Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Saturday, May 2, 2020

دہلی اقلیتی کمیشن کے چیئرمین ڈاکٹر ظفرالاسلام خان نےمعافی مانگی، ‏

دہلی پولیس کی اسپیشل سیل نے ڈاکٹر ظفرالاسلام خان کے خلاف مقدمات درج کیا ہے۔ پولیس ذرائع کے مطابق مقدمہ دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر کی ایماء پر مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

نئی دہلی:صداٸے وقت /ذراٸع / ٢ مٸی ٢٠٢٠۔
==============================
 دہلی اقلیتی کمیشن کے چیئرمین ڈاکٹر ظفرالاسلام خان نے 28 اپریل کو اسلاموفوبیا کو لےکر کئےگئے اپنے متنازعہ ٹویٹ پر معذرت کرلی ہے۔ ڈاکٹر ظفرالاسلام خان نے اپنے جاری کئے گئے بیان میں کہا ہے کہ میڈیکل ایمرجنسی کے دوران ان کا بیان غیرحساس ہے، اس لئے ان تمام لوگوں سے وہ معافی چاہتے ہیں، جن کے دل کو ٹھیس پہنچی ہے۔ ڈاکٹر ظفر الاسلام خان نے اپنے بیان میں لکھا، ’’میں نے پہلے ہی اپنے پچھلے بیان میں یہ بتایا ہےکہ کس طرح برسوں سے میں نے اہم امور پر عرب دنیا میں ہندوستان کا دفاع کیا ہے، میں اپنے ملک کا یہ دفاع کرتا رہوں گا چہ جائیکہ میں اپنے ملک کےخلاف کسی دوسرے ملک یا عرب یا مسلم دنیا سے شکایت کروں۔ یہ ہمارے آئین کے خلاف  ہے، میرے اپنےخیالات کے خلاف ہے اور میری پرورش اور میرے مذہبی اعتقاد کےخلاف ہے جو مجھے یہ سکھاتا ہے کہ ’’وطن سے محبت ایمان کا حصہ ہے’’۔
دہلی کے شمال مشرقی ضلع کےفسادات کے تناظر میں ہندوستانی مسلمانوں پر ہونے والے مظالم کا کویت کے نوٹس لینے پرمیری طرف سے 28 اپریل 2020 کو جاری کردہ ایک ٹویٹ سےکچھ لوگوں کو تکلیف ہوئی ہے، جو کبھی میرا ارادہ نہیں تھا۔مجھے احساس ہےکہ میرے ٹوئٹ کا وقت غیر مناسب تھا اور وہ غیر حساس تھا کیونکہ اس  وقت ہمارے ملک کو ایک طبی ایمرجنسی کا سامنا ہے اور وہ ایک غیر مرئی دشمن سےلڑ رہا ہے۔ میں ان سب  لوگوں سےمعافی مانگتا ہوں، جن کے جذبات میرے ٹوئٹ کی وجہ سے مجروح ہوئے ہیں۔
ڈاکٹر ظفرالاسلام خان نے آگے لکھا، میں مزید یہ کہنا چاہتا ہوں کہ ٹویٹ کی محدودیت بھی، کیونکہ وہ بہت کم الفاظ میں لکھی جاتی ہے، اس بات کی ذمہ دارتھی کہ پوری داستان سادہ زبان میں نہیں لکھی جا سکی۔ اس ٹویٹ کا بتنگڑ بنادیا گیا اوراس میں  ایسی خود ساختہ باتیں شامل کردی گئیں، جن کےکہنےکا نہ میرا ارادہ تھا اور نہ ہی کبھی مقصد تھا۔ میڈیا کے ایک حصے نے اس کو بدل دیا، اس کے مشمولات کو مسخ کیا اور اشتعال انگیز خیالات کے ساتھ اس کو نشرکیا جن کو نہ میں نےکہا اور نہ ہی جن کا میرا کبھی ارادہ تھا یا ہے۔ میں نے میڈیا کے ایک حصےکا سنجیدگی سے نوٹس لیا ہے، جس نے میرے ٹوئٹ کو مسخ کیا اور میری طرف ان چیزوں کو منسوب کیا، جو میں نےکبھی نہیں کہا تھا۔ میری باتوں کو مسخ کرنے والے  چینل کےخلاف مناسب قانونی نوٹس بھیجی جا چکی ہے۔ اگر ضرورت ہو گی تو مزید قانونی اقدامات اٹھائےجائیں گے۔ وہیں دوسری طرف اس پورے معاملے میں میں دہلی پولیس کی اسپیشل سیل نے ڈاکٹر ظفرالاسلام خان کے خلاف مقدمات درج کیا ہے۔ پولیس ذرائع کے مطابق مقدمہ دہلی کےلیفٹیننٹ گورنر کی ایماء پر مقدمہ درج کیا گیا ہے۔