Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Thursday, May 14, 2020

کوروناوائرس کے مد نظر عید کی خریداری کے لئے دکانیں کھلی نہ رکھنے کا علماء نے کیا مطالبہ۔

رمضان کی عبادتوں کے ساتھ ساتھ عید کیلئے ضروری اشیاء کی خریداری میں مصروف نظر آتی ہے لیکن اس مرتبہ کورونا وائرس کی وجہ سے نافذ کئے گئے لاک ڈاؤن کے سبب بازار بند ہے اور لوگ خریداری نہیں کرپارہے ہیں۔ اس سلسلہ میں کل جماعتی تحریک کے ذمہ داران نے ایک پریس کانفرنس بلائی اور میڈیا نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے عید کی خریداری نہ کرنے کے فیصلہ کے پس منظر کو واضح کرنے کی کوشش کی۔

ناندیڑ ۔۔۔مہاراشٹر/صداٸے وقت /ذراٸع۔14 مٸی 2020.
==============================
:پورے ملک میں ان دنوں لاک ڈاؤن جاری ہے ۔18 مئی کو لاک ڈاؤن کے تیسرے مرحلے کااختتام ہورہاہے۔ جبکہ اس کے فوری بعد چند معاملات کی ریایتوں کے ساتھ چوتھے مرحلے کا لاک ڈاؤن کے نافذ ہونے کی بھی اطلاعات مل رہی ہے ۔دیڑ ماہ سے جاری لاک ڈاؤن کی وجہ سے بڑے پیمانے پر معاشی بحران پیدا ہوگیاہے ۔لوگوں کے کاروبار بند ہے۔ انہیں اپنے ملازموں کو تنخواہ دینے کے لئے تک پیسوں کا بندوبس نہیں ہورہاہے۔ ایسے میں کاروباری طبقہ بڑی بے چینی کے ساتھ لاک ڈاؤن ختم ہونے کا انتظار کررہاہے۔ جبکہ دوسری طرف لاک ڈاؤن کو پوری طرح ہٹایا دئے جانے پر کورونا وائرس کے تیزی سے پھیلنے کے شدید امکانات کو دیکھتے ہوئے مرحلہ وار طریقے سے لاک ڈاؤن ہٹانے کی کوششیں کی جارہی ہے ۔دہیں دوسری طر ف رمضان المبارک کا دوسرا عشرہ ختم ہوکر تیسرا شروع عشرہ شروع ہونے جارہاہے ۔رمضان کے تیسرے عشرہ میں عموماً عید کی خریداری کا ماحول بن جاتاہے۔
مسلمانوں کی بڑی آباد ی رمضان کی عبادتوں کے ساتھ ساتھ عید کیلئے ضروری اشیاء کی خریداری میں مصروف نظر آتی ہے لیکن اس مرتبہ کورونا وائرس کی وجہ سے نافذ کئے گئے لاک ڈاؤن کے سبب بازار بند ہے اور لوگ خریداری نہیں کرپارہے ہیں۔ اس دوران یہ بھی اطلاعات مل رہی ہے کہ۱۷ مئی کو لاک ڈاؤن کے تیسرے مرحلے کے اختتام کے ساتھ ہی شہر میں تجارتی سرگرمیاں شروع کرنے کے لئے لاک ڈاؤں میں نرمی کرتے ہوئے عید کی خریداری کے لئے بازار کھلے رکھنے کی اجازت دی جائے گی۔ لیکن شہر کے تمام علماء نے متفقہ طورپر یہ فیصلہ کیا ہے کہ اس مرتبہ عید کی خریداری نہ کرتے ہوئے عید نہایت سادگی کے ساتھ اپنے اپنے گھروں میں منائی جائے گی۔

