Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Wednesday, April 15, 2020

مراد ‏آباد ‏میں ‏کیا ‏ہوا ‏؟


از / معصوم مرادآبادی/صداٸے وقت۔
==============================
آ ج دوپہر میرے وطن مرادآباد کےمحلے نواب پورہ میں ایک انتہائی ناخوشگوار واقعہ رونما ہوا جس کی چوطرفہ مذمت ہورہی ہے۔ ہوا یوں کہ وہاں کورونا وائرس کے ایک مریض کی موت کے بعد طبی عملہ مرنے والے کے اہل خانہ کو قرنطینہ میں بھیجنے کے لئے گیا تھا۔ طبی عملہ کے ساتھ آ ئے پولیس والوں کے ساتھ مقامی باشندوں کی تکرار ہوئی اور نوبت پتھراؤ تک جاپہنچی۔ مشتعل ہجوم نے پولیس کی گاڑی اور ایمبولینس پر بھی پتھراؤ کیا جس کے نتیجے میں ایک ڈاکٹر کے زخمی ہونے کی اطلاع ہے۔ اس واقع کو الیکٹرانک میڈیا نے بڑی اہمیت کے ساتھ پیش کیا ہے۔حالانکہ واقعہ اتنا بڑا نہیں تھا۔ مگر ملک میں اس وقت جو حالات ہیں ان میں کسی ایسے واقعے کو مبالغہ آرائی کے ساتھ بیان کرنا میڈیا کی کاروباری ضرورت ہے اور یہی اس کی ٹی آ رپی بڑھانے کا وسیلہ بھی ہے۔
اس وقت پوری دنیا کے ساتھ ساتھ ہمارا ملک اور خاص طور پر مسلمان جن حالات سے گزر رہے ہیں اس میں انھیں پھونک پھونک کر قدم اٹھانے کی ضرورت ہے۔ کورونا کے خلاف جنگ ہندوستان میں دراصل مسلمانوں کے خلاف جنگ میں تبدیل کردی گئی ہے۔ میرے شہر مرادآباد میں اس وقت سینکڑوں لوگ قرنطینہ میں ہیں ۔خود میرے بڑے بھائی اور ان کی فیملی کے پندرہ افراد کل ہی 14 دنوں کے لئے کورنٹائن کئے گئے ہیں۔ ان میں دوشیرخوار بچے بھی شامل ہیں۔ میں موبائل کے ذریعے ان سے مسلسل رابطے میں ہوں۔ طبی عملہ اور دیگر لوگ ان کا خیال رکھ رہے ہیں اور انھیں وہاں کوئی پریشانی لاحق نہیں ہے۔ 
مرادآباد میں جن لوگوں نے قرنطینہ میں بھیجے جانے کے انجانے خوف کے تحت  ایک بڑی مصیبت مول لے لی ہے ۔ پولیس نے ان کے خلاف مقدمات کی تیاری شروع کردی ہے اور وزیراعلی نے ان کے خلاف قومی سلامتی ایکٹ کے تحت کارروائی کا عندیہ دیا ہے۔ میری تمام لوگوں سے دست بستہ گزارش ہے کہ وہ اس مشکل گھڑی میں طبی عملہ اور پولیس کے ساتھ تعاون کریں اور کسی بھی قسم کے تصادم سے بچیں۔ یہی ان کے حق میں بہتر ہے۔