Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Saturday, April 4, 2020

یہ کیسی تصویر بنادی تم نے ہندوستان کی !!!


تحریر:سرفراز احمد قاسمی،حیدرآباد 
برائےرابطہ8099695186
sarfarazahmedqasmi@gmail.com 
                 صداٸے وقت   
             ==============
  2014 کے بعدسے ملک کودانستہ طور پرتبدیل کرنے کی عملاً جدوجہد کی گئی،ملک کی تصویرکو یکسربدلنے کی خفیہ کوششیں توبہت پہلے اور کافی عرصے سے کی جاتی رہی لیکن شاید کامیابی دوہزار چودہ کے بعد  سےہی ملی  ہے،اس وقت ملک میں جو بے چینی،افراتفری اور بےاطمینانی کی جو کیفیت ہے شاید اس سے پہلے کبھی اس طرح کی صورت حال نہیں رہی،ایسا معلوم ہوتاہے کہ ملک کو برباد کرنے اور اسکی تصویربدلنے کی مکمل ایجنڈا تیار کیاجاچکا ہےاوراب اسکو عملی جامہ پہنایا جارہاہے،ہمارا یہ ملک برسوں سے گنگاجمنی تہذیب کاگہوارہ تھا لیکن اب پوری دنیامیں ایک الگ شناخت قائم ہورہی ہے،2014 سے 2019تک تو حکمراں پارٹی کاایجنڈا اوراسکا نعرہ اتنی شدت سےنہیں گونجتاتھامگر 2019 کےبعد سےکھلے عام اس ملک کے دستوراورقانون کی  دھجیاں اڑائی جارہی ہیں،ایک زبردست پروگرو پیگنڈہ کے ساتھ یہ موجودہ اورسنگھی حکومت اقتدارمیں آئی،جس میں میڈیانے انتہائی اہم کرداراداکیا،ملک کایہ سنگھی اور گودی نے مودی زیراقتدار لانےکےلئے ملک بھر میں فضاء ہموار کی،اگراس وقت ملک کامیڈیا اپنی ذمہ داری کو سمجھتا اور اسکو ادا کرتا تو آج ملک کی حالت اتنی بری نہ ہوتی،مودی جی برسر اقتدار آنے سے قبل لوگوں سے پوری قوت کے ساتھ جملے بازی کی،قوم کو جھوٹے وعدوں اورجھوٹے نعروں کےساتھ بے وقوف بنایا،ہرایک کو 15 15 لاکھ اور سال میں دوکروڑ نوکریاں دینے کاخوش کن وعدہ کیا گیا،لیکن یہ سب آج تک جملہ بازی ثابت ہوئی، بالآخر جب گودی میڈیا نے موجودہ حکومت کو کرسی پربراجمان کردیا تو اب یہ میڈیا 2014 سے ملک کوبربادی کی جانب لےجانے میں اپنا اہم سنگھی اور بنیادی کردار نبھارہاہے،2014 سے لیکر اب تک گھرواپسی،لو جہاد،ماب لنچنگ تین طلاق بل،کشمیر،بابری مسجد اور اب سی اے ا،این آرسی کے نام پر ملک کےلوگوں سے کھلواڑ کیاجاتارہا، نوٹ بندی  اور جی ایس ٹی کے نام پر لاکھوں لوگوں کے کاروبار کو برباد کردیا، ہرمعاملہ کو ہندو مسلم بناکر پیش کیاجاتارہا اور میڈیا نے جو جمہوریت کا ایک چوتھا اور اہم ستون ہے ان ایشوز کو دانستہ طور پر بلکہ منظم پلا ننگ کے تحت دبادیا اور اس پر کوئ تو جہ نہیں اور آج بھی یہ وہی کررہا ہے،ایسے میں سوال تو یہ ہے کہ آخر یہ ملک کدھر جارہا ہے اور کس رخ پراسے لے جایا جارہا ہے؟