Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Thursday, April 16, 2020

بیوی سے جنسی زیادتی (Marital Rape) اسلام کا نقطۂ نظر! !!!!ڈاکٹر محمد رضی الاسلام ندوی

از /ڈاکٹر رضی الاسلام ندوی۔/صداٸے وقت۔
==============================
کبھی کبھی بعض نازک موضوعات پر قلم اٹھانا پڑ جاتا ہے ، جن پر لکھنے کی عام طور سے علماء ہمّت نہیں کرپاتے _ لیکن جب مختلف افراد کی طرف سے سوالات آنے لگیں تو اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ سماج میں یہ مسائل پیدا ہورہے ہیں ، اس لیے ان پر رہ نمائی ضروری ہے اور ان کے بارے میں اسلام کا نقطۂ نظر پیش کرنا وقت کی ضرورت بن جاتا ہے _ احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ بعض صحابیات نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم سے جنسی معاملات سے متعلق کوئی سوال کیا ، یا اللہ کے رسول نے خود کوئی وضاحت کی تو ساتھ ہی یہ بھی فرمایا :” اللہ تعالیٰ حق بات کہنے سے نہیں شرماتا _” ( بخاری :6091 ،6121 ،احمد :21854، 21858)
مغرب میں یہ موضوع کافی عرصہ پہلے سے زیر بحث ہے _ وہاں کے بعض ممالک میں قوانین بھی بن گئے ہیں کہ بیوی کی مرضی کے بعد اس سے جنسی تعلق قائم کرنا غیر قانونی اور قابل تعزیر جرم ہے _ وہاں تو اس کا پس منظر بے محابا آزادی ہے کہ ہر شخص کو آزادی حاصل ہے ، کسی دوسرے کو اس پر قدغن لگانے کا حق نہیں ہے _ جنسی تعلق کسی سے اس کی مرضی ہی سے قائم کیا جاسکتا ہے ، اس کی مرضی کے بغیر نہیں ، حتی کہ بیوی کے معاملے میں شوہر کو بھی نہیں _ کچھ عرصہ قبل یہ موضوع ہندوستان کی سپریم کورٹ میں بھی زیر بحث آچکا ہے _ اس وقت اس کی تفصیل میں جانے کا موقع نہیں ہے _ یہاں اسلام کے نقطۂ نظر کی وضاحت کے طور پر چند اصولی باتیں پیش کی جارہی ہیں _
اسلام نے مرد اور عورت کے جنسی جذبہ کی تسکین کے لیے نکاح کو مشروع کیا ہے اور نکاح کے باہر کھلے اور چھپے ہر طرح کے جنسی تعلق کو حرام قرار دیا ہے _ زوجین کا باہم عملِ مباشرت ایک پسندیدہ اور مطلوب عمل ہے _ اس سے دونوں کو جسمانی اور نفسیاتی سکون ملتا ہے _ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے اس کو ‘صدقہ’ سے تعبیر کیا ہے _ آپ کا ارشاد ہے :
وفي بضع أحدكم صدقة ”
تمھارا اپنی بیوی سے مباشرت کرنا صدقہ ہے _”
یہ بات صحابۂ کرام کو عجیب سی لگی _ انھوں نے سوال کیا : ” اے اللہ کے رسول ! کیا ہم سے کوئی اپنی جنسی خواہش پوری کرے تو اس پر بھی اسے اجر ملے گا _؟” آپ نے اس سوال کا بڑا پیارا سا جواب دیا _ آپ نے فرمایا : ” اگر وہ حرام کاری کرتا تو اس کا گناہ اسے ملتا؟ اسی طرح اگر اس نے جائز طریقے سے اپنی خواہش پوری کی تو اس پر اسے ضرور اجر ملے گا_” ( مسلم:1006).
حدیث میں بیوی کو حکم دیا گیا ہے کہ جب شوہر اس سے جنسی تعلق کا تقاضا کرے تو اگر اسے کوئی عذر نہ ہو تو انکار نہ کرے _ ایک حدیث میں ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا : ” شوہر بیوی کو بلائے تو وہ فوراً چلی جائے ، چاہے وہ تنّور پر بیٹھی ہو _” ( ترمذی : 1160) ایک حدیث میں ہے کہ آپ ص نے فرمایا : ” اگر شوہر رات میں اپنی بیوی کو جنسی تعلق کے لیے بلائے ، لیکن وہ نہ جائے تو فرشتے صبح تک اس پر لعنت کرتے ہیں _” ایک روایت میں ہے کہ ” اوپر والا اس سے اُس وقت تک ناراض رہتا ہے جب تک شوہر کی ناراضی دور نہ ہوجائے _” (مسلم : 1436)
زوجین کے درمیان جنسی تعلق کے سلسلے میں ایک اہم بات یہ ہے کہ اس میں اعتدال ہونا چاہیے _ اعتدال کی کوئی حد نہیں قائم کی جا سکتی _ بعض اطباء نے ہفتہ میں ایک بار تعلق کو صحت کے لیے بہتر قرار دیا ہے ، لیکن صحیح بات یہ ہے کہ اس معاملے میں زوجین خود فیصلہ کرسکتے ہیں اور اپنی مرضی سے اس میں کمی بیشی کرسکتے ہیں _
اگر اس معاملے میں زوجین میں سے کسی کی طرف سے آمادگی نہ پائی جائے _ شوہر کی خواہش ہو ، لیکن بیوی آناکانی کرے ، یا بیوی کی خواہش ہو ، لیکن شوہر کسی دوسرے کام میں مصروف ہو تو دوسرے فریق کو کچھ رعایت دینی چاہیے اور اس پر اپنی مرضی تھوپنے کی کوشش نہیں کرنی چاہیے _ اس معاملے میں شوہر پر زیادہ ذمے داری عائد ہوتی ہے کہ وہ صبر و ضبط کا مظاہرہ کرے _ اس لیے کہ عورت مختلف مزاجی کیفیات سے گزرتی ہے _ حیض سے قبل اس میں چڑچڑاپن ہوسکتا ہے ، بچے کو دودھ پلانے کی مشقّت ہوسکتی ہے ، یا دوسرے گھریلو مسائل درپیش آسکتے ہیں _ 
اگر کوئی عورت عملِ مباشرت پر آسانی سے آمادہ نہیں ہوتی اور مسلسل انکار کرتی ہے تو اس کے اسباب جاننے کی کوشش کرنی چاہیے ، پھر ان اسباب کو دور کرنا چاہیے _ اس موضوع پر اس سے کھل کر بات کرنی چاہیے _ بسا اوقات عورت کی شرم گاہ بہت تنگ ہوتی ہے ، جس کی بنا پر مباشرت سے وہ شدید اذیت محسوس کرتی ہے _ اگر ایسا ہے تو معمولی آپریشن سے اس کی اصلاح ہوسکتی ہے _
اگر زوجین میں سے ایک کی جنسی ضرورت دوسرے سے مستقل طور پر نہیں پوری ہوپارہی ہو تو شریعت نے اس مسئلے کو بھی حل کیا ہے _ اگر بیوی کسی ایسے مرض میں مبتلا ہو جس کی وجہ سے وہ شوہر کی جنسی خواہش کی تکمیل سے قاصر ہو تو شوہر دوسری شادی کرسکتا ہے اور اگر شوہر کسی مرض کی وجہ سے بیوی کی جنسی خواہش کو پورا نہ کر پارہا ہو تو عورت خلع کا مطالبہ کر سکتی ہے _