Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Tuesday, May 5, 2020

بینک سے حاصل سود کی رقم کے استعمال پر دار العلوم دیوبند کا فتویٰ.

دارالعلوم دیوبند کے مفتیان کرام کے ذریعہ دیئےگئےفتویٰ میں کہا گیا ہےکہ بینک میں جمع کی جانے والی رقم پر دیا جانے والا سود حرام اور شرعی نقطہ نظر سے ناجائز ہے۔

دیوبند: اتر پردیش صداٸے وقت /ذراٸع۔/5 مٸی 2020.
==============================
بینک سےحاصل ہونے والی سود کی رقم کو لاک ڈاؤن کے دوران پریشان حال اور ضرورت مند افرادکی امداد کےلئے استعمال کیا جا سکتا ہے؟ دار العلوم دیوبند نے اس سے متعلق پوچھے گئے سوال کےجواب میں یہ فتویٰ جاری کیا ہے۔ کرناٹک کی ایک مسجد کے منتظم کے ذریعہ پوچھےگئے اس سوال پرکہ ہماری مسجدکےبینک اکاؤنٹ میں جمع کی گئی رقم پر سود کی ایک بڑی رقم حاصل ہوئی ہے۔ کورونا وبا کے سبب موجودہ صورتحال میں جب سماج کا غریب اور مزدورطبقہ بہت پریشان اور تنگ حال ہے، توکیا ایسے میں بینک سے ملی انٹرسٹ کی رقم کو پریشانحال افراد کی مدد کی مدد میں استعمال کیا جا سکتا ہے؟
اس سوال کے جواب میں دارالعلوم دیوبند کے مفتیان کرام کے ذریعہ دیئےگئےفتویٰ میں کہا گیا ہےکہ بینک میں جمع کی جانے والی رقم پر دیا جانے والا سود حرام اور شرعی نقطہ نظر سے ناجائز ہے۔ یہ رقم ذاتی طور پریاکسی مسجد کےلئے استعمال نہیں کی جا سکتی۔ تاہم بغیر کسی ثواب کی نیت سے لاک ڈاؤن کے دوران سود کی رقم تنگ حال اور پریشان حال لوگوں کو دی جاسکتی ہے۔ یا اگر وہ اس رقم سے راشن وغیرہ خریدنا چاہتے ہیں تو اس میں کوئی مضائقہ نہیں ہے۔
دارالعلوم دیوبند کے مفتیان کرام کے ذریعہ دیئے گئے فتویٰ میں کہا گیا ہےکہ بینک میں جمع کی جانے والی رقم پر دیا جانے والا سود حرام اور شرعی نقطہ نظر سے ناجائز ہے۔
دار العلوم دیوبند کے میڈیا ترجمان اشرف عثمانی کا کہنا ہےکہ سود کی رقم کے استعمال سے متعلق یہ فتویٰ نیا نہیں ہے۔ تاہم کورونا وائرس کی اس وبا کے سبب پیدا ہوئے حالات میں پوچھے گئے سوال کا دار الافتاء کے ذریعہ جواب دیا گیا ہے۔ دار العلوم نے اس سے قبل میں عوامی اپیل کے ذریعہ بھی لوگوں سے ضرورتمند افراد کی مالی امداد کرنے کی اپیل کی ہے۔ دار العلوم دیوبند کے ترجمان کا کہنا ہےکہ شرعی معاملات کو لےکر لوگوں کےکئی سوالات ہوتے ہیں جن کا قرآن اور حدیث کی روشنی میں جواب دیا جاتا ہے۔