتظامیہ نے اس سلسلے میں صفائی دیتے ہوئے کہا ہے کہ جو بھی کیا گیا ہے وہ سرکار کے احکامات کے مطابق کیاگیا ہے۔ حالانکہ اس سلسلے میں گجرات  کے وزیر صحت نے کسی بھی طرح کی معلومات سے انکار کیا ہے۔