جب یہ حکومت برسراقتدار آئی کچھ مہینے تک گھر واپسی کے نام پردستور کی دھجیاں اڑائی جاتی رہی پھر جب یہ سلسلہ تھوڑا تھما تو لو جہاد کے نام سے ملک بھر میں ایک نیا پرو پیگنڈا شروع کیا گیا،جب اس میں پھیکا پن آگیا تو ماب لنچنگ کا گھناؤنا کھیل شروع کیا گیا اور حیرت انگیز طور پر حکومت کے علاوہ ملک کی تمام مشنری اور حکومتی ادارے خاموش تماشائی بنے رہے،عدالتوں کا حال تو اب یہ ہوچکا ہے کہ وہاں انصاف نام کی  کوئی چیز باقی نہیں رہی بابری کااندوہناک فیصلہ اس کی سب سے بڑی مثال ہے،عدالتیں خود اب اپنے وقار کو قائم رکھنے کی پوزیشن میں نہیں ہے،حکمراں تو بہر حال شروع سے اب تک یہی کررہے ہیں مجرموں اور ظالموں کے لیے اب یہاں کوئی قانون نہیں ہے،اگرغلطی سے کوئی خاطی اور ظالم قانون کی پکڑ میں آجائے تو پھر عدالت انھیں"پاکبازی" کا سرٹیفکیٹ فراہم کردیتی ہیں غریبوں محتاجوں اور مظلوموں کے لئے شاید اب ملک میں کوئی امید کی کرن نہیں ہے،اب یہ سمجھئے کہ اب ملک کا سارا نظام اور سسٹم پورے طور پرتباہ کردیا گیا اور دستور کو تبدیل کرنے کوشش اسی لئے کی جارہی ہے کہ اب لوگوں کوغلام بناکر رکھا جائے گا،اب اس تباہی اور بربادی کا ذمہ دارا آخر کون ہے؟اور کس کو ان چیزوں کا ذمہ دارا سمجھا جائے؟کسے وکیل کیا جائے اور کس منصفی چاہا جائے؟
  کیا آپ کو نہیں لگتا کہ ملک اب اس راستے کی جانب تیزی سے بڑھ رہاہے جہاں پہونچ کر گھپ اندھیرا کےسوا اور کچھ نظر نہیں آتا،اکنامی دم توڑتی جارہی ہے،لاک ڈاؤن کے نام پر لوگوں کو گھروں میں بند کردیا گیاہے پورا ملک ٹھپ ہے،کرونا وائرس کاخوف لوگوں میں اب اس شدت کے ساتھ پھیلا یا جارہا ہے کہ گویا لوگوں کو کبھی موت ہی نہیں آسکتی سوائے کروناوائرس کے،حد یہ ہے ایسے موقع پر حکومتیں دوا علاج،ڈاکٹرس اور ہاسپٹل وغیرہ کے معاملے میں متحرک ہوجاتی ہے اور اپنی جدوجہد تیز کردیتی ہے لیکن ہمارے ملک کی انوکھی حکومت تالی،تھالی اوراب دیاجلانے کاخوساختہ منتر لوگوں کو پڑھارہی ہے،سوال یہ ہے کہ کیاان چیزوں سے اس عالمی وباسے لوگوں کی جان بچ جائے گی؟ اگرایسے ہی لوگوں کی جان بچ جائے تو پھر کیاضرورت ہے ڈاکٹر،حکیم اوردواخانہ وغیرہ کی؟پھر تو ان چیزوں کو آگ لگا دینا چاہیے اور ختم کردینا چاہیے،غور طلب بات  یہ بھی ہے کہ کیا مودی جی بھاشن کے نام پراسطرح کا لالی پاپ یونہی بغیر سوچے سمجھے دےرہے ہیں یاپھر ایک منصوبہ بندی کے تحت ایسا کررہے ہیں،اب تک کی حکومتی کارکردگی کا اگر جائزہ لیا جائے تو یہ سمجھنا بالکل بھی مشکل نہیں کہ ایک مخصوص ایجنڈا کو فروغ دینے کےلئے یہ تمام تر کوششیں کی جارہی ہیں،جمہوریت کو ختم کرکے برہمن راج اور ہندتوا کو کےا یجنڈے کو آگے بڑھایا جارہا ہے،ورنہ کیا وجہ ہے کہ بغیر سوچے سمجھے 8/9 بجے رات میں وزیر اعظم بغیر کسی سے مشورہ اورآنے والی مشکلات پر غور کئے بغیر قوم سے کہتے ہیں"بھائیو بہنو!آج بارہ بجےرات  سے 500 اور 1000 روپے کے نوٹ بند"کبھی کہتے ہیں"بھائیو بہنو،مترو!