Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Friday, May 15, 2020

وزیر اعظم کو، ‏حزب ‏اختلاف ‏سمیت ‏دیگر ‏دانشوران ‏قوم ‏کیساتھ ‏مل ‏کر ‏ایک ‏مشترکہ ‏دفاقی ‏حکومت ‏کی ‏تشکیل ‏کرنا ‏چاہٸے۔۔۔جسٹس ‏کاٹجو ‏کی ‏تجویز ‏پر ‏زیڈ ‏کے ‏فیضان ‏کا ‏رد ‏عمل ‏۔

نٸی دہلی /صداٸے وقت /نماٸندہ۔
=============================
گزشتہ دنوں ہندوستان کے سابق چیف جسٹس مارکنڈے کاٹجو نے ایک پروگرام ” ملک کے سامنے بڑے چیلینجیز (Meet the big chalanges before the country.) میں ایک تجویز  رکھی کہ چونکہ حکومت ہر محاظ پر فیل ہے۔۔۔اس لٸے وزیر اعظم کو چاہٸے کہ حزب اختلاف ، ساینسداں ، جوڈیشیل افسر ، ٹیکنکل اور انتظامی امور کے ایکسپرٹ لوگوں پر مشتمل ایک مشترکہ ” دفاقی حکومت “ کی تشکیل کریں ۔اور ملک کو ان حالات سے نکالیں۔
جسٹس کاٹجو کی اس تجویز پر سپریم کورٹ ایڈوکیٹ اور اے ایم یو طلبہ یونین کے سابق صدر زیڈ کے فیضان نے تبصرہ کرتےہوٸے کہا کہ مرکزی حکومت کورونا واٸرس سے لڑنے میں کلی طور پر فیل ہے ۔۔سب سے خراب حالت تو اس وقت ہوگی جب مہاجر مزدور ،جو پورےملک کے بڑے شہروں سے نکل لاکھوں کی تعداد میں اپنے گھروں کو جارہےہیں،ان کو اپنے مقامات پر پہنچنے کے بعد ہوگی۔اس آمدو رفت کیوجہ سے کورونا واٸرس کے مزید پھیلنے کا اور خطرناک صورت اختیار کرنے کا خدشہ ہے۔ملک کی اقتصادی حالت پہلے سے ہی خستہ حال ہے ۔اس لٸے مرکزی حکومت کو جسٹس کاٹجو کے اس مطالبے پر غور کرنا چاہٸے۔
زیڈ کے فیضان نے کہا کہ آپ اتفاق کریں یا نہ کریں : لیکن میری ذاتی رائے میں موجودہ افراتفری کے حالات کا ذمہدار وزیر اعظم کا لاک ڈاؤن سے متعلق وہ "تغلقی فرمان" ہے جو انہوں نے غیر دانشمندانہ طور پر یکایک صادر فرما دیا ۔ چار گھنٹے سے بھی کم کا وقت ؟ اور پورے ملک کا مکمل چکا جام ؟؟ کرفیو سے بھی بدتر حالات ؟؟ میں یہ سمجھنے سے قاصر ہوں کہ اگر چند روز کا وقت دے کر ایسا کیا گیا ہوتا تو کون سی آفت آجاتی؟ میرا ماننا ہے کہ اگر لاک ڈاؤن سے قبل چار-پانچ دن کا وقت دے دیا گیا ہوتا تو یقینا ان لاکھوں مزدوروں اور
مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے ہزاروں افراد کا مسلہ نہ کھڑا ہوا ہوتا جو آج ملک اور وہ خود جھیل رہے ہیں۔ مرکزی اور بہت سی صوبائی حکومتوں میں تال میل نہیں ہے۔ مقامی ایڈمنسٹریشن بھی ایک ہی بارے میں الگ الگ آرڈر پاس کر رہا ہے۔بدعنوانی کا بازار گرم ہے۔پولیس قانون سے بالاتر ہو کر کام کر رہی ہے۔ حالات بے قابو ہوتے نظر آ رہے ہیں..... لیکن بہرحال ابھی بھی وقت ہےاور میں وزیر اعظم سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ فوری طور پر ساری سیاسی جماعتوں کی ایک مشترکہ اور باضابطہ میٹنگ بلا کر ملک کو اس نا گفتہ بہ صورت حال سے نکالنے کے لیے کوئی مثبت لاہءعمل تیار کریں تا کہ ہم کورونا وائرس کے خلاف جنگ کو مضبوطی سے لڑ سکیں