Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Friday, May 15, 2020

الہ آباد ہائی کورٹ نے اذان پر پابندی لگانے کے حکم کو غیر قانونی قرار دیا

ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ مسجدوں میں اذان دینے کا معاملہ مذہبی آزادی سے جڑا ہے لہٰذا مسجدوں میں اذان دینے سے کسی کو نہیں روکا جا سکتا۔

الہ آباد۔ اتر پردیش /صداٸے وقت /ذراٸع /١٥ مٸی ٢٠٢٠
==============================
یو پی میں لاک ڈاؤن کے دوران مساجد  میں لاؤڈ اسپیکر سے اذان دینے پر مقامی انتظامیہ کی طرف سے پابندی لگانے کے معاملے میں الہ آباد ہائی کورٹ نے بڑا  فیصلہ دیا ہے ۔ الہ آباد ہائی کورٹ نے اذان پر پابندی لگائے جانے کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کے حکم کو منسوخ کر دیا ہے۔ ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ مسجدوں میں اذان دینے کا معاملہ مذہبی آزادی سے جڑا ہے لہٰذا مسجدوں میں اذان دینے سے کسی کو نہیں روکا جا سکتا۔
ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں یہ اہم نکتہ بھی واضح کیا ہے کہ مسجدوں میں اذان دینے سے کووڈ۔١۹ کی گائڈ لائن کی خلاف ورزی نہیں ہو رہی ہے ۔ ایسے میں کووڈ ١۹ کی گائڈ لائن کو بنیاد بنا کر مسجدوں میں ہونے والی اذان پر پابندی نہیں لگائی جا سکتی ۔ ریاست کے غازی پور ، ہاتھرس اور فرخ آباد کے اضلاع کے ڈی ایم نے لاک ڈاؤن کے دوران مسجدوں سے اذان دینے پر پابندی لگا دی تھی ۔ ضلع انتظامیہ کی طرف سے لگائی جانے والی ان پابندیوں کے خلاف کانگریس کے سینئیر لیڈر سلمان خورشید اور غازی پور سے ممبر پارلیمنٹ افضال انصاری نے الہ آباد ہائی کورٹ میں آن لائن عرضی داخل کی تھی۔ گذشتہ پانچ مئی کو معاملے کی سماعت مکمل کرتے ہوئے ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے کو محفوظ کر لیا تھا۔
سلمان خورشید اور غازی پور سے بی ایس پی کے ممبر پارلیمنٹ افضال انصاری نے اس معاملے میں الہ آباد ہائی کورٹ سے مداخلت کرنے کی درخواست کی تھی۔ اپنی اپنی عرضیوں میں  افضال انصاری اور سلمان خورشید نے  غازی پور اور فرخ آباد کے ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ پر الزام لگایا تھا کہ انہوں نے  زبانی طور سے مسجدوں میں لاؤڈ اسپیکر کے ذریعے اذان دینے پر پابندی لگا دی ہے۔ افضال انصاری نے  اپنی عرضی میں کہا تھا کہ ڈی ایم  غازی پور نے یہ حکم تحریری طور پر نہیں ،بلکہ انہوں نے اپنے ماتحت پولیس افسران کو زبانی ہدایت دی ہے  کہ  وہ اپنے علاقوں کی مسجدوں سے اذان نہ ہونے دیں ۔عرضی میں کہا گیا کہ جن مساجد میں لاؤڈ اسپیکر سے  اذان ہو رہی ہے وہاں کے مؤذن اور امام کے خلاف فرضی مقدمے درج کئے جا رہے ہیں۔ افضال انصاری نے اپنی عرضی میں یہ بھی کہا تھا کہ غازی پور کی جن مساجد  میں لاؤڈ اسپیکر سے اذان ہو رہی ہے  مقامی انتظامیہ کی طرف سے  ان کے خلاف نیشنل سکیورٹی ایکٹ کے تحت کار روائی کرنے کی دھمکی دی جا رہی ہے۔
افضال انصاری نے اپنی عرضی میں کہا ہے کہ اس طرح کی کارروائی سے آئین میں دئے گئے اقلیتوں کے بنیادی حقو ق کی پامالی ہو رہی ہے۔ الہ آباد ہائی کورٹ نے ان عرضیوں پر ریاستی حکومت سے جواب طلب کرلیا تھا۔ لیکن عدالت میں ریاستی حکومت کی طرف سے اذان پر پابندی کے معاملے میں کوئی اطمینان بخش جواب نہیں دیا گیا تھا۔