آج بارہ بجے رات سے پورے ملک میں لاک ڈاؤن رہےگا یا جنتا کرفیو رہے گا"بھلا بتلائیے کہ جس کرونا وائرس کے ڈراور خوف کی وجہ سے اسطرح کے اعلانات اور بھاشن اب تک دئیے گئے کیاآنے مشکلات اور چیلنج سے نمٹنے کےلئے کوئ لائحہ عمل اب تک تیار کیا گیا؟ پھراسکے بعد ہونے والی لوگوں کی پریشانی کو حل کرنے کی کیاکوششیں کی گئیں؟کرونا وائرس سے اب تک ملک بھر میں تقریبا 70 لوگوں نے اپنی جان گنوادی اور لیکن لاک ڈاؤن کی وجہ سے جولاکھوں اور کروڑوں لوگ اپنے گھروں میں ان میں ایسے مزدوروں کی ایک بہت بڑی تعداد ہے جسکی زندگی روز کی آمدنی اور کمائی پر منحصر ہے،ایسے لوگوں کےلیے اب تک زمینی سطح پر حکومت نے کیا انتظام کیا،بھوک کی وجہ سے اب تک کئی درجن لوگ موت کے منھ میں چلے گئے ان کاذمہ دار کون ہے؟لاکھوں مزدور اورغریب  ملک کےمختلف شہروں سے نقل مکانی کرنے پرمجبور ہیں اور وہ پیدل ہی ہزاروں کیلو میٹر کا سفر یاتو بذریعہ وائ پاس یاریل پٹریوں کے ذریعہ طے کررہے ہیں اس بات کی کوئی گارنٹی انکے پاس نہیں ہے کہ وہ کتنے دنوں میں اپنے منزل کو پہونچیں گے آیاوہ پہونچ پائیں گے بھی یانہیں؟لیکن وہ چل پڑے ہیں آخرکس کے سہارےاور کس کے بھروسے پرلاکھوں لوگوں نے اتنابڑا قدم اٹھا؟جن میں ایک بڑی تعداد بچوں اور عورتوں کی ہے،سوشل میڈیا پر ایسی کئی ایک ویڈیو زیر گشت ہے جس میں چھوٹے چھوٹے بچے اورعورتیں پیدل سفرکرتے کرتے تھک کر کسی جگہ بیٹھ جاتے ہیں لیکن انکے پاس پیسے نہ ہونے اور بھوک کی وجہ سے آگے سفر کرنے کی ہمت نہیں،بھلا بتلائیے کتنا عجیب و غریب وہ منظر ہوگا؟کیاایسے لوگوں کا مسئلہ 5اپریل کو 9بجے رات میں گھروں کواندھیرا کرنے،دیا جلانے اورتالی و تھالی بجانے سے حل ہوجائے گا؟ سینکڑوں ایسے مزدورجوروز کی بنیاد پرکام کرتےتھےاب ان کام،کارخانہ تقریبا 10 دنوں وہ لوگ ایک کمرے میں قید ہیں جہاں نہ انکے پاس پیسے ہیں اور نہ کھانے کی کوئی چیز،وہ برابرویڈیوریکارڈ کراکر سوشل میڈیا پراپنی پریشانیوں سے ارباب حکومت کوواقف کرارہے ہیں، کیاان گودی میڈیا اور سنگھی حکومت کے لئے یہ معاملہ سنگین نہیں ہے؟پھران سے چشم پوشی کیو نکر کی جارہی ہے؟ ایسے لوگ کتنے بغیرکھانے اورپانی کے زندہ رہ پائیں گے؟ایسے وقت میں جبکہ حکومت کواپنی ذمہ داری اداکرنی چاہیے وہ لوگوں سے ٹرسٹ کے نام پرتعاون مانگ رہی ہےاورچندہ کررہی ہے،پھرایسی گونگی اوراپاہج حکومت کس کام کی؟کیا آپ کو نہیں لگتا کہ اس وقت ہمارے ملک میں جمہوریت کے چاروں ستون بالکل کھوکھلے کردئیے گئے پیں؟اور ان اداروں سے لوگوں کے توقعات بہت زیادہ وابستہ نہیں،کشمیر مسلسل 8ماہ سے پورالاک ڈاؤن ہے اوروہاں لوگ اسی طرح قید ہیں جس طرح آج پورے ملک میں لوگ ہیں آخر 8مہینے سے ان پرکیاگذررہی ہوگی کس طرح کاقیامت ان پربرپا ہوگا اسکااندازہ کون کرے گا؟