Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Sunday, May 3, 2020

چین ‏کے ‏شہر ‏ووہان ‏کی ‏لیبوریٹری سے کرونا ‏واٸرس ‏کے ‏نکلنے ‏کے ‏شواہد ‏موجود ‏ہیں۔۔۔۔۔امریکی ‏وزیر ‏خارجہ۔

امریکی وزیر خارجہ نے چین پر الزام لگایا ہے کہ اس نے بہت تاخیر سے وائرس پھیلنے کی اطلاع دنیا کو دی تھی۔ اگر وہ پہلے باخبر کر دیتا تو اتنی بڑی تعداد میں ہلاکتیں نہ ہو تیں۔ اس نے عالمی ادارہ صحت کو بھی اپنے اس مقصد کے لیے استعمال کیا۔
صداٸے وقت /ذراٸع / ٣ مٸی ٢٠٢٠۔
==============================
واشنگٹن ۔۔۔۔امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے اتوار کے روز کہا کہ بہت سی شہادتیں ایسی ہیں، جن سے پتا چلتا ہے کہ کرونا وائرس کا وبائی مرض کسی بازار سے نہیں بلکہ چین کے شہر ووہان کی لیبارٹری سے نکلا۔ تاہم انہوں نے یہ کہنے سے احتراز کیا کہ آیا یہ فعل ارادی تھا یا حادثاتی۔
پچھلے ہفتے امریکی انٹیلی جینس کے حکام نے کہا تھا کہ وہ اس بارے میں تحقیق کر رہے ہیں کہ ابتدائی طور پر یہ وائرس کسی جنگلی جانور سے انسان کو لگا تھا یا یہ ووہان انسٹی ٹیوٹ آف وائیرا لوجی سے حادثاتی طور پر باہر آیا۔ امریکی ٹی وی، اے بی سی نیٹ ورک کو انٹرویو دیتے ہوئے وزیر خارجہ پومپیو نے کہا کہ یاد رکھنا چاہیے کہ چین کی دنیا کو انفیکٹ کرنے اور غیر معیاری تجربہ گاہوں کی تاریخ موجود ہے۔ دنیا کو یہ تجربہ پہلی بار نہیں ہوا ہے۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ بہت سے شواہد کی روشنی میں یہ بات وثوق سے کہی جا سکتی ہے کہ وائرس ووہان کی تجربہ گاہ سے نکلا جہاں چمگادڑوں میں اس وائرس کی موجودگی پر تحقیق ہو رہی تھی۔ پومپیو نے کہا کہ انہیں امریکی انٹیلی جینس کی اس تحقیق پر کوئی شک نہیں کہ یہ نہ انسان کا بنایا ہوا ہے اور نہ یہ جینیاتی طور تبدیل کیا گیا ہے۔
وزیر خارجہ نے چین پر الزام لگایا کہ اس نے دنیا کو بہت تاخیر سے یہ اطلاع دی کہ کرونا وائرس پھیل چکا ہے۔ اگر وہ پہلے باخبر کر دیتا تو اتنی بڑی تعداد میں ہلاکتیں نہ ہوتیں۔ اس نے عالمی ادارہ صحت کو بھی اپنے اس مقصد کے لیے استعمال کیا۔ وزیر خارجہ پومپیو نے کہا کہ امریکی یا بین الاقوامی سائنس دانوں کو ووہان لیبارٹری جانے کی اجازت نہیں دی گئی اور نہ ہی چین نے اصلی وائرس کا نمونہ فراہم کیا۔ اس طرح چین نے دنیا کو اس وائرس کے ماخذ کے بارے مزید تحقیق کرنے سے روکنے کی تحریک چلائی۔
وزیر خارجہ پومپیو نے کہا کہ صدر ٹرمپ اس بارے میں بالکل واضح ہیں کہ ہم ذمہ داری کا تعین اور جواب دہی کریں گے۔ اس جواب دہی کے لیے وقت کا تعین ہم خود کریں گے۔