اس سلسلہ میں کل جماعتی تحریک کے ذمہ داران نے ایک پریس کانفرنس بلائی اور میڈیا نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے عید کی خریداری نہ کرنے کے فیصلہ کے پس منظر کو واضح کرنے کی کوشش کی۔ علماء نے کہا کہ پچھلے دیڑ ماہ سے لاک ڈاؤن لگاہواہے جس کی وجہ سے مسلمانوں کو عبادت کے لئے مسجدوں میں جمع ہونے کی اجازت نہیں دی گئی۔ نماز جمعہ کی بھی گھروں میں ادائیگی کا حکم دیا گیا۔ رمضان میں نماز تراویح کیلئے بھی مسلمانوں کو مسجدوں کا رخ کرنے سے روکا گیا رمضان کے آخری عشرہ میں لیت القدر کی تلاش میں مسجدوں میں ہونے والے اجتماعات پر بھی پابندی لگادی گئی ہے اور اب عید کی خریداری کیلئے بازار کھلوانے کی باتیں ہورہی ہے۔ اگر شہر کے مسلمان عید کی خریداری کیلئے گھروں سے نکلے گے تو لازماً سوشیل ڈسٹینسنگ کی خلاف ورزی ہوگی بازار میں بھیڑ جمع ہوگی اور اس نتیجہ میں کورونا وائرس کے پھیلنے کا بھی قوی اندیشہ ہے۔
اگر عید کی خریداری کے دوران جمع ہورہی بھیڑ کی وجہ سے کورونا پھلتا ہے تو نتیجہ میں ملک کا فرقہ پرست میڈیا جس طرح ابتداء میں تبلیغی جماعت کو کورونا پھیلنے کا ذمہ دار ٹہرانے کی کوشش کررہا تھا اسی طرح اس مرتبہ عید کی خریداری کے بہانے مسلمانوں کو تنقید کا نشانہ بنایا جائے گا اور کورونا کے پھیلنے کی ساری ذمہ داری مسلمانوں کے سرڈالی جائے گی یہی وجہ ہے علماء نے کافی غور وفکر کے بعد یہ فیصلہ کیا ہے کہ اس مرتبہ عید کی خریداری نہیں کی جائے گی بلکہ عید نہایت سادگی کے ساتھ منائی جائے گی اس کیلئے علماء نے ضلع کلکٹر کو باضابطہ ایک میمورنڈم پیش کیا جس میں صاف طورپر یہ مانگ کی گئی ہے کہ عید کی خریداری کیلئے بازاروں کو کھلنے کی قطعی اجازت نہ دی جائے۔
مسلمان کبھی نہیں چاہے گا کہ اس عید کی خریداری کے بہانے کورونا پھیلے اور تنقید کرنے والوں کو موقع ملے ۔ ایک طرف ضلع انتظامیہ سے عید کی خریداری کے لئے دکانیں کھولنے کی اجازت نہ دینے کی مانگ کی گئی تو دوسری طرف شہر کے مسلمانوں سے بھی دردمندانہ اپیل کی گئی ہے کہ وہ اس مرتبہ عید کی خریداری بالکل بھی نہ کرے بلکہ عید کی خریداری کیلئے جو رقم خرچ ہوتی اس رقم کے ذریعہ ہوسکے تو غریب اور ضرورت مندوں میں تقسیم کردے تاکہ جو لوگ لاک ڈاؤن کی وجہ سے بے روزگار ہوگئے ہیں اور ان کے گھروں میں دو وقت کے کھانہ کا بندوبس کرنا مشکل ہوگیاہے وہ لوگ اپنی بنیادی ضرورتیں پوری کرسکے ۔ضلع انتظامیہ کو یہ بھی انتباہ دیا کہ اگر وہ عید کی خریداری کیلئے دکانیں کھلی رکھنے کی اجازت دیتی ہے تو اس کے نتیجہ میں اگر کورونا پھیلتا ہے تو اس کی ساری ذمہ داری انتظامیہ کی ہوگی اور دکانداروں کی ہوگی۔