Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Sunday, May 3, 2020

جامعہ ‏ملیہ ‏اسلامیہ ‏کی ‏طالبہ ‏صفورا ‏کے ‏خلاف ‏ملک ‏سے ‏غداری ‏کا ‏مقدمہ۔

از / محمد وسیم /صداٸے وقت ۔
=============================
یہ تصویر دیکھئے،  جو لڑکی کی تصویر نظر آ رہی ہے اُس کا نام ہے صفورا، جامعہ ملّیہ اسلامیہ میں ریسرچ کی طالبہ ہیں، CAA کے خلاف مسلسل آواز بلند کرتی رہی ہیں، چند مہینوں پہلے ان کی شادی ہوئی ہے اور اس وقت یہ تین مہینے کی حاملہ ہیں، دہلی پولیس کی اسپیشل سیل نے انھیں دہلی میں ہوۓ فساد کی سازش کرنے کا الزام لگایا ہے، ان کے خلاف ملک سے غدّاری کا مقدمہ درج کیا گیا ہے، اس وقت یہ تہاڑ جیل میں ہیں، خبر ہے کہ صفورا تین مہینے کی حاملہ ہونے کے بعد بھی رمضان المبارک کے روزے رکھ رہی ہیں، جس کی وجہ سے انھیں کافی پریشانیوں اور تکلیفوں کا سامنا بھی کرنا پڑ رہا ہے
دہلی میں فروری کے مہینے میں بی جے پی کے نیتا کپل مشرا نے DCP کی موجودگی میں کہا تھا کہ اگر جعفرآباد کا احتجاج ختم نہیں ہوا تو تین دن کے بعد ہم جب آگے بڑھ کر کچھ کریں گے تو ہم پولیس کی بھی نہیں سُنیں گے
بی جے پی کے وزیر انوراگ ٹھاکر نے مسلمانوں کے خلاف ریلی میں نعرہ لگایا تھا کہ "دیش کے غداروں کو، گولی مارو سالوں کو"، ان دونوں نے سب کے سامنے ملک مخالف بیانات دۓ لیکن ان کی نہ تو گرفتاری ہوئی، نہ ہی کوئی کاروائی ہوئی اور نہ جیل بھیجا گیا

جامعہ کی طالبہ صفورا سماجی کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصّہ لیتی رہی ہیں، انھوں نے شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج میں حصّہ لیا تھا، ان کے خلاف کوئی جرم ثابت نہیں ہوا ہے، لیکن اس کے باوجود بھی پولیس نے انھیں گرفتار کر کے اور ملک سے غدّاری کا مقدمہ درج کر کے جیل بھیج دیا ہے، ان کا جرم صرف یہ ہے کہ یہ مسلمان ہیں، یونیورسٹی میں اعلٰی تعلیم حاصل کر رہی ہیں، غلط کو غلط اور صحیح کو صحیح کہتی ہیں

قارئینِ کرام! ہندوستان میں مسلمانوں کے خلاف کب تک مظالم ڈھائے جائیں گے؟ کب تک بے گناہوں کو گرفتار کر کے جیلوں میں قید کر کے اُن کی زندگیاں برباد کی جائیں گی؟ کب تک اعلیٰ تعلیم یافتہ مسلمانوں کو جھوٹے جرم میں پھنسایا جاۓ گا؟ افسوس صد افسوس اور ستم بالائے ستم تو یہ ہے کہ اب تو تعلیم حاصل کر رہی مسلم لڑکیوں کو بھی ملک کے خلاف غدّاری کا جُھوٹا مقدّمہ درج کر کے جیل بھیجا رہا ہے، صفورا تو تین مہینے کی حاملہ بھی ہیں، اے قوم کے رہنماؤں! آخر ان سب واقعات پر آپ کی ضمیر نہیں جاگتی؟ آپ تو کہتے ہیں کہ علمائے کرام انبیاء کے وارثین ہیں، انبیاۓ کرام نے تو اپنی قوم کے لئے بے شمار قربانیاں دیں تھیں، پھر آپ بھی تو انبیاء کے وارثین ہیں لیکن آپ اپنی قوم پر ہو رہے بے پناہ مظالم پر خاموش کیوں ہیں..؟؟

محمد وسیم ابن محمد امین، ریسرچ اسکالر
شعبہء اردو، جامعہ ملّیہ اسلامیہ، نئی دہلی