Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Monday, April 20, 2020

یہ دور ترقی بھی آفت کی نشانی ہے!!!

از قلم/ محمد شعیب رضا نظامی فیضی /صداٸے وقت 
=============================
عروج وارتقا انسان کے وہ نمایاں جواہرپارے ہیں جو اسے  دیگر تمام مخلوقات سے ممتاز کرتے ہیں، کیوں کہ خلاق کائنات نے انسان کو جس عقل کی دولت سے بہرہ ور کیا ہے اس کا کام ہی اختراع وایجاد کے ساتھ دنیا کی ترویج وترقی کی طرف گامژن کرنا ہے۔ در اصل عروج وارتقا کے بغیر انسان "انسان" ہی نہیں لگتا۔ اور یہ انسان کی وقتی نہیں، دائمی ضرورت بھی ہے۔ یہ عقل انسانی کی اختراعات وایجادات کا ہی صدقہ ہے کہ آج ہم بآسانی کوسوں دور کا سفر گھنٹو میں کرپاتے ہیں، میلوں دور بلکہ ایک ملک میں رہ کر دوسرے ممالک میں رہنے والے لوگوں سے نہ صرف سماعی گفتگو کرسکتے ہیں بلکہ ایک دوسرے کے فوریہ احوال بھی ملاحظہ کرسکتے ہیں۔ اندھیرے کو دور کرنے کے لیے بلب، خبر رسانی کے لیے ریڈیو اور یلی ویژن، سماجی رابطے کے لیے سوشل میڈیا، وقت بتانے کے لیے گھڑی، وغیرہ وغیرہ سب اسی ترقی میں داخل ہیں، جنھوں نے انسان کو کافی سہولتیں فراہم کیں۔ لیکن ان اختراعات وایجادات، عروج وترقی کی آڑ میں جب انسان قدرت سے جنگ کرنے پر آمادہ ہوجاتا ہے، اس کے دستور سے منحرف ہوکر اس کی بنائی ہوئی چیزوں سے چھیڑ، چھاڑ کی کوشش کرنے لگتا ہے تو پھر قدرت کی مار پڑتی ہے اور زبردست پڑتی ہے وہ بھی ایسی لاٹھی سے جس میں آواز تو نہیں ہوتی مگر تباہیوں کا بازار گرم ہوجاتا ہے۔
آج ہم جس وبائی صورت حال سے گزر رہے ہیں یہ بھی قدرت سے لڑائی مول لینے کا نتیجہ ہے۔جس جگہ کورونا وائرس کی پیدائش ہوئی "چین" وہاں پھیلی بدعنوانیوں کے بارے میں کون نہیں جانتا؟ قدرت نے جن کاموں پہ روک لگا رکھی تھی انھیں کاموں پر آمادہ رہنا، جن جانوروں کا گوشت کھانے کی قدرت بالکل اجازت نہیں دیتی انھیں جانوروں کا گوشت بڑے مزے سے کھانا وہاں کے لوگوں کا اپنا شوق ہے۔ وہاں کی حکومت لادینیت میں یقین رکھتی ہے اور لادینیت ہی چین کی آئین مانی جاتی ہے۔ جبکہ لادین ہونا گمراہ ہونے سے بھی زیادہ خطرناک ہے جس کی جھلکیاں ہم نے چین میں اکثر دیکھی ہے؛ یہ وہی چین ہے جہاں تقریبا نصف صدی سے زائد عرصے سے مسلمانوں کو ڈیٹینشن کیمپ کی صعوبتیں جھلینی پڑی، جہاں اذانوں، نمازوں حتی کہ ڈاڑھی اور حجاب پر پابندی تھی۔ یہی حال اٹلی کا ہے اسی طرح امریکہ جسے مسلمان کبھی پھوٹی آنکھ بھی نہیں بھاتے ہیں۔ اور آج وہاں پہ کورونا کی تباہی ظاہر ہے۔ اگر دنیا کے ہرگوشے کا مطالعہ کیا جائے تو کورونا کی مار ان جگہوں پر زیادہ پڑی ہے جہاں کسی مذہب کے ماننے والوں کو فقط مذہبی تعصب کی بنا پر زدوکوب کیا جاتا ہو۔ کیوں کہ قدرت کا پسندیدہ مذہب اگر چہ صرف ایک ہے مگر وہ کبھی مذہبی تعصب کی خاطر بھی کسی پر ظلم وزیادتی کو پسند نہیں کرتا اور آج صورت حال تو یہ ہے کہ اس کے پسندیدہ مذہب کے پروکاروں کو ہی پوری دنیا میں ستایا جارہا ہے پھر وہ خاموش کیوں کر بیٹھے؟؟؟؟
یہ تو رہی بات قدرت سے لڑائی مول لینے کے نتیجہ کی، مگر ایک بات اور قابل ذکر ہے "بتایا جاتا ہے کہ جب کبھی سائنسداں کسی نئے پروجیکٹ پر کام کرتے ہیں تو کافی سارا تجربہ کیا جاتا ہے، بسا اوقات وہ تجربہ غلط ہوجاتا ہے تو طرح طرح کی بیماریاں اور وائرس جنم لیتی ہیں۔ کہیں ایسا تو نہیں کہ چین کا قدرت سے جنگ کرنے پر آمادہ ہونا، مسلمانوں کو ستایا جانا اور غلط تجربے کی سزا آج پوری دنیا جھیل رہی ہے۔ اگر ایسا ہی ہے تو یہ کہنا غلط نہ ہوگا۔
یہ دور ترقی بھی آفت کی نشانی ہے.

محمد شعیب رضا نظامیؔ فیضیؔ ..ایڈیٹر ہماری آواز ۔۔۔20 اپریل 2020.