دس دن میں ہمارا حال یہ ہے کہ اب زندگی بوجھ سی لگنے لگی ہے،پھر کشمیریوں پر کیا بیت رہی ہوگی ذراتصور کیجیے،کرونا وائرس کا سلسلہ ابھی چل ہی رہا تھا کہ اب میڈیا کو ایک نیامعاملہ ہاتھ آگیا،وہ مرکز حضرت نظام الدینؒ کا،اب میڈیااس پرساری توجہ صرف کررہاہے،وہ مرکز نظام الدین جس نے پوری دنیا میں امن وسکون کا پرچم لہرایا،جس نے پوری دنیا میں اپنااثرورسوخ چھوڑا،کیسے کیسےروڈی،بدمعاش غنڈے اور گمراہ لوگ اسکی محنت سے راہ راست پرآئے جنھوں نے ہرجگہ اور ہرمقام پر دستور کا پالن کیا اپنے ارکین کو ہمیشہ ملکی دستورپر عمل آوری کی تلقین کی،جسکے لوگ اپناکھا کراوراپنا پی کر پوری دنیا میں لوگوں کوغلط راہ سے روکتے اورسچائی کی دعوت دیتے ہیں آج انھیں ملک کا گودی اورسنگھی میڈیادہشت گردی سےجوڑرہاہے،ٹی وی اسٹوڈیو میں حرام خور اور متعصب اینکر دھڑلے سے جھوٹ بول رہے ہیں اور تبلیغی جماعت کو"طالبانی جماعت"کانام دے رہے ہیں،انکو دیش دروہی بتایا جارہاہے،اور یہ باور کرایا جارہا ہے کہ اب ملک میں سب سے بڑا یہی مسئلہ پیداہوگیاہے اسلئے کوئی اس پرپابندی کی اور کوئی سخت سے سخت سزاکا مطالبہ کررہاہے،گویا "جتنے منھ اتنی بات"مرکز نظام الدن اور تبلیغی جماعت کا آخرقصور کیا ہے؟وہ یہ کہ لاک ڈاؤن کےدرمیان  تقریبا ہزار لوگ وہاں مقیم تھے،کئی ہزار لوگ تواپنے اپنےشہرکو لوٹ چکے تھے،ایک ہزار کے قریب لوگ وہاں بچ گئے،22مارچ کوجنتاکرفیو کے بعد وزیراعظم نے رات آٹھ بجے قوم کےنام اپنے بھاشن میں کہاکہ "بھائیو بہنو!اب 12 بجے رات سے 31 مارچ تک لاک ڈاؤن رہےگااسکو کرفیو ہی سمجھیے،اس درمیان ٹرین،بس فلائٹ اور نقل وحرکت کےجتنے ذرائع ہیں سب بند رہیں گے"اب اچانک اس سنگھی فرمان کےبعد وہ مرکز میں جولوگ تھے وہ کیسے منتقل ہوتے،جبکہ وہاں کے ذمہ داروں نے پولس کولیٹر لکھر مدد بھی مانگی لیکن انکی کوئی مدد نہیں کی گئی جسکی وجہ سے لوگوں کو منتقل نہیں کیا جاسکا،اس میں جماعت والے کیسے مجرم ہوگئے اوردیش درہی کامقدمہ ان پرکیسے عائد ہوگیا؟یہ لوگ دہشت گرد کیسے بن گئے؟پوری دنیا میں کرونا وائرس پھیلانے کاسبب یہ لوگ کیسے ہوگئے؟لاک ڈاؤن کے درمیان یوگی نے ایودھیا جاکر رام لیلاکےدرشن میں شرکت کیا،ان پرکیوں مقدمہ نہیں ہوسکتا وہ کیوں مجرم نہیں ہوسکتے؟لاک ڈاؤن کے درمیان مدھیہ پردیش میں سرکارگراکر بی جے پی نے حکومت بنائی اوراس میں سینکڑوں لوگ شریک ہوئے آخروہ لوگ مجرم کیوں نہیں؟ان پرمقدمہ کیوں نہیں ہوسکتا؟مدھیہ پردیش کےوزیراعلی کےخلاف ایف آئی آر کیوں نہیں ہوسکتی؟لاک ڈاؤن کے درمیان ہی دلی کےلاکھوں مزدور اور غریب اپنے گھروں کولوٹنے کےلئے بس اسٹاپ اور دوسری جگہوں پرجمع پرہوگئے کیجروال نے اسکو روکنے کےلئے کیاکیا؟کیوں سنگھی کیجری وال کےخلاف ایف آئی آر نہیں ہوسکتی؟دہلی فساد پرمعنی خیز خاموشی اختیار کرکے پوری دہلی کو جلانےوالا کیجری وال کتنی جلدی بازی میں مرکز اور اسکے ذمہ داروں کےخلاف کاروئی کی،آخر کیوں؟لاک ڈاؤن کے باوجود کئی مندروں میں درشن ہوتارہااور بڑی بڑی بھیڑ اکھٹی ہوتی رہی کیاانکے خلاف بھی کارروائی ہوگی ان پربھی ایف آئی آردرج ہوگا؟کنیکا کپور جس نے کئی لوگوں سے ملاقات کی یہاں تک کہ کئی وی آئی پی لوگوں نےان سے ہاتھ ملایا اورانکی وجہ سے یہ وائرس پھیلا کیا انکے خلاف بھی ایف آئی آر ہوگا؟ انکے خلاف قانون اپنا کام کرے گا؟لاک ڈاؤن کےباوجود پارلیمنٹ کی کاروائی چلتی رہی اوراس میں سینکڑوں  لوگ شامل رہے کیاایسے لوگوں کے خلاف بھی کوئی کاروائی ہوگی؟مرکز نظام الدین میں جولوگ پڑے ہوئے تھے وہ سنگھی میڈیا کے بقول "چھپے" ہوئے کیسے ہوگئے اورمندروں کے لوگ"پھنسے"ہوئے کیسے ہوگئے؟ٹی وی اسٹوڈیو میں بیٹھے ہوئے یہ بے شرم اور بےغیرت اینکر کیایہ بتانے کی زحمت کریں گے کہ مودی نے جب یہ کہہ دیا کہ جو جہاں ہے وہ وہیں رہے اورآج بارہ بجے رات سے پوراملک لاک ڈاؤن رہے گا،اسکے بعد مرکز نظام الدین کےمسافرین کہاں جاتے اور کیسے جاتے؟پھریہ لوگ چھپے ہوئے کیسے ہوگئے؟خلاصہ یہ کہ یہ میڈیا اب میڈیا نہیں ہے بلکہ یہ"موڈیا"بن چکاہے اور ملک کو برباد کرنے میں حکومت کے ساتھ یہ بھی برابر شریک ہے،وہ میڈیا جس نے اپناضمیر بیچ دیا،شرم وحیا قربان کردیا بےشرمی اور بےغیرتی کی تمام حدیں پارکردی،جو عدالت سے پہلے خود عدالتی فیصلہ سنادیتا ہے مجرم کو بے گناہ اور ظالم کو معصوم بنادیتاہے،مسئلہ کوئی بھی اسکو مسلمانوں سے جوڑدیتاہے اور ہرموقع پر مسلمان اور مسلم تنظیموں کونشانہ بناتاہے پھر ایسے ملک میں عدالت کی کیاضرورت ہے؟ ویسے بھی اب عدالت بستر مرگ  پرہے اور اب بہت جلد جمہورت کاجنازہ دھوم سے نکلے گا،آئین ودستور کو تبدیل کرنے کی کوشش کرلی گئی ہے گویااب اس ملک میں نہ کوئی دستور ہے اور نہ کوئی جمہوریت باقی ہے بہتر ہوگا کہ ہم اب چیزوں کو سمجھ جائیں اورچوکنا ہوجائیں،ل"ڑاؤ اور حکومت کرو"کی پالیسی اختیار کرنےوالے انگریزکو تو 70سال قبل ہی اس ملک سے بھگایا جاچکاہے،موجودہ حکومت جواسی آئیڈیا لوجی پرکام کررہی ہے دیکھئے اسکےبھاگنے کاوقت کب آتاہے؟یہ ہے بھارت کی موجودہ بحرانی کیفیت اور یہ ہے اسکی نئی تصویر جواب بنادی گئی ہے ہر طرف بےاطمینانی،بےچینی اورافراتفری کاعالم ہے،بینک ایک ایک کرکےڈوبتے جارہے ہیں حکومت کوان چیزوں کی کوئی پرواہ نہیں انکوتو صرف اپناہندتوا کاایجنڈانافذکرناہے اوربس،ملک ڈوب جائے لوگ مرتےرہیں اس سےانکوکوئی مطلب نہیں،اب یہ اب ہمارے اوپر منحصر ہے کہ ہم اس نئی تصویر کو خاموش تماشائی بن کردیکھتے ہیں یاپھر مستقبل کےلئے کوئی لائحہ عمل تیارکرتے ہیں،شاید اسی موقع اور انہیں حالات کےلئے شبینہ ادیب نے بہت پہلے کہاتھا،  موجودہ صورتحال اسی کی غمازی کرتاہے کہ
آگ،دھواں،نفرت پھیلی اور جیت ہوئی شیطان کی  
یہ کیسی تصویر بنادی تم نے ہندوستان